وصال محمد خان
پی ٹی آئی نے عام انتخابات میں ناکامی کے بعدآئی ایم ایف کوخط لکھنے کافیصلہ کیاہے ۔یہ بات پارٹی کے سینیٹر اورچیئرمین شپ کے نئے امیدوارعلی ظفرنے میڈیاسے گفتگوکے دوران بتائی ۔ان کامزیدفرماناتھاکہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے خط میں مطالبہ کیاجائیگا۔کہ وہ پاکستان کیساتھ کسی معاہدے کوانتخابات کے آڈٹ سے مشروط کردے ۔جب سے ملک بھر میں عام انتخابات کاانعقادہواہے تب سے پی ٹی آئی نے دھاندلی الزامات کی گردان شروع کردی ہے یہ الزامات چونکہ بے سروپا،لغواوربے بنیادہیں مگرتحریک انصاف کاپراناوطیرہ رہاہے کہ وہ کسی بھی الزام ،بہتان اوردشنام طرازی کوسچ کے لبادے میں لپیٹنے کیلئے اس کابے پناہ پروپیگنڈاکرتی ہے اورایساشوروغل مچایاجاتاہے کہ جھوٹی بات سچ نظرآنے لگتی ہے۔ یہی صورتحال حالیہ انتخابات کے حوالے سے بھی درپیش ہے ۔تحریک انصاف کوایک صوبے سے فقیدا لمثا ل کامیابی ملی ہے مگرملک کے دیگرحصوں میں اسکی کارکردگی کاوہ معیاربرقرارنہ رہ سکاجس کی اسے توقع تھی ۔اوراس توقع کی بنیادخیبر پختونخوا ہے جہاں سے اسکے آزادامیدواروں نے نہ صرف صوبائی اسمبلی میں دوتہائی سے زائدنشستیں حاصل کیں بلکہ قومی اسمبلی کی44 میں سے37نشستیں بھی اسکے ہاتھ آئیں ۔مگراسے پنجاب سے وہ کامیابی نہ مل سکی جس کے بل بوتے وہ پنجاب یاوفاق میں حکومت سازی کر سکے جس پر دھاندلی کاواویلاشروع کردیاگیا ہے۔ جوتحریک انصاف کاآزمودہ وطیرہ ہے درحقیقت خیبرپختونخواکے سادہ لوح ووٹرزپی ٹی آئی پروپیگنڈے کاشکارہوگئے ورنہ اسکے پاس ٹرینڈزچلانے کے سواکوئی پروگرام یااہلیت موجودنہیں ۔قومی اسمبلی میں 90سے زائدنشستیں مل چکی ہیں مگردعویٰ180نشستوں کاہورہاہے جسے دیوانے کی بڑ قراردیاجاسکتاہے۔حسب سابق ٹی ٹاک شوزاورسوشل میڈیاپرمنہ سے جھاگ اڑاتی اورچیختی چھنگاڑتی تقریریں دوام پذیرہیں مگرکسی متعلقہ فورم پردھاندلی کے ثبوت پیش نہیں کئے جارہے ۔کمشنرراولپنڈی کی پریس کانفرنس کوبطورثبوت پیش کرنے کی کوشش ہوئی مگراس غبارے سے بھی جلدہی ہوانکل گئی ۔بین الاقوامی میڈیاکے ان لکھاریوں کی تحریروں کو بھی ثبوت قراردیاجارہاہے جنہیں بھاری رقم کے عوض من پسندتجزئے پیش کرنے کیلئے ہائیرکیاگیاہے ۔ملک میں ہنگامہ آرائی برپا کرنے کے باوجودان لغویات کوپزیرائی نہ مل سکی جس پرآئی ایم ایف کوخط لکھنے کابھونڈافیصلہ کیاگیا۔آئی ایم ایف اگرپاکستان کوقرض رقم دینے سے انکارکردے تواس کے بداثرات سے ملک کابچہ بچہ آگاہ ہے ۔پاکستان پہلے ہی تحریک انصاف کی احمقانہ طرزحکومت سے مالی مشکلات کاشکارہے اوراگرآئی ایم ایف سے قرضہ نہ ملتاتوخدانخواستہ ملک ایک سال قبل ہی دیوالیہ ہوچکاہوتا۔آئی ایم ایف سے قرض کوئی بھی ملک برضاورغبت نہیں لیتابلکہ باامرمجبوری سخت ترین شرائط پرآمادگی ظاہرکی جاتی ہے جس کاپی ٹی آئی کوبھی اچھی طرح تجربہ ہوچکاہے عمران حکومت نے بھی آئی ایم ایف کی کڑی شرائط قبول کی تھی حکومت جاتی دیکھ کران پرعملدرآمدسے گریزکیاگیاجس کے نتیجے میں آئی ایم ایف نے اگلی قسط روک لی ۔پی ڈی ایم حکومت نے کڑی شرائط مان کریہ قسط بحال کروالی اورملک کودیوالیہ پن سے بچالیامگراسکے نتیجے میں مہنگائی کاجوطوفان آیااس نے پی ڈی ایم جماعتوں کوسیاسی طورپرناقابل تلافی نقصان سے دوچارکیا اگرپی ٹی آئی کی لاابالی حکومت آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے پرعملدرآمدسے پہلوتہی اختیارنہ کرتی تومہنگائی کایہ طوفان نہ آتا ۔آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے سے انحراف نے پاکستانی معیشت کاتیاپانچہ کردیا ۔اسکے بعدعمران دورکے وزیرخزانہ شوکت ترین نے پنجاب اورخیبرپختونخواکے وزرائے خزانہ کو آئی ایم ایف کیساتھ تعاون نہ کرنے ہدایت کردی اب ایک مرتبہ پھرملک دشمنی کاثبوت دیتے ہوئے آئی ایم ایف کوخط لکھنے کے مکروہ عزائم کااظہار کیاگیاہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے نئی حکومت کیساتھ کام کرنے کاعزم ظاہرکیاگیاہے ۔مگرخدانخواستہ اگرآئی ایم ایف پاکستان کومز یدقرض دینے سے انکارکردے توپاکستان دیوالیہ ہوجائیگااوردیوالیہ پن کے بداثرات عوام کوہی بھگتنے پڑیں گے ۔25کروڑکی آبادی والا ملک اگردیوالیہ ہوجائے توکوئی بعیدنہیں کہ اسکے گلی کوچوں میں لاشوں کے ڈھیرلگ جائیں اوردفاعی طورپرکسی دشمن کوجواب دینے کے قابل نہ رہے ۔تحریک انصاف نے ایک مرتبہ پہلے بھی ملک کواس نہج پرپہنچانے کی کوشش کی تھی جوپاکستان کے تمام سیاسی جماعتوں نے ناکام بنا دی ۔اب وہ ایک مرتبہ پھراسی مکروہ فعل کی انجام دہی کیلئے کوشاں ہے جواس نام نہادسیاسی جماعت کی ملک دشمنی کامظہر ہے ۔ سیاسی لبادہ اوڑھے اس متشددگروہ کے خیال میں پاکستان پرحکمرانی کاحق صرف اسے حاصل ہے اوراگراس کایہ حق تسلیم نہیں کیاجاتاتوملک جائے بھاڑ میں تباہ ہوجائے اسکی بلاسے ۔ یہ روئیے کسی طورحب الوطنی پرمبنی نہیں بلکہ یہ ملک دشمن روئیے ہیں ریاستی اورحکومتی اداروں کواس نارواروش کی روک تھام کیلئے اقدامات لینے کی ضرورت ہے آئی ایم ایف کوخط لکھناتودرکنار اس بیانئے کی ترویج وتشہیرکرنے والوں کاکڑامحاسبہ ہونا چاہئے اسی ملک کاکھانے والے اوراسی پر حکمرانی کے خواب دیکھنے والے اقتدارکی لالچ میں ملک کی تباہی کے درپے ہوچکے ہیں ۔ اقتدارکی اندھی خواہش نے ان سے قومی اداروں پرحملے کروائے ،جعلی فارم 45بنوائے ،کمشنرراولپنڈی کوٹریپ کیاگیا ،سائفرکومرضی کارنگ دیکر سیاست چمکائی گئی ۔تمام حربے آزمانے پربھی دلی مرادبرنہ آئی توآئی ایم ایف کوخط لکھنے کاشوشہ چھوڑاگیا۔خداہمیں آئی ایم ایف کے چنگل سے نجات دلائے مگرفی الحال اسکے سواچارہ نہیں کیونکہ دوست ممالک بھی آئی ایم ایف اصلاحات پرعمل درآمدکامشورہ دے رہے ہیں۔