پشاور:یونیسکو اسلام آباد اور ڈائریکٹوریٹ آف آرکیالوجی اینڈ میوزیمز حکومت خیبر پختونخوا کے تعاون سے ضلع مہمند کے مختلف سرکاری سکولز کی طالبات کے لیے ایک تقریب “ثقافتی ورثہ، میرے دل میں آباد ہے” کا انعقاد گزشتہ روز کیاگیا جس صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قبائلی اضلاع کی طالبات پشاور میوزیم کا دورہ کیا۔ تقریب میں ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبد الصمد ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرضلع مہمنداور یونیسکو اسلام آباد کی سعدیہ بنگش نے شرکت کی یہ تقریب یونیسکو کے علاقائی اقدام، “ہمدردی کے لیے سیکھنے” کا حصہ تھی، جس کی مالی اعانت وزارت خارجہ امور جاپان نے کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر آرکیالوجی اینڈ میوزیمز خیبر پختونخوا ڈاکٹر عبدالصمد نے کہا کہ “ہمدردی کے لیے سیکھنا” یونیسکو کا ایک اہم پراجیکٹ ہے، جو دینی مدارس اور سرکاری اسکولوں کی اہمیت کواجاگر کرنے کے حوالے سے بہت زیادہ اثر ڈال رہا ہے، خاص طور پر پاکستان میں لڑکیوں کے اسکول معاشرے میں امن اور رواداری کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے، یونیسکو اسلام آباد کےمطابق اس پراجیکٹ کا مقصد مدرسہ اور اسکول کے پریکٹیشنرز کی صلاحیت کو مضبوط کرنا ہے تاکہ انہیں صحت مند زندگی گزارنے، پائیداری کو فروغ دینے اور ایک ذمہ دار عالمی شہری بننے کے لیے مطلوبہ علم، مہارت، اقدار اور رویوں سے آراستہ کیا جا سکے۔ یونیسکو ملک کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کو مواقع کی فراہمی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے،اس موقع پرطالبات نے محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے بنائی گئی ویڈ یو ڈاکومینٹریز میںخصوصی دلچسپی کا اظہار کیا ۔
اس دورے کا اہم مقاصد میں طالبات میں نمائش کے ذریعے سیکھنے میں اضافہ کرنا اور دوسرے مذہب کے احترام کو فروغ دینا تھا۔بعدازاں طالبات اور مہمانان خصوصی کو پشاور میوزیم میں موجود نوادرات جس میں گندھارا، مجسمے، قبل از اسلام کے سکے، ہاتھ سے لکھے ہوئے قرآنی اوراق، تاریخی ہتھیار، کپڑے، زیورات، پتلیاں، مغلیہ دور اور بعد میں پینٹنگز، گھریلو اشیاءشامل کے بارے میں آگاہی دی گئی ۔موقع عملے نے طالبات کے سوالوں کے جوابات دئےے ۔ طالبات اور اساتذہ کا کہنا تھا کہ کہ وہ پہلی بار اس تاریخی میوزیم کا دورہ کر رہے ہیں اور اس موقع پر کافی خوش ہیں یونیسکو کی سعدیہ بنگش نے ڈائریکٹر آرکیالوجی اینڈ میوزیم کا محکمہ کی طرف سے فراہم کردہ تعاون کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم مل کر ثقافتی اقدار کو فروغ دے سکتے ہیں اور نوجوان طلباءبالخصوص لڑکیوں کی ثقافت کو سمجھنے اور تعلیم کے حق کے احترام کے لیے طلباءاور اساتذہ میں ورثے کی نمائش کے پہلو سے صلاحیتوں کو بڑھا سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ تمام محکموں کی مضبوط مربوط کوششوں سے ممکن ہو گا۔پشاور میوزیم کے دورے کے موقع پر طالبات کا کہنا تھا کہ یہ دورہ ان ایک حسین یادگار ہے اور انکی خواہش ہے کہ وہ مستقبل میں اپنی فیملز کے ہمراہ یہاں کا دوربارہ دور کرسکے ایک طلباءکا کہنا تھا اپنے ذہن کو تاریخ اور ثقافت سے مالا مال کرنا میرے لیے سیکھنے کا ایک بہترین تجربہ تھا۔ ہر ثقافت کی اپنی الگ پہچان ہوتی ہے، اور ثقافت کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے، اس دورے نے مجھے نمائش کے ذریعے مطلوبہ علم سے مالا مال کیا۔ ایک اور طالبہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “ایسے مواقع ہونے چاہئیں جہاں سرکاری اسکولوں اور دینی مدارس کے طلباء اپنے تجربات کو بانٹنے کے لیے ملیں، اس سے یقیناً بین المذاہب اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی میوزیم کی گیلری کی طرف بڑھتے ہوئے ان طالبات کے چہروں پر خوشیاں عیاں تھا۔