جاری علاقائی کشیدگی اور وزیر اعلیٰ کے وارنٹ گرفتاری
عقیل یوسفزئی
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 16 مارچ کے وزیر ستان حملے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر نہ صرف سیاسی اور عوامی حلقے پریشانی سے دوچار ہیں بلکہ امریکہ اور روس سمیت متعدد دیگر اہم ممالک نے بھی پاکستان سے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے افغانستان کی عبوری حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے نہ دیں اور دوحہ معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنائیں۔ پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں پھر سے حملہ آور تنظیموں پر واضح کردیا ہے کہ ان کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور پاکستان کے خلاف جب بھی 16 مارچ جیسی کارروائی ہوگی اس کا انتہائی سخت جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کو ہر صورت میں واپس بھیجا جائے گا۔
دوسری جانب ایک عدالتی حکم کے ذریعے خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں جس پر صوبائی حکومت کے ترجمان محمد علی سیف نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے یہاں تک کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو خیبرپختونخوا منتقل کیا جائے ۔ مراد سعید سمیت بعض دیگر رہنماؤں کے خلاف بھی 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں اس نوعیت کا فیصلہ سامنے آیا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ درپیش چیلنجز کے پیشِ نظر فریقین روایتی محاذ آرائیوں کی بجائے تعاون اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی کوشش کریں اور میڈیا ، بیانات کے ذریعے ریاستی اور حکومتی معاملات کو مذاق سمجھ کر ڈیل کرنے سے گریز کریں۔