درہ آدم خیل سمیت مختلف علاقوں میں فورسز کی کارروائیاں
عقیل یوسفزئی
سیکیورٹی فورسز نے 16 اور 17 جون کی درمیانی شب پشاور سے کچھ فاصلے پر واقع علاقے درہ آدم خیل میں کارروائی کرتے ہوئے 3 اہم کمانڈرز کو ہلاک کر دیا. تینوں فورسز کو سنگین قسم کے حملوں میں کافی عرصے سے مطلوب تھے جبکہ متعدد دیگر علاقوں میں رواں ماہ تقریباً 13 کارروائیاں کی گئیں.
درہ آدم خیل کی کارروائی میں کالعدم تنظیم کے 3 اہم کمانڈرز ظفر عرف ظفری، حسن اور انس کو نشانہ بنایا گیا. ظفر اور حسن کا تعلق درہ آدم خیل اور انس کا صوبہ ننگرہار (افغانستان) سے تھا. ظفر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 22 مئی کو ننگرہار سے پشاور اور ادھر سے درہ آدم خیل پہنچے تھے. وہ ماضی میں دوسری کارروائیوں کے علاوہ تقریباً 26 گرینڈ حملوں میں بھی ملوث رہے جبکہ وہ درہ آدم خیل اور آس پاس کے علاقوں میں بزنس کمیونٹی خصوصاً کویلہ کانوں کے مالکان سے تقریباً 100 ملین کا بھتہ بھی لیتے رہے ہیں. حسن 2019 سے 2021 تک افغان طالبان کا بھی حصہ رہا. بعد میں اس نے طارق گیڈر نامی مقامی طالبان گروپ میں شمولیت اختیار کی. انس افغان کمانڈر رہے وہ نہ صرف متعدد حملوں میں ملوث رہے بلکہ ان کو اسنایپر حملوں کا ماہر بھی سمجھا جاتا تھا اور اس نے بے شمار حملہ آوروں کی ٹریننگ بھی کی تھی.
فورسز کی اس کارروائی کو عوامی اور کاروباری حلقوں نے بہت سراہا کیونکہ وہ اس گروپ اور ان افراد کی موجودگی اور سرگرمیوں سے بہت تشویش میں مبتلا تھے.
دوسری طرف ٹی ٹی پی نے گزشتہ روز پنجاب کے لئے پہلی بار دو امراء کے ناموں کا اعلان کیا ہے جن کو جاری کردہ بیان میں نام ونہاد گورنرز قرار دیا گیا ہے. بیان کے مطابق صوبہ پنجاب کو شمالی اور جنوبی ولایتوں پر مشتمل دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق کالعدم تنظیم نہ صرف فورسز کی مسلسل کارروائیوں کے باعث شدید دباؤ میں ہے بلکہ کچھ عرصہ سے اس پر افغان حکومت نے بھی کافی دباؤ بڑھادیا ہے اور بعض حلقے کالعدم تنظیم میں اندرونی اختلافات کی خبریں بھی دے رہے ہیں.
فورسز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہفتہ رفتہ کے دوران وزیرستان ،سوات اور بعض دیگر علاقوں میں متعدد ان افراد اور قوم پرست سیاسی کارکنوں کو بھی حراست میں لیا ہے جن پر ریاست کے خلاف عوام کو اکسانے اور منفی پراپیگنڈا کرنے کے الزامات ہیں جبکہ مزید کے خلاف بھی مقدمات اور شکایات کی بنیاد پر کارروائیاں کرنے کی اطلاعات ہیں.