Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Thursday, November 13, 2025

نئے جنگی کھیل کا آغاز ؟

عقیل یوسفزئی
گزشتہ شام جنوبی وزیرستان کے ضلعی ہیڈکوارٹر وانا میں موجود وانا کیڈٹ کالج پر خودکش حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی کوئیک رسپانس کے باعث نہ صرف یہ کہ حملہ آور ہلاک کیے گئے بلکہ اس خطرناک حملے کو ناکام بناتے ہوئے سینکڑوں اسٹوڈنٹس کی جانیں بھی بچائی گئیں ورنہ جس منظم طریقے سے اس حملے کی پلاننگ کی گئی تھی اگر فورسز نے فوری حرکت نہ کی ہوتی تو خدا نخواستہ 2014 کے سانحہ اے پی پی ایس پشاور جیسی صورتحال پیدا ہو جاتی ۔ اسی تناظر میں دفاعی ماہرین نے اس حملے کو اسی کے پارٹ 2 کا نام دینا شروع کردیا کیونکہ یہ کسی تعلیمی ادارے پر اس نوعیت کا حالیہ جنگ کا پہلا بڑا حملہ تھا ۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ حملہ اور افغانستان میں موجود اپنے ماسٹر ماینڈز اور سہولت کاروں کے ساتھ رابطے میں تھے اور یہ کہ اس واقعے سے یہ بات پھر سے ثابت ہوگئی ہے کہ افغانستان کی سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہورہی ہے ۔
اگر چہ کالعدم ٹی ٹی پی نے عوامی ردعمل اور ناکامی دیکھ کر ایک بیان میں اس حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے تاہم یہ بات سب کو معلوم ہے کہ اس طرح کے حملے یہی گروپس ہی کرتے آرہے ہیں ۔
اس حملے کے بعد جہاں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے وہاں ترکی اور ایران کی ان حالیہ کوششوں ، رابطوں اور اعلانات کو بھی شدید دھچکا لگا ہے جن سے یہ امید پیدا ہوگئی تھی کہ شاید دونوں ممالک کے درمیان دوبارہ سے مذاکرات کا کوئی عمل شروع ہو جایے ۔
وانا کیڈٹ کالج پر ہونے والے حملے سے قبل پاکستان کی سیکورٹی فورسز کی ان دو بڑی کارروائیوں کی تفصیلات جاری کیں جو کہ شمالی وزیرستان کے علاقے شوال اور درہ آدم خیل میں کی گئی تھیں ۔ درہ آدم خیل میں 12 دہشت گردوں کو جبکہ شمالی وزیرستان میں 8 کو ہلاک کردیا گیا تھا ۔
پاکستان کے اداروں اور میڈیا پرسنز کی نظریں وانا آپریشن پر لگی ہوئی تھیں کہ اس دوران بھارت سے ایک خبر آئی جس میں بتایا گیا کہ لال قلعہ دہلی کے قریب ایک حساس علاقے میں ایک دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں تقریباً 10 افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں ۔ انڈین میڈیا نے پہلگام واقعے کی طرح منٹوں کے اندر اس واقعے کو دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف اپنی حکومت اور فورسز کو پاکستان کے خلاف ایک اور حملے کا اشتعال دلانے کی کوشش کی بلکہ ابتدائی معلومات آنے سے قبل ہی بیک وقت اس واقعے کو لشکر طیبہ اور داعش خیبرپختونخوا پر ڈالنے کا بیانیہ بھی بطور پروپیگنڈا اپنالیا حالانکہ بعض نیوز چینلز نے پولیس ذرائع سے یہ بتانا شروع کردیا تھا کہ غالباً واقعہ سلنڈر پھٹنے سے وقوع پذیر ہوا ہے ۔ کوشش کی گئی کہ ایک بار پھر پہلگام والی صورتحال پیدا کرکے پاکستان کو کٹہرے میں لاکر کھڑا کیا جائے ۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی پاکستان مخالف ٹرینڈز چلائے گئے جبکہ بھارتی وزیر امت شاہ نے بھی کچھ ایسے الفاظ استعمال کیے جس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے یہ واقعی ایک دہشت گرد حملہ ہے اور ان کے بقول اس میں ایک پڑوسی ملک ملوث ہوسکتا ہے ۔
عجیب بات یہ ہے کہ اسی روز صبح ہی سے بھارتی میڈیا نے ایک منظم پروپیگنڈا مہم کے ذریعے یہ رپورٹس چلانی شروع کیں کہ پولیس نے ہریانہ میں 2900 کلوگرام کا بارودی مواد برآمد کرلیا ہے جس کے ذریعے میڈیا اور حکام کے بقول ممبئی سمیت متعدد دیگر علاقوں میں دہشت گرد کارروائیاں مقصود تھیں ۔ یہاں بھی بھارتی میڈیا نے پاکستان اور بعض کشمیر بیسڈ گروپوں کو گھسیٹنے کی اپنی روایتی مہم جوئی کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔
پاکستان کو ان تمام واقعات کو بہت سنجیدگی کے ساتھ لینے کی ضرورت ہے کیونکہ لگ یہ رہا ہے کہ ایک منظم اور کوآرڈی نیٹنگ سسٹم اور پلاننگ کے ذریعے پاکستان کے گھیراؤ کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور اس کوشش میں جہاں حسب توقع بھارت اور افغانستان ایک پیج پر ہیں وہاں کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر کی وانا اٹیک جیسی خطرناک ” مہم جوئی” بھی شامل ہے ۔
چند ہی گھنٹوں کے دوران بیک وقت اتنے واقعات محض اتفاق نہیں ہوسکتے اس لیے لازمی ہے کہ تمام درکار اقدامات اور انتظامات پر مزید خصوصی توجہ دی جائے اور ممکنہ پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے خود کو تیار رکھا جائے ۔
( 11 نومبر 2025 )

نئے جنگی کھیل کا آغاز ؟

Shopping Basket