قومی اتفاق رائے کا اظہار

قومی اتفاق رائے کا اظہار

عقیل یوسفزئی

تمام ریاستی اداروں سمیت مختلف طبقات اور شعبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں نے 25 مئی کو “یوم تکریم شہداء پاکستان” کے موقع پر جس انداز میں اپنے شہداء اور ان کے لواحقین کو خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کی اس کی شاید کہ ملک کی تاریخ میں مثال ملتی ہو. اس موقع پر جی ایچ کیو اور دوسرے اہم عسکری مقامات کے علاوہ تمام صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں جن منظم اجتماعات کا انعقاد کیا گیا ان میں اعلیٰ عسکری حکام کے علاوہ قابل ذکر سویلینز نے شہداء کی یادگاروں پر پھول چڑھاکر عملاً یہ پیغام دیا کہ کسی جھتے، گروپ، پارٹی یا پراکسی کو پاکستان کی ساکھ اور سالمیت پر حملہ کرنے کی کسی قیمت پر اجازت نہیں دی جائے گی.
نمایندہ تقریبات کے علاوہ ملک کے طول و عرض میں عوامی حلقوں اور تنظیموں نے بھی سینکڑوں کی تعداد میں ریلیاں نکالیں جبکہ علماء سے لیکر بچوں اور خواتین تک سب نے پاکستان کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں کیں.
اس تمام سرگرمیوں میں خیبر پختون خوا کے سیاسی، سماجی اور عوامی حلقوں نے سب سے زیادہ پرجوش انداز میں بھرپور حصہ لیا جو کہ بعض لوگوں کے لیے باعث حیرت طرزِ عمل تھا.
اگر ایک طرف وزیراعظم اور متعدد وفاقی وزراء پشاور سے اظہار یکجہتی کیلئے ریڈیو پاکستان پہنچے تو دوسری طرف کور کمانڈر پشاور اور دیگر عسکری حکام نے صوابی، دیگر مقامات پر نہ صرف شہداء کی مزارات اور یادگاروں پر حاضری دی بلکہ وہ عوام سے بھی بہت دوستانہ ماحول میں ملے.
عین اسی دوران جناح ھاوس لاہور پر حملے میں ملوث ایک پرو عمران خان فیشن ڈیزائنر کی گرفتاری بھارتی میڈیا کی خبر غیر ضروری طور پر کچھ اس انداز میں فلش کرکے بریکنگ نیوز کی شکل میں مسلسل چلائی جارہی تھی جیسے اس سے بڑی نیوز شاید ساوتھ ایشیا میں دوسری کوئی تھی ہی نہیں. حالانکہ عالمی میڈیا پر سری نگر میں ہونے والی ایک کانفرنس کے انعقاد کے ایک متنازعہ ایشو کو بھارت کی ناکامی کے طور پر ہائی لائٹ کیا جارہا تھا.
اسی روز امریکی میڈیا کیپٹل ہل پر ہونے والے صدر ٹرمپ کے حامیوں کو عدالت سے دی جانے والی سخت ترین سزاؤں کی خبر فلش ہورہی تھی جس پر شاید زلمے خلیل ذاد اور وہ امریکی نمایندگان کی نظر ہی نہیں پڑ رہی تھی جو کہ پاکستان کے ایک پرتشدد لیڈر کے”غم” میں مرے جارہے ہیں.
فیشن ڈیزائنر سے قبل سینکڑوں کارکن نما شرپسندوں کو عین قانون کے مطابق پاکستان کے متعلقہ ادارے گرفتار کرچکے ہیں اور کررہے ہیں تاہم بھارت کے مین سٹریم میڈیا نے موصوفہ کو اس لیے اتنی اہمیت دی کہ اس اقدام کو پاکستان کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نام دیا جاسکے. دوسرا مقصد ان کا یہ تھا کہ دنیا کے علاوہ پاکستان کے عسکری اہلکاروں کو یہ کہہ کر متنفر کرنے کی ناکام کوشش کی جائے کہ ایک سابق اہم عسکری شخصیت کی نواسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے حالانکہ ایسے معاملات پر بھارت کی اپنی کارکردگی یہ رہی ہے کہ وہاں پر ٹاڈا قانون کے نام پر بدترین قسم کے قانون پر ایسی سزائیں دی جاتی رہی ہیں جس کے تحت گرفتار بندے کے تمام حقوق سلب کیے جاتے ہیں.
ان چند واقعات سے یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں رہتا کہ جن عناصر نے 9 مئ کو پاکستان کو “جلانے” کی عملی کوششیں کیں ان کا ایجنڈا مقامی نہیں بلکہ علاقائی اور عالمی ہے اور اسی تناظر میں کسی رعایت کے بغیر سخت ترین اقدامات میں ریاست بلکل حق بجانب ہے.
ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ جو بچے کھچے کی بورڈ واریررز اب بھی ایک ایجنڈے کے تحت ریاست پر حملہ آور ہیں ان پر بھی سخت ہاتھ ڈال دیا جائے تاکہ نئ نسل کو نفرت اور کشیدگی کے نتائج سے بچایا جا سکے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket