صوبائی حکومت29 ارب روپے کی لاگت سے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کرے گی۔ گندم مقامی کاشتکاروں سے39 سو روپے 40 کلو گرام کے حساب خریدا جائے گا۔ گندم کا معیاراور مقدار کو جانچنے کے لئے ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی ہے۔خریداری کو شفاف طریقے سے جانچنے والے کمیٹی میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر، اسسٹنٹ فوڈ کنٹرول شامل ۔ صوبائی وزیرخوراک ظاہر شاہ طوروکا کہنا تھا کہ کمیٹی میں محکمہ نیب اور اینٹی کرپشن کے اہلکار بھی بحیثیت آبزرور شامل۔انتظامیہ ،ایگر یکلچر،ریوینو ڈیپارٹمنٹ ، فلور ملز ایسوسی ایشن کے نمائندہ ارکان بھی کمیٹی کاحصہ ہو نگے ۔ صوبے کے 22 گودام گندم خریداری کے مراکز بنائے ہیں، پشاور،ڈی آئی خان، بنوں، مالاکنڈ، درگئی، دیر، ہنگو، لکی مروت،مردان اورہری پورشامل،پشاور، مانسہرہ،کوہاٹ،ایبٹ آباد،نوشہرہ،چارسدہ،چترال، اضاخیل، بونیر ،صوابی اور سوات خریداری مراکز ہونگے ۔تمام مراکز میں خریداری کے عمل کی نگرانی کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے ہیں۔ پہلے آئیں پہلے پائیں کے اصول پر کاشتکاروں سے خریداری ہوگی۔خریداری ایپ بھی متعارف کرایا گیا ہے جس سے موقع ہی پر پر تمام رکارڈ کا اندراج آن لائن کیا جاسکے گا۔ 24 گھنٹے کے اندر بینک آف خیبر کے ذریعے کاشتکاروں کو ادائیگی کی جائے گی۔