عقیل یوسفزئی
حسب معمول اور حسب توقع وقفے وقفے سے شورش زدہ صوبوں یعنی صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں جہاں ایک طرف فورسز کی کارروائیوں میں مزید تیزی واقع ہوگئی ہے وہاں شدت پسند تنظیموں اور گروپوں کے حملے بھی جاری ہیں ۔گزشتہ شب بلوچستان کے شہر مچھ میں ایک کالعدم بلوچ گوریلا گروپ نے شہر کے اس علاقے پر راکٹ برسائے جہاں مشہور زمانہ مچھ جیل کے علاوہ دیگر سرکاری مراکز بھی واقع ہیں ۔ فورسز نے پیشگی انٹلیجنس اطلاعات کی بنیاد پر جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں نگران وزیرِ اطلاعات جان اچکزئی کے بقول نہ صرف حملے کو ناکام بنادیا گیا بلکہ فورسز نے آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے حملہ آوروں کو پسپا کرکے کافی نقصان بھی پہنچایا ۔ یہ حملہ ایسے وقت پر کیا گیا جب ایران کے وزیرِ خارجہ اپنی ٹیم کے ہمراہ پاکستان کے اہم دورے پر تھے اور انہوں نے ایک بیان دیا تھا کہ پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقوں میں موجود دہشت گرد گروہوں کو ایک تیسرے ملک کی مدد حاصل ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مچھ حملہ کے فوراً بعد بعض اہم بھارتی ویب سائٹس نے اس تمام کارروائی کی ویڈیو کلپس جاری کیں۔ اس تناظر میں بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ یہ حملہ ایک باقاعدہ کوآرڈی نیشن کے ساتھ کیا گیا اور اس کے ذریعے ایرانی وزیر خارجہ اور پاکستان کو کوئی مخصوص پیغام دینا مقصود تھا۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے علاقے شمالی وزیرستان میں اسی روز فورسز نے ایک انٹلی جنس بیسڈ آپریشن کرتے ہوئے مختلف دہشت گرد کارروائیوں اور حملوں میں مطلوب شدت پسند نیک مان اللہ کو ہلاک کیا اور بڑی مقدار میں گولہ بارود اور اسلحہ اپنی تحویل میں لیکر سرچ آپریشن شروع کیا ۔اس سے چند دن پہلے فورسز نے لکی مروت میں بھی ایک آپریشن کے دوران تین دہشت گرد ہلاک کردیے تھے ۔ ماہرین اس تمام منظر نامے کو علاقائی اور عالمی پراکسیز کے علاوہ ملک میں جاری انتخابی مہم کے تناظر میں بھی دیکھ رہے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اس نوعیت کی کارروائیوں کے ذریعے کوشش کی جارہی ہے کہ انتخابی سرگرمیوں کو متاثر کیا جائے تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ پورے ملک کی طرح خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی سیاسی اور انتخابی سرگرمیاں جاری ہیں اور گزشتہ روز پولنگ اسٹیشنز کو بیلٹ پیپرز اور دیگر انتخابی مواد کی فراہمی کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا۔