پختونخواہ کے ڈاکٹرز اور پولیس فورس کو ان کی کارکردگی اہلیت اور قربانیوں کے حوالے سے ملک بھر میں نمایاں مقام حاصل ہے۔کورونا بحران کے دوران ان دونوں طبقوں نے کم وسائل اور بدترین وسائل کے باوجود جس کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اس پر صوبے کے عوام کو فخر بھی ہے اور ان کی ستائش بھی کی جارہی ہے۔ صوبے کے مرکزی شہر پشاور سمیت 9 اضلاع میں گزشتہ ایک ماہ سے کورونا کیسز کی شرح میں 12 سے 24 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیاگیا تاہم لاتعداد مریضوں کے باوجود ڈاکٹرزاور دیگر میڈیکل سٹاف خصوصاً نرسز نے اس صورتحال کو نہ صرف خندہ پیشانی سے ڈیل کیا بلکہ درجنوں نے اپنی قیمتی جانوں کی قربانیاں بھی دیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق 20 اپریل تک صوبے میں کورونا کے باعث 62 ڈاکٹرز، 15 پیرامیڈکس، 8 نرسز اور 13 کلاس فور ملازمین جاں بحق ہوئے اور یوں جاں بحق افراد کی تعداد 100 کے قریب پہنچ گئی ہے۔ ان میں سے 25 سینئر ترین اور قابل ذکر ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔ اس کے باوجود ڈاکٹرز اور متعلقہ میڈیکل اسٹاف نے مریضوں کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھا اور میڈیکل کیئر کے دوران اوپی ڈیز کو بھی چلانے کی کوششیں کرتے رہے۔ ان لوگوں نے اس کے باوجود روٹین کے فرائض میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی کہ ان کو انتظامی طور پر حکومت سے بہت شکایات رہی ہیں اور ان کی نمائندہ تنظیمیں اپنے مطالبات کے حل کیلئے کورونا بحران سے قبل مختلف اوقات میں احتجاجی تحاریک بھی چلاتی رہی ہیں۔ تاہم جب صوبے کے عوام کو کورونا کی تباہ کاریوں نے اپنی لپیٹ میں لینا شروع کیا تو انہوں نے اس سے فائدہ اٹھانے کی بجائے حکومت کے ساتھ مثالی تعاون کرکے تاریخی کردار ادا کیا۔
اسی طرح کے پی پولیس نے بھی اس ہنگامی اور غیر معمولی صورتحال میں لاک ڈاؤن کے اقدامات سمیت عوام میں شعور کی آگاہی اور امن و امان کی بحالی کی مد میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر کے دوسرے فرائض سر انجام دیے۔ آئی جی، سی سی پی او، ڈی آئی جیز اور ڈی پی اوز نے اسٹاف کے درمیان رہ کر نہ صرف اپنی موجودگی اور رہنمائی کو یقینی بنایا بلکہ وہ مختلف محاذوں پر نت نئے چیلنجز کا خندہ پیشانی کے ساتھ سامنا بھی کرتے رہے۔ ٹریفک پولیس کی کارکردگی بھی قابل ستائش رہی جبکہ پیرا ملٹری فورسز اور پاک فوج نے بھی ان مشکل حالات میں ضرورت پڑنے پر موثر اور فعال کردار ادا کیا جو کہ قابل ستائش ہے۔
اس مثبت کارکردگی کی بنیاد پر جہاں ان کی سہولیات میں اضافہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے وہاں عوام کو بھی چاہیے کہ وہ احتیاط اور ذمہ داری کا مظاہرہ یقینی بنائے۔