صوبہ پختون خوا کے امن، تعمیر نو اور ترقی کی جانب سفر جاری

عقیل یوسفزئی
ضم قبائلی اضلاع کے امور، انڈسٹریز اور ٹیکنیکل ایجوکیشن کے نگران صوبائی وزیر ڈاکٹر عامر عبداللہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے نامساعد معاشی حالات کے باوجود قبائلی علاقوں کیلئے 19 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ بعض دیگر اہم اقدامات اور ترقیاتی منصوبوں پر بھی کام کی رفتار تیز کردی گئی ہے. ایک ریڈیو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے معاملات چلانے کے لئے ایک مجوزہ فاٹا کمشنریٹ کی بجائے ان کی سربراہی میں ایک اسٹیرنگ کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے ممبران میں 10 یا 12 سیکرٹری شامل ہوں گے. ان کے مطابق امن و امان کی صورتحال ماضی کے مقابلے میں کافی بہتر ہے اور سول، صوبائی اداروں، عہدے داروں کی کوشش ہے کہ پختون خوا بالخصوص جنگ زدہ قبائلی علاقوں کی سیکورٹی، تعمیر نو اور ترقیاتی کے لیے تمام دستیاب وسائل کو تیزی اور شفافیت کے ساتھ بروئے کار لایا جائے کیونکہ فاٹا مرجر سے یہاں کے عوام کو جو توقعات تھیں بوجوہ وہ پوری ہوتی دکھائی نہیں دیں. عامر عبداللہ کے مطابق قبائلی علاقوں میں موجود مسائل کے حل کیلئے اہم اقدامات کئے جارہے ہیں اور بعض اہم پراجیکٹس کے علاوہ اس بات کو بھی ممکن بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ دوران شورش یہاں کے عوام کا جو مالی اور کاروباری نقصان ہوا ہے ممکنہ طور پر اس کی تلافی کی جائے.
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں حطار انڈسٹریل اسٹیٹ سے بڑا پراجیکٹ شروع کردیا گیا ہے جس سے نہ صرف یہ کہ جنوبی اضلاع کی پسماندگی دور کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس کا قریبی قبائلی اضلاع پر بھی بہت مثبت اثر پڑے گا. صوبائی وزیر کے مطابق رشکی انڈسٹریل زون کی تکمیل کا 100 فی صد بنیادی کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ بعض دیگر انڈسٹریل زونز اور اسٹیٹس کی نہ صرف آپ گریڈیشن جاری ہے بلکہ درجنوں سمال انڈسٹریل پراجیکٹس بھی زیرِ تکمیل ہیں جس سے صوبے کی پیداوار میں اضافہ ہوگا، روزگار بڑھے گا اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے.
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ اور قبایلی علاقوں سمیت کسی بھی علاقے کو کسی بھی جواز کی آڑ میں کسٹم یا ٹیکس کے نفاذ کی مد میں کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیے اور اس ضمن میں آئی ایم ایف کی شرائط کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا.
عامر عبداللہ صاحب نے جن اقدامات اور منصوبوں کا ذکر کیا ہے اس سے یہ امید بندھ گئی ہے کہ نگران صوبائی حکومت کو متعدد چیلنجز کے باوجود نہ صرف یہ کہ بعض سنگین مسائل کا ادراک ہے بلکہ وہ مشکلات کے حل کیلئے عملی اقدامات بھی اٹھارہی ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے. پاکستان بالخصوص خیبر پختون خوا کو قدرت نے بے پناہ قدرتی وسائل اور افرادی قوت سے نوازا ہے ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ گورننس کی کمزوریاں دور کرکے ایسے وزراء اور حکام کی حوصلہ افزائی اور سرپرستی کی جائے جو کہ اس باصلاحیت ہونے کے علاوہ عوام اور ملک کے ساتھ مخلص بھی ہو. امید کی جارہی ہے کہ وفاقی حکومت پختون خوا کے مخصوص حالات کے تناظر میں صوبائی حکومت کی بھرپور معاونت کرے گی تاکہ ان قربانیوں کا ازالہ اور اعتراف کیا جائے جو کہ پختون خوا کے عوام نے امن کے قیام اور پاکستان کے استحکام کے لئے دے رکھی ہیں.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket