Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Thursday, May 16, 2024

پختون خوا میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری

عقیل یوسفزئی
پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے گزشتہ 3 دنوں کے دوران صوبہ پختون خوا کے مختلف علاقوں میں شدت پسندوں اور حملہ آوروں کے خلاف کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں کرتے ہوئے تقریباً ایک درجن مطلوب حملہ آوروں کو مارڈالا. ان کارروائیوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر وہ ہتھیار اور گولہ بارود بھی برآمد کئے گئے جو کہ حملہ آوروں کے زیر استعمال تھے.
فورسز نے ضلع ٹانک میں ایک موثر کارروائی کرتے ہوئے 7 افراد کو مارڈالا. ذرائع کے مطابق یہ لوگ ٹانک اور بعض دیگر علاقوں میں فورسز اور عوام پر ہونے والے حملوں میں ملوث تھے.
ایک اور کارروائی پشاور کے علاقے بڈھ بیر میں کی گئی جس کے نتیجے میں ایک شدت پسند کمانڈر سمیع اللہ عرف شینا سمیت 5 دیگر کو نشانہ بنایا گیا اور ان کے پاس موجود گولہ بارود کو قبضے میں لیا گیا. یہ لوگ بھی مختلف حملوں میں ملوث رہے تھے اور فورسز کو مطلوب تھے. ان کارروائیوں کے دوران ایسی حکمت عملی اپنائی گئی جس کے نتیجے میں آپریشنز میں حصہ لینے والوں کو کم سے کم نقصان پہنچنے کا راستہ اختیار کیا گیا.
خیبر پختون خوا میں سیکیورٹی کی صورتحال کو درپیش چیلنجز کے باوجود ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ اگلے الیکشن کے تناظر میں سب سے زیادہ سیاسی سرگرمیاں پختون خوا ہی میں جاری ہیں جس کا کریڈٹ یقینی طور پر پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کو جاتا ہے.
اس وقت پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری صوبے کے تفصیلی دورے پر ہیں. انہوں نے متعدد ورکرز کنونشنز میں شرکت کرکے پارٹی کو صوبے میں فعال بنانے کے علاوہ انتخابی مہم کا آغاز کر دیا ہے. مردان میں کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرانے سیاسی قائدین ماضی سے چمٹے ہوئے ہیں جس کے نتیجے ملک اور اس کا سیاسی سفر درست طریقے سے آگے نہیں بڑھ رہا. ہمیں ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کی ضرورت ہے. انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی نے اپنے ادوار حکومت میں نہ صرف پاکستان کو متحد کیا بلکہ اس پارٹی نے جہاں پختون خوا کو اس کی شناخت دی اور اس کے حقوق کو یقینی بنایا وہاں این ایف سی ایوارڈ کا انعقاد کرتے ہوئے اس کے حصے میں اضافہ بھی کیا. انہوں نے دہشت گردی کی لہر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فورسز کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہونا پڑے گا.
دوسری طرف جے یو آئی ف نے بھی مولانا فضل الرحمان کے لیے جلسوں کا شیڈول رکھا ہوا ہے اور انہوں نے پشاور کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنادیا ہے. اے این پی کے مرکزی اور صوبائی قایدین بھی روزانہ کی بنیاد پر اجتماعات میں شریک ہورہے ہیں جو کہ خوش آیند بات ہے.
گزشتہ روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ایک خصوصی نشست کے دوران ملک بھر کے اہم اور نمایندہ علماء، مشائخ سے ملاقات کی جس کے دوران انہوں نے اس عزم کا کھل کر اعادہ کیا کہ پاکستان کو دہشت گردی، انتہا پسندی، شرپسندی اور منفی پروپیگنڈا سے نجات دلانے کی عملی کوششیں جاری رہیں گی اور ملک کو ایک پرامن اور تعمیری راستے پر ڈال دیا جائے گا. اس موقع پر تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء، مشائخ نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی ریاستی کوششوں کو سراہتے ہوئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور موقف اختیار کیا کہ علماء بعض قوتوں اور گروپوں کی انتہا پسندی پر مبنی رویوں اور کارروائیوں کی کھل کر مخالفت کریں گے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket