پختون خوا کی سیاسی سرگرمیوں میں اضافہ اور علاقائی کشیدگی

عقیل یوسفزئی
صوبہ خیبر پختون خوا بدامنی کی صورت حال کے باوجود تمام سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے اورلگ یہ رہا ہے کہ سیاسی پارٹیوں نے اپنی اپنی انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے.گزشتہ چند روز کے دوران جے آئی نے پشاور، اے این پی نے چارسدہ، جماعت اسلامی نے تیمرگرہ اور پیپلز پارٹی نے پشاور میں عوامی اجتماعات اور دیگر ایونٹس کا انعقاد کیا جبکہ قومی وطن پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمینٹرینزکی بھی سرگرمیاں دیکھنے کو ملیں. ان اجتماعات سے مولانا فضل الرحمان، ایمل ولی خان، سراج الحق، آفتاب خان شیرپاؤ، پرویز خٹک اور دیگر مرکزی، صوبائی قایدین نے خطاب کئے. یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبے کی نمایندہ سیاسی جماعتوں نے اس کے باوجود انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے کہ تاحال الیکشن کمیشن، نگران حکومت نے الیکشن شیڈول کا اعلان نہیں کیا ہے جبکہ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا تھا کہ شاید صوبے کی سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں سیاسی جماعتیں ایسی بڑی سرگرمیوں میں ہچکچاہٹ سے دوچار ہوں گی. یہ بات خوش آئند ہے کہ نگران صوبائی حکومت ان سرگرمیوں کو درکار سیکورٹی فراہم کرتی آرہی ہے اور ابھی تک کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا.
دوسری جانب تحریک انصاف کے صوبائی رہنماؤں عاطف خان اور شہرام ترکی نے الزام لگایا ہے کہ ان کی پارٹی کو بوجوہ سیاسی، عوامی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جارہی اور یہ کہ انتظامیہ نےانتقامی رویہ اختیار کیا ہے. جہاں تک تحریک انصاف کے اس الزام کا تعلق ہے اس کا پس منظر یہ ہے کہ درجنوں اہم قایدین 9 مئی کے بعد یا تو روپوش ہیں یا سیاسی سرگرمیوں سے لاتعلق ہوگئے ہیں. اس پس منظر میں پارٹی کے لئے شاید پہلے کی طرح فعال رہنا شاید ممکن نہیں رہا. اس کے باوجود اگر یہ پارٹی کوئی سیاسی سرگرمی کرنا چاہتی ہے تو اس کو اجازت ملنی چاہیئے اور اس عزم کا وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی گزشتہ روز اعادہ بھی کرچکے ہیں کہ تحریک انصاف کی سیاسی سرگرمیوں پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے. اگر چہ مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر بدامنی اور موسم کی خرابی کا جواز بناکر تجویز دے چکے ہیں کہ جنوری میں الیکشن کا انعقاد مناسب اقدام نہیں ہوگا اس کے باوجود ان کی پارٹی کی سرگرمیوں کا آغاز ایک خوش آئند بات ہے. نگران حکومت کی توجہ افغان مہاجرین کے ایشو پر کچھ زیادہ مرکوز ہے تاہم اس کی زیادہ توجہ امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے پر ہونی چاہیئے تاکہ کسی ممکنہ خطرے سے پیشگی طور پر نمٹا جاسکے. اس مقصد کی حصول کیلئے یہ بھی لازمی ہے کہ سیاسی جماعتیں حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں.
دوسری جانب فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اور حملوں نے عالمی اور علاقائی صورتحال کو بہت پیچیدہ بنادیا ہے اور ایران کے کردار کے حوالے سے پاکستان کو بھی متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ افغانستان کے صوبہ ہرات میں انیوالے تباہ کن زلزلے نے بھی پڑوسیوں کی ذمہ داریاں بڑھادی ہیں. اس تمام صورتحال سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان بہت احتیاط اور ذمہ داری کے ساتھ اپنا کردار ادا کریں اور کوشش کی جائے کہ سیاسی استحکام کے لئے تمام سیاسی جماعتیں اور ادارے ایک پیج پر ہو.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket