بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات
وصال محمد خان
بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں شدت پسندوں نے چالیس بے گناہ اورمعصوم افرادکوقتل کردیاہے اس سے قبل رحیمیار خان میں ڈاکوؤں نے درجن بھرپولیس اہلکاروں کونشانہ بنایاخیبرپختونخوامیں دہشت گردی کے واقعات ،سیکیورٹی فورسزپرحملے اوربم دھماکے تسلسل سے جاری ہیں سیکیورٹی فورسزکے وہ جوان خراج تحسین کے مستحق ہیں جودہہشت گردوں کے خلاف دلیری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرتے ہیں۔ بلوچستان لبریشن آرمی نامی دہشت گردتنظیم نہ صرف عرصہ درازسے بے گناہوں کی خون سے ہولی کھیلنے میں مصروف عمل ہے بلکہ یہ تنظیم سیکیورٹی فورسزکیلئے بھی ایک چیلنج کی حیثیت سے ابھرکرسامنے آئی ہے حالیہ کارروائی میں اس دہشت گردتنظیم نے بلوچستان کے علاقے موسیٰ خیل میں ناکہ بندی کرکے گاڑیوں سے مسافراتارے اورانکی شناخت کے بعدبربریت کامظاہرہ کرتے ہوئے 39افرادشہیدکردئے اور35 گاڑیوں کونذرِآتش کیاجس کے جواب میں سیکیورٹی فورسزنے رسپانس کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیاجس میں 21 دہشت گردجہنم واصل کئے گئے جبکہ 14جوانوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ بلوچستان لبریشن آرمی نامی دہشت گردتنظیم اکثروبیشتراس قسم کی بزدلانہ کارروائیاں کرتی آرہی ہے معصوم ،نہتے اوربے گناہ افرادکونشانہ بنانے کے بعداسکے ارکان پہاڑوں پرجاکرپناہ گزیں ہوجاتے ہیں یاپھرایران کی جانب نکل جاتے ہیں ۔ایران کی جانب سے ایک حملے کے جواب میں جب پاکستان نے ایران کے اندرحملہ کیاتواس حملے میں بھی اس دہشت گردتنظیم کے کئی ارکان جہنم واصل ہوئے تھے ۔تازہ کارروائیوں کے بعدحکومت پاکستان اورپاک فوج نے اس عزم کااظہارکیاہے کہ دہشت گردوں کاپیچھاکرکے انہیں کیفرکردارتک پہنچایا جائیگااوران سے معصوم شہریوں کے قتل کابدلہ لیاجائیگا۔بلوچستان کے حالات گزشتہ کچھ عرصے سے خراب چلے آرہے ہیں آئے روزمعصوم اوربے گناہ افرادلقمہ اجل بنتے ہیں اوردہشت گرداپنی مذموم کارروائیوں کے بعددعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے پاک فوج کے جوانوں کو نشانہ بنایاہے حالانکہ ان میں اتنادم خم نہیں کہ وہ پاک فوج کاسامناکرسکیں اسلئے تووہ قومی شاہراہوں پرمسافرگاڑیوں سے مسافراتارکرانہیں نشانہ بناتے ہیں جن میں اکثریت یاتوٹرک ڈرائیورزاورکنڈیکٹرزوغیرہ کی ہوتی ہے یاپھریہ عام مسافرہوتے ہیں جوتجارت یادیگرکاموں کی غرض سے بلوچستان کاسفرکرتے ہیں اورانکی اکثریت پنجابی باشندوں کی ہوتی ہے جوبالکل بے گناہ اورمعصوم ہوتے ہیں معصوم وبے گناہ شہریوں کے قتل عام پردنیاکاکوئی شخص بھنگڑے نہیں ڈال سکتااورنہ ہی معصوموں کے قتل پرکوئی تنظیم ریاست سے اپنے مطالبات منوا سکتی ہے ۔حالیہ مذموم کارروائی کے بعدریاست پاکستان اورصوبائی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف بھرپورکارروائی کریں اورقومی شاہراہوں کومحفوظ بنائیں اس کیلئے اگرضرورت پڑی توایران یاافغانستان کے اندربھی کسی کارروائی سے گریزنہ کیاجائے پاکستانی شہری کب تک ان خونی درندوں کا شکاربنتے رہینگے اورریاست پاکستان اس سے صرف نظرکرتی رہیگی حالیہ کارروائیوں سے یہ ثابت ہوچکاہے کہ یہ خونی درندے کسی رورعایت کے مستحق نہیں اوریہ صرف ایک ہی زبان سمجھتے ہیں جودنیاکے تمام دہشت گرداورخونریزی کے شوقین سمجھتے ہیں یعنی انہیں دندن شکن جواب دیاجائے اوران کاپیچھاکرکے ان کاخاتمہ کیاجائے جب تک ان خونی درندوں کاخاتمہ نہیں کیاجاتاتب تک پاکستان کے اندرامن وامان کی صورتحال میں بہتری نہیں آسکتی اورجب تک امن وامان کی صورتحال قابومیں نہ ہوتب تک معیشت میں بہتری بھی ممکن نہیں بلوچستان چونکہ قدرتی وسائل سے مالامال صوبہ ہے اوراسکی محل وقوع پاکستان کاتقدیربدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے گوادربندرگاہ اورسی پیک کے سبب بھارت سمیت پاکستان کے کئی دشمن اس علاقے میں امن وامان کاقیام نہیں چاہتے جس کیلئے وہ براہ راست پاکستان پرحملہ آورہونے کی جرات نہیں کرسکتے تووہ پیسہ خرچ کرکے بلوچستان لبریشن آرمی جیسی تنظیموں کواستعمال کرتے ہیں ان خونخواردرندوں کے سرپرستوں کوجب تک منہ توڑجواب نہیں دیاجاتاتب تک یہ اپنی مذموم کارروائیوں سے بازآنے والے نہیں اسلئے اب ریاست پاکستان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی حفاظت کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھائے چاہے اس کیلئے کسی دیگرملک کے سرحدات کی خلاف ورزی ہورہی ہو،کوئی ہمسایہ ملک ناراض ہوتاہویابھارت کی دہشت گرداور انتہاپسندسرکارواویلامچارہی ہو ۔کسی کی ناراضگی کوخاطرمیں نہ لاتے ہوئے ان گمراہوں کاقلع قمع کرناوقت کی ضرورت ہے یہ بزدل دہشت گردیاانکے بے غیرت سرپرست اس قابل نہیں کہ وہ پاکستان کاسامناکرسکیں یاپاکستانی جری افواج کابراہ راست مقابلے کی ہمت کرسکیں اسلئے یہ بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعے معصوم وبے گناہوں کاخون بہاتے ہیں اوربعدمیں دعویٰ کردیتے ہیں کہ انہوں نے پاک فوج کے جوانوں کونشانہ بنایاہے ۔ ان جیسے خونی درندوں کی سرکوبی پاک فوج کیلئے چنداں مشکل نہیں بلکہ پاک فوج کوان درندوں سے نمٹنے کاتجربہ حاصل ہے اسلئے اس تجربے کوبروئے کارلاتے ہوئے پاک فوج اورریاست پاکستان کوانکے خلاف بھرپورکارروائی کرنی چاہئے تاکہ آئندہ کسی خونی درندے کوپاکستانی باشندوں کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ ہو اورمعصوم وبے گناہ پاکستانی شہریوں کاخون یوں سڑکوں پرنہ بہے۔بلوچستان دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں ملوث عناصرکسی رعایت کے مستحق نہیں بلکہ ان کاقلع قمع کرنے اورانہیں نیست ونابودکرنیکی ضرورت ہے ۔تاکہ پاکستان پھلے پھولے اوراسکے شہری سکون کاسانس لیں۔