کیا پی ٹی ایم پشتونوں کو ایک اور جنگ کی طرف دھکیل رہی ہے؟

مولانا فضل الرحمن کا پی ٹی ایم کو دہشت گرد جماعت قرار دینا پختون قوم کو ایک نئی جنگ کی خبر تو نہیں ہے؟

گزشتہ دنوں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کالعدم تحریک لبیک کیخلاف لاہور میں یتیم خانہ چوک کو مسلسل کئی دنوں تک بند رکھنے پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیےحکومت کی جانب سے کاروائی کرنے کے حوالے سے  پریس کانفرنس کے دوران جاتے جاتے یہ بات کہہ دی کہ ‏اس ملک میں اگر پی ٹی ایم جیسی انتہا پسند قوم پرست اور دہشت گرد جماعت پنپ سکتی ہے تو مذہبی جماعتیں کیوں نہیں ؟

مولانا فضل الرحمن کے اس بیان کے بعد پی ٹی ایم کے ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ ،پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین ،افراسیاب خٹک اور محمود خان اچکزئی سمیت دیگر رہنماوں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ۔اسکے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر ابھی تک مولانا فضل ارحمن کےحمایت یافتہ  اور پی ٹی ایم کے حمایت یافتہ افراد کے درمیان لفظوں کی شدید جنگ جاری ہے ۔

پی ٹی ایم اور مولانا فضل الرحمن کے بیان کے حمایتوں کے درمیان سوشل میڈیا کی اس جنگ میں ایک دوسرے پر طرح طرح کے الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ کوئی فضل الرحمن پر ڈالروں کی خاطر پشتون قوم کو جہاد کے نام پر جنگ میں دھکیلنے کے الزامات لگا رہا ہے تو کوئی پی ٹی ایم کو پشتون قوم کی نئی نسل کو کسی اور کے ایما پر لسانیت کی جنگ میں دھکیلنے سمیت ہم جنس پرستی کو فروغ دینے اور پاکستان دشمنوں کے ایما پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے مشن پر عمل پیرا قرار دے رہا ہے ۔

سوشل میڈیا پر اپنی رائے کے اظہار میں کچھ افراد نے تو مولانا فضل الرحمن پر الزم عائد کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے  اسٹبلشمنٹ کے کہنے پر یہ  الفاظ ادا کیے اور یہ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے اس تقریر کا رد عمل ہے جوکہ پی ٹی ایم کے ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ نے اسمبلی کے فلور پہ کی  تھی جس میں  محسن داوڑ نے کہا تھا کہ  طالبان دہشت گرد تھے دہشت گرد ہیں اور دہشت گرد رہینگے لیکن  طالبانوں کو بنانے والوں کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرکے ان سے وضاحت طلب کرنی چائیے ۔

اس ساری صورتحال میں کون برحق ہے اور کون الزامات کا سہارہ لے کر اپنےحقیقی چہرے کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے اسکا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرے گا لیکن مولانا فضل الرحمن کا پی ٹی ایم کو دہشت گرد جماعت کہنا بے مقصد نہیں ہے کیونکہ پختون بیلٹ اور افغان جنگ کے حوالے سے وسیع تجربہ رکھنے والے مولانا شیرانی نے پی ٹی ایم کے وجود میں آنے کے چند ماہ بعد ہی ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک مقامی صحافی سے گفتگو کے دوران یہ بات کہی تھی کہ پختون قوم کی ایک نسل جہاد کے نام پر مذہبی جنگ کی نظر ہوئی اور ان پر دہشت گردی کا ٹھپہ لگ گیا جبکہ اب پی ٹی ایم ایک نسل کو قومیت کی بنیاد پر اسی راستے پر گامزن کرنے میں مصروف ہے ۔

مولانا شیرانی کے بعد مولانا فضل الرحمن کے منہ سے ان الفاظ کا نکلنا کہ پی ٹی ایم ایک دہشت گرد جماعت ہے پختون قوم کو وقت سے پہلے ایک نئی جنگ میں دھکیلنے کی خبر ہے ۔اس تمام صورتحال میں پختون قوم کے سیاسی رہنماوں سمیت علاقائی معززین اور معاشرے کے بااثر افراد کو وقت سے پہلے اس خطے کو نئی جنگ کی جانب دھکیلنے سے روکنے کے لیے کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ دہشت گردی کی جنگ میں بھی ان اقوام کا نقصان کم ہی ہوا جن اقوام کے مشران نے وقت سے پہلے اس جنگ سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی مرتب کرلی۔ وہ اقوام آج تک جنگ کی اس چکی میں پس رہی ہیں جن پر حکمت عملی بناتے وقت  ڈر اور خوف غالب آگیا تھا  ۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket