علی اکبر خان
جیٹ کا مہینہ بس شروع ہونےکو ہے سورج کی تپش چھبنے لگی ہے اوپر سے موسمیات والوں نے سخت گرمی کی پیش گوئی کردی ہے دوسری طرف وفاق میں عمران خان حکومت کی برطرفی کے بعد ملک میں سیاسی درجہ حرارت بھی دن بدن بڑھ رہا ہے، وفاق اور پنجاب میں رلنے کے بعد با الاخر شہباز شریف نے وزارت عظمی جبکہ ان کے بیٹے نے وزارت اعلی کی کرسی سنبھال لی ہے،اب پنجاب میں گورنر ہاوس کے مورچے پر ائینی اور اخلاقی تقاضوں کے پرخچے اڑائے جارہے ہیں۔
حکومتی اتحاد پنجاب میں گورنر کا مورچہ فتح کرچکی ہے لیکن پی ٹی ائی کا شکست خوردہ عمرسرفرازچیمہ تاحال عہدہ نا چھوڑنے پر بضد ہے،صدر پاکستان نے عمران خان سے وفاداری کا حق ادا کرتے ہوئے وزیراعظم کیجانب سے عمرسرفراز چیمہ کی برطرفی کی سمری مستردی کردی ہے تو کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ کی تعیناتی کا نوٹی فیکشن واپس لے لیا ہے اور اب یہ ائینی اور سیاسی معاملہ بھی عدالتوں تک پہنچ گیا ہے۔
ہماری سیاسی جماعتوں کو بھی رلنے کی لت لگ چکی ہے اس لئے جو کا م ارام ،اسانی اور اخلاقی قدروں کیمطابق ہوجائے تو ان جماعتوں کو راس نہیں اتی اب دیکھیے نا پنجاب میں گورنر ہاوس کا مورچہ خالی کروانے کے لئے پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اور تحریک انصاف دست وگریباں ہیں اور خیبر پختونخوا میں گورنر کا ائینی عہدہ ایک ماہ سے حالی پڑا ہوا ہے،شاہ سے ذیادہ شاہ سے وفاداری کے چکر میں شاہ فرمان نے گورنر کا مورچہ بغیر کسی مذاحمت کے کپتان کے ساتھ یہ کہہ کر خالی کیا کہ وہ کسی شہباز شریف کو سلوٹ نہیں کرسکتے،شائد اب شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار شاہ فرمان کو احساس ہوگیا ہوگا کہ انہوں نے گورنر کا مورچہ حالی کرنے میں عجلت کی کیونکہ گورنر وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے اور سلوٹ صدر کو کیا جاتا ہے اور صدر عمران خان کا وفادار عارف علوی ہے۔
بات ہورہی تھی رلنے کی لت کی کہ جبتک کسی معاملے پر ہماری سیاسی جماعتیں رل نا جائے چس نہیں اتی گورنر خیبر پختونخوا کا ایک ماہ سے حالی عہدہ دیکھ لیجئے ،عمران خان کیخلاف عدم اعتماد سے پہلے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا ملک وقوم کے لئے دکھ درد کا ڈھونڈورا پیٹنے والے کو تو فورا اس ائینی عہدے پر تعیناتی کرنی چاہیئے تھی لیکن کیا خوب مصداق ہے کہ دو ملاوں میں مرغی حرام۔
عدم اعتمام سے قبل شائدپی ڈی ایم میں شامل تذبذب کے شکار سیاسی جماعتوں کو بھی توقع نہیں تھی کہ شاہ فرمان جیسے کمانڈر ارام سے بغیر کسی مذاحمت کے گورنر کا اہم قعلہ چھوڑ دیں گے ورنہ عدم اعتماد سے قبل اس اہم ائینی عہدے کا بھی فیصلہ کر لیتے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر کس کا بیٹھے گا او ر یوں ایک انار سو بیمار والی کہانی کو وہاں ختم کردیتے۔
خیبر پختونخوا میں گورنر دہشتگردی پر قابو پانے کے لئے سول اور عسکری قیادت پر مشتمل کمیٹی کا چیرمین بھی ہوتا ہے انکی صدارت میں کمیٹی وقتا فوقتا صوبے اور پڑوس میں دہشتگردی کے واقعات،وجوہات کا نا صرف جائزہ لیتی ہے بلکہ دہشتگردی کے روک تھام کے تجاویز بھی دیتی ہے،انسٹیویٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکورٹی سٹیڈیز کے حالیہ رپورٹ کیمطابق مارچ کے مہینے میں دہشتگردی کے واقعات میں چوبیس فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ بہت تشویشناک ہے ایسے میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا خیبر پختونخوا میں گورنر کے اہم ائینی عہدے کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے ۔اور مذید تاخیر کا سلسلہ ختم ہو جانا چاہیے۔