افغانستان میں قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں میں تیزی واقع ہوگئی ہے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے انٹرا افغان ڈائیلاگ کے سلسلے میں بڑی پیش رفت ہوسکے گی۔ امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ زلمے خلیل زاد بعض دوسرے اہم افراد کے ساتھ دوحہ کے بعد پاکستان آئے جہاں انہوں نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور دیگر اہم عہدیداروں سے ملاقات اور مشاورت کی اور پاکستان کے کردار کو اہم قرار دے کر اہم متعلقہ امور پر پاکستان کو اعتماد میں لیا ۔ دوسری طرف بعض بڑے حملوں کے باوجود طالبان نے گزشتہ روز مزید 38 افغان قیدیوں کو رہا کر دیا جن میں اکثریت سرکاری اہلکاروں کی تھی۔ یوں اب تک افغان حکومت نے 2500 سے زائد طالبان جبکہ طالبان نے 450 افغان اہلکاروں کو رہا کر دیا ہے ۔ تازہ ترین خبریہ ہے کہ جولائی کے پہلے ہفتے یا اس سے کچھ قبل تمام قیدی رہا ہو جائیں گے۔
اس دوران پاکستان کی طرف سے جو بڑا قدم اٹھایا گیا ہے وہ سینئر اور معتبر سفارتکار محمد صادق خان کی افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے کے طور پر تقرری ہے جس کو سفارتی حلقوں کے علاوہ افغانستان میں موجود سفارتکاروں اور اعتدال پسند افغان لیڈروں نے بھی خوش آئیند قرار دیا جبکہ باخبر صحافتی حلقوں نے حکومت پاکستان کے اس اقدام کو اب تک کا سب سے بہترین فیصلہ قرار دے دیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے زرخیز علاقے صوابی سے تعلق رکھنے والے محمد صادق خان کو ملکی اور عالمی سطح پر ایک کامیاب سفارت کار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے ۔ وہ اُن چند افراد میں سر فہرست ہیں جنہوں نے دوسروں کی طرح سیاسی یا نظریاتی وابستگی کی بجائے میرٹ اور طریقہ کار کے مطابق اپنی جگہ بنا کر اہم ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کی اور جہاں بھی گئے اپنے فرائض سے خوب انصاف کر کے پاکستان کی نیک نامی اور کامیابی کا سبب بنے۔ ان کی نئی ذمہ داری سے لوگوں کو بہت توقعات ہیں۔
محمد صادق خان پشاور یونیورسٹی سے پولیٹکل سائنس میں ماسٹرز کرنے کے علاوہ کولمبیا یونیورسٹی سے انٹرنیشنل افئیرز میں ماسٹرز اور این ڈی یو سے ڈیفنس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز میں ایم ایس کر چکے ہیں۔ جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ عالمی اور علاقائی معاملات پر نہ صرف گہری نظر رکھتے آئے ہیں بلکہ متعلقہ امور سے باخبر بھی ہیں۔ وہ بعض دیگر عہدوں پر فائز رہنے کے علاوہ امریکہ اور افغانستان میں بطور سفارت کار فرائض سرانجام دے چکے ہیں جبکہ کچھ عرصہ قبل وہ سی سی این ایس جیسے اہم ادارے کے سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں ۔ وہ خطے کو سب سے بہتر اور زیادہ سمجھتے ہیں ۔
محمد صادق خان 2008 سے دسمبر 2014 تک افغانستان میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں ۔ اس عرصے کے دوران انہوں نے سب سے فعال اور متحرک سفیر کے طور پر فرائض سر انجام دے کر دونوں ممالک کے تعلقات کی بحالی اور بہتری میں کلیدی کردار ادا کیا اور ان کے دور میں کابل کا پاکستانی سفارتخانہ سفارتی ،سیاسی اور عوامی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہا۔ ان کا کمال یہ تھا کہ انہوں نے افغانستان کے ہر طبقے اور ہر زبا ن سے وابسطہ لوگوں کے ساتھ روابط قائم رکھے اور اس تاثر کو دور کرنے کی کامیاب کوشش کی کہ پاکستان کسی مخصوص قوم کو سپورٹ کر رہا ہے ۔ انہوں نے غیر پختون قیادت کے ساتھ خصوصی مراسم رکھے تاکہ ان کی بعض غلط فہمیاں دور کی جا سکے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے دور سفارت میں عبداللہ عبداللہ اور اس قسم کے دوسرے لیڈر بھی پاکستان کے قریب آنے لگے ۔ وہ اپنے دور میں سب سے مصروف اور معروف سفیر رہے اور افغان سیاستدانوں اور عوام کے علاوہ سفارتی حلقے بھی اب تک ان کو یاد کرتے ہیں ۔ وہ افغانستان کے علاوہ امریکہ، چین، ایران اور بعض دیگر اہم ممالک سے بھی معاملات چلانے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں ۔جبکہ پاکستان کی تمام سیاسی لیڈروں میں بھی ان کو بہت عزت حاصل ہے۔ یوں کہا جاسکتا ہے کہ خطے کے بدلتے حالات میں صادق خان امن کے قیام کے علاوہ پاکستان کی ساکھ بہتر بنانے میں بھی بنیادی کردار ادا کر سکیں گے اور ان کی خصوصی نمایٔند گی دونوں ممالک کے تعلقات اور علاقائی بہتری کے لیے ایک تاریخی پیش رفت ثابت ہو سکے گی۔ بجا طور پر توقع کی جاسکتی ہے کہ ان کی نئی ذمہ داری بہت سے اچھی خبر یں لے کر آئے گی۔