خیبر پختونخوا جوڈیشل اکیڈمی: نئے ججز کی پانچ ہفتوں کی تربیت مکمل

خیبر پختونخوا جوڈیشل اکیڈمی پشاور میں نئے تعینات ہونے والے سول ججز/ جوڈیشل مجسٹریٹس /علاقہ قاضیوں کے لئے 5 ہفتوں پر محیط قبل از ملازمت تربیت مکمل ہو گئی ہے ۔
تربیتی پروگرام کی اختتامی تقریب جوڈیشل اکیڈمی میں منعقد ہوئی جس میں سینئر ترین جج عدالت عالیہ پشاور و وائس چیئر مین جوڈیشل اکیڈمی جسٹس اعجاز انور مہمان خصوصی تھے جبکہ ان کے ہمراہ رجسٹرار عدالت عالیہ پشاور بیرسٹر اختیار خان ، ممبر انسپکشن ٹیم عدالت عالیہ پشاور اسد حمید بنگش، ڈائریکٹر جنرل جوڈیشل اکیڈمی جہاں زیب شنواری اور دیگر اکیڈمی ڈائریکٹران بھی موجود تھے۔

ڈی جی اکیڈمی نے تربیت کے شرکاءکو تربیت مکمل کرنے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ شرکاء کو ان کی نئی ذمہ داریوں سے نبردازما ہونے کے لیے ،اکیڈمی نے ایک ایسے تربیتی پروگرام کو مرتب کیا جس کا مقصد انہیں ان کی نئی ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہ کرنا، اخلاقی اقدار اور معیارات کو فروغ دینا، اور ان کی ضروری مہارتوں اور علم میں اضافہ کرنا تھا۔ڈی جی اکیڈمی نے بتایا کہ اس تربیت میں قانون فہمی ، بنیادی اور طریقہ کار کے قوانین ، عدالتی اخلاقیات ، طرز عمل ، دیانتداری ،موثرسماعت اور عدالتی انتظام ، غیر عدالتی تصفیہ جات اے ڈی آر ، بچوں اور انسانی حقوق کے بارے میں حساسیت جیسے اہم شعبوں کا احاطہ کیا گیا۔ ڈی جی اکیڈمی نے مزید کہا کہ عوامی اعتماد، ایک آزاد عدلیہ کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس اعتماد کو غیر جانبدارانہ اور معقول فیصلوں، پیشہ ورانہ طرز عمل، راستبازی اور قانون کی گہری سمجھ کے ذریعے برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ججز /قاضی معاشرے کےلئے رول ماڈل ہوتے ہیں اور ان کے فیصلے اور کردار ان کی شہرت اور عظمت کا سبب بنتے ہیں۔

ڈی جی اکیڈمی نے قبل از ملازمت تربیتی پروگرام کی منصوبہ بندی، انعقاد اور اس کو احسن طریقے سے انجام دینے پر اکیڈمی کی پوری ٹیم کی کاکردگی کو سراہا اور اس سرگرمی میں تعاون کرنے پر یو این ڈی پی پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

مہمان خصوصی فاضل سینئر ترین جج عدالت عالیہ پشاور جسٹس اعجاز انور نےشرکائے تربیت کو ان کی قبل از ملازمت تربیت مکمل کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ تربیت کی اپنی اہمیت ہے جو شرکاءے تربیت کو اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو موثر طریقے سے انجام دینے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ججز کے طرز عمل کے بارے میں کلیدی اسلامی نظریات/اصولوں کی وضاحت کرتے ہوئے فاضل جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ جج /قاضی کو ایک مقررہ ضابطہ، اصولوں اور قواعد کے منفرد مجموعہ کے اندر رہنا ہوتا ہے۔ عدل ، علم ، دیانتداری ، راستباز ی، ، توکل ، غیر جانبداری ، امانت داری، صبر ، عاجزی ، رازداری ، وقار ، صداقت ، مساوات ، قابلیت ، تندہی، شریفانہ رویہ اور اخلاص جیسی صفات ، جج /قاضی میں بدرجہ اتم موجود ہونی چاہیئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ شریعت اسلامیہ دنیا کا واحد قانون ہے جس نے زندگی کے تمام پہلوؤں بشمول عدالتی نظام کا احاطہ کیا ہے۔ اسلامی قانون میں ججوں کی دیانتداری، غیر جانبداری اور انصاف پسندی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ انصاف کو برقرار رکھیں گے، اسلامی اصولوں کی پیروی کریں گے کیونکہ وہ اللہ پاک کے ہاں جوابدہ ہیں اور یہ کہ حشر میں قاضی/جج کا انتہائی کڑا احتساب ہوگا۔

اس سے قبل کلاس نمائندہ ، سول جج/علاقہ قاضی محمد سلمان نے قبل از ملازمت تربیت کے کامیاب انعقاد پر عدالت عالیہ پشاور اور جوڈیشل اکیڈمی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ تربیت ان کے پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی میں مددگار ثابت ہوگی۔ اختتامی سیشن کے آخر میں، مہمان خصوصی اور ڈی جی اکیڈمی نے شرکائے تربیت میں اسناد بھی تقسیم کئے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket