خوشحال خان خٹک یونیورسٹی

خوشحال خان خٹک یونیورسٹی کرک میں ریسرچ ماڈلز کی نمائش کا انعقاد

خوشحال خان خٹک یونیورسٹی، کرک کے زولوجی ڈیپارٹمنٹ میں ریسرچ ماڈلز اور پوسٹرز کی نمائش کا انعقاد کیا گیا۔
کرک، 9 مئی 2024 – خوشحال خان خٹک یونیورسٹی، کرک کے شعبہ زولوجی نے جمعرات کو اپنے ریسرچ ماڈلز اور پوسٹر کےلئے ایک نمائش کا انعقاد کیا۔ نمائش کا افتتاح یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر رفیع اللہ خان نے کیا۔ انہوں نے تدریسی شعبون اور کمیونٹی میں اسطرح کی نمائش کی اہمیت کو اجاگر کیا اور نمائش کے انعقاد میں منتظمین کی کوششوں کو سراہا۔
اس تقریب نے طلباء اور فیکلٹی ممبران کو اپنے ریسرچ ماڈلز، پوسٹرز اور پروجیکٹس کی نمائش کے لیے اکٹھا کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبدالعزیز، ہیڈ ڈیپارٹمنٹ آف زولوجی نے ریمارکس دیتے ہوءے کہا کہ یہ نمائش علمی تحقیق کے لئے پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نمائش زورآلوجی کے شعبے کو آگے بڑھانے میں ہمارے طلباء اور فیکلٹی کے جذبے اور لگن کو اجاگر کرتی ہے۔
سعدیہ نورین اور زہرہ سیف اللہ، لیکچرار زولوجی نے نمائش کے انعقاد میں اہم کردار ادا کیا، انہوں نے ڈاکٹر عبدالعزیز کے ریماکس کو بڑھاتے ہوئے طلباء کو پیشہ ورانہ ماحول فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
یہ نمائش، آفس آف ریسرچ، انوویشن، اینڈ کمرشلائزیشن (ORIC) کے تعاون سے منعقد کی گئی ہے، جس میں طلباء، فیکلٹی ممبران، انتظامیہ اور کمیونٹی نے حصہ لیا، نمائش میں حصہ لینے والوں کو مختلف قسم کے میڈیکل ٹیسٹ جیسے بلڈ گروپنگ اور شوگر ٹیسٹ کرنے کے مواقع بھی فراہم کیے گئے۔

Irani Fisherman rescued by Pakistan Navy

پاک بحریہ نے ایرانی ماہی گیروں کو انسانی ہمدردی کے تحت ایرانی سفارتی حکام کے سپرد کر دیا

پاک بحریہ نے آٹھ ایرانی ماہی گیروں کو انسانی ہمدردی کے تحت ایرانی سفارتی حکام کے سپرد کر دیا۔ قبل ازیں پاک بحریہ کی جانب سے ان ایرانی ماہی گیروں کو کھلے سمندر میں کامیاب ریسکیو آپریشن کے دوران بچایا گیا تھا. پاک بحریہ کے جہاز نے سمندر میں آتشزدگی کی شکار کشتی کی جانب سے ہنگامی کال پر بروقت کارروائی کی۔ پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس یرموک نے آتشزدگی کی شکار ایرانی کشتی کے تمام 8 ماہی گیروں کو بچایا اور بے قابو آگ کو بجھانے میں احسن کردار ادا کیا۔ فوری اور کامیاب ریسکیو آپریشن پاک بحریہ کی سمندر میں ہر قسم کی صورت حال سے نمٹنے کی صلاحیت کا عملی نمونہ ہے۔

A rally was held near the Kohat Tunnel to show solidarity with the Pakistan Army

کوہاٹ ٹنل کے قریب پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ریلی نکالی گئی

کوہاٹ ٹنل کے قریب پاک فوج کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لئے سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے استحکام پاکستان ریلی۔ ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں شرکاء شامل ہیں۔ ریلی کوہاٹ سے پشاور کی طرف رواں دواں ہے۔ ریلی کے شرکاء کا پاک فوج کے حق میں نعرہ بازی کی.

ریاست بچاؤ، انتشاری ٹولہ – نا منظور، سیاست کی آڑ سے ریاست پر حملہ- نا منظور کے نعرے لگائے۔ 9 مئی کو ہونے والے جلاؤ گھیراؤ میں شامل ملزمان کو سزائیں دی جائیں۔ ریاست پر اور پاک فوج پر حملے نا منظور ہیں۔

A Pakistan Zindabad and Pakistan Army Zindabad rally was held at Jamrud Bab Khyber

جمرود باب خیبر کے مقام پر ریلی

جمرود باب خیبر کے مقام پر پاکستان زندہ باد و افواج پاکستان زندہ باد ریلی نکالی گئی۔ تفصیلات کے مطابق جمرود باب خیبر کے مقام پر سوشل ورکر و مسلم لیگ ن کے رہنماء پیر زادہ پیر کے قیادت میں 9 مئی کے مناسبت سے پاکستان زندہ باد و افواج پاکستان زندہ باد ریلی نکالی جس میں سابقہ فاٹا خاصہ دار و لیویز فورس کمیٹی ممبران سید جلال وزیر،ڈی ایس پی مظہر آفریدی سمیت دیگر اراکین بھی شامل تھے۔ریلی شرکاء کا کہنا تھا کہ آجکے روز نا صرف سانحہ 9 مئی کی مذمت کرتے ہیں بلکہ پاک فوج کو خراجِ تحسین بھی پیش کرتے ہیں جس طریقے سے انہوں نے صبر کا مظاہرہ پیش کرتے ہوئے پاکستان کو تباہی سے بچایا اور دشمن کے منصوبے کو ناکام بنایا۔ بلاشبہ 9 مئی کے دن کو بدقسمتی سے تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا کہ جس روز شرپسندوں نے وہ کام کیا جسے بھارت جیسا دشمن ملک بھی نا کرسکا۔جو لوگ اعلانیہ انتشار پھیلاتے ہوئے قائدِ اعظم محمد علی جناح کے گھر کو جلانے آئے اور شہداء کی بے حرمتی کی وہ کسی معافی کے مستحق نہیں ہے۔ پاکستان افواج کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ہم پاک فوج کے سربراہ اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو اس سانحہ کے ذمہ دار ہیں انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔

Governor KP

گورنرخیبر پختونخوا کی شہید کرنل شیر خان کی قبر پر حاضری

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ضلع صوابی میں موجود شہید کیپٹن کرنل شیر خان کی مزار پر حاضری دی۔ گورنر نے مزار پر پھولوں کا گلدستہ رکھا۔ فاتخ خوانی کی اور کرنل شیر خان سمیت تمام شہداء کے درجات بلندی اور ملکی استحکام و ترقی کی دعا کی۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات سے ملکی ساکھ کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دن ایک سال قبل ملک میں آگ لگا کر ملک دشمنوں کے مفادات پورے کیے گئے، پوری قوم ریاست و عدالتوں سے 9 مئی کے شر پسند عناصر کو قرار واقعی سزا کی منتظر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر 9 مئی کے شرپسند ملک دشمن عناصر کو سزا نہ ملی تو کل کوئی اور گروہ ایسی مزموم سازش کیلئے نکل آئے گا، ایک سال قبل آج کے دن شہداء کے مجسموں اور یادگاروں کو جلا کر شہداء کے وارثین کے دل زخمی کئے گیے۔

May 9 Tragedy, Army's Clear Line and Future Scenario

سانحہ 9 مئی ، فوج کی واضح لکیر اور مستقبل کا منظر نامہ

سانحہ 9 مئی ، فوج کی واضح لکیر اور مستقبل کا منظر نامہ
عقیل یوسفزئی
پاکستان کی تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف مراحل پر سیاسی جماعتوں اور اتحادوں نے احتجاجی تحاریک چلائی ہیں اور ان تحاریک کی فہرست خاصی لمبی ہے تاہم کسی بھی پارٹی یا اپوزیشن اتحاد نے ملک کے اجتماعی مفادات اور سلامتی کو داؤ پر لگانے کی کوئی پلاننگ اور کوشش نہیں کی ۔ مختلف ادوار میں اہم سیاسی قائدین کو بوجوہ حکومتی کارروائیوں کے دوران قید و بند کے علاوہ متعدد سخت ترین سزاؤں کا نشانہ بنایا گیا تو متعدد اہم لیڈرز کو اقتدار سے محرومی سمیت جلاوطنی کی صورتحال سے بھی دوچار ہونا پڑا مگر کسی بھی اہم لیڈر یا پارٹی نے اپنے کارکنوں کو ریاست پر چڑھ دوڑنے کی ہدایات اور احکامات جاری نہیں کیے ۔ شکایات اور خدشات کو ایک مخصوص جمہوری فریم ورک کے اندر پرامن طریقے سے احتجاج کی صورت میں عوام ، اداروں اور حکمرانوں تک پہنچایا گیا اور شاید اسی جمہوری رویے کا نتیجہ ہے کہ مختلف پارٹیاں مختلف نوعیت کی غیر معمولی تلخیوں اور کشیدگی کے باوجود حالات نارمل ہونے پر بار بار اقتدار میں آتی رہیں اور اس وقت بھی تین سے پانچ تک مختلف وہ پارٹیاں وفاق اور صوبوں میں برسرِ اقتدار ہیں جو کہ ماضی میں مشکلات کی صورتحال سے دوچار رہی ہیں کیونکہ سیاست میں یہ کشمکش جاری رہتی ہے اور یہ سلسلہ صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے۔
ہماری سیاسی تاریخ میں 9 مئی 2023 کا دن بہت تلخ یادیں رقم کرگیا ہے اور فی الوقت ایسا کوئی امکان نظر نہیں آرہا کہ ریاست اور سیاست میں 9 مئی کے تلخ واقعات اور اس کے اثرات کو نظر انداز یا بھولنے کا کوئی راستہ مل جائے گا ۔ اس خود کو ملک کی مقبول ترین پارٹی قرار دینے والی پاکستان تحریک انصاف نے اپنے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر احتجاج کی آڑ میں ملک کے تقریباً 22 شہروں میں موجود پاکستان آرمی کے مراکز ، اداروں اور یادگاروں پر منظم پلاننگ کے تحت حملے کئے اور ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کرنے کی شعوری کوشش کی گئی ۔ جناح ہاؤس لاہور اور ریڈیو پاکستان پشاور جیسے تاریخی مقامات اور قومی اثاثوں کو نذر آتش کردیا گیا جبکہ شہداء کی یادگاروں اور مجسموں پر کچھ اس انداز میں حملے کیے گئے جیسے یہ دشمنوں کے اثاثے ، یادگاریں یا مجسمے ہو ۔ پاک فوج سمیت تمام متعلقہ اداروں نے اس تمام تر صورت حال کے دوران تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملات کو مزید خراب ہونے نہیں دیا ورنہ کسی ممکنہ تصادم کی صورت میں اگر فورسز واقعتاً حرکت میں آجاتیں تو بہت خون خرابے کا راستہ ہموار ہوجاتا اور ملک میں افراتفری پھیل جاتی ۔ بعد کی تحقیقات سے قدم قدم پر ٹھوس معلومات اور شواہد کی شکل میں ثابت ہوا کہ یہ سب کچھ ایک باقاعدہ پلاننگ کے تحت کیا گیا تھا اور یہ محض ایک اتفاق یا وقتی ردعمل نہیں تھا کہ کارکنوں نے پاک فوج کے مراکز اور اثاثہ جات کو نشانہ بنایا ۔ یہ سب کچھ اہم پارٹی قائدین اور عہدے داروں کی مشاورت ، منظم پلاننگ اور مسلسل ہدایات کی روشنی میں کیا اور کرایا گیا تھا اور اس پوری سازش کے پیچھے سب کچھ نیست و نابود کرتے ہوئے پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ اور بارگیننگ کو تشدد کے ذریعے ممکن بنانا تھا ۔ اس خطرناک ترین تجربے کو جب تصادم اور ممکنہ خانہ جنگی سے بچاتے ہوئے ریاست نے تحقیقات اور کارروائیوں کا آغاز کیا تو حملہ آور پارٹی نے معذرت کرنے یا ندامت دکھانے کی بجائے حسب روایت ہٹ دھرمی اور منفی پروپیگنڈا کا راستہ اختیار کرکے خود کو بری الذمہ قرار دینے کی پالیسی اختیار کرلی ۔ ٹھوس معلومات اور ثبوتوں کی بنیاد پر نہ صرف یہ کہ حملوں میں براہ راست ملوث کارکنوں اور عہدیداروں کے خلاف قانون کے تحت مقدمات درج کیے گئے بلکہ اس تمام ” سیاسی گیم ” کے ماسٹر مائنڈز کی جاری کردہ ہدایات اور احکامات کے ثبوت بھی سامنے لائے گئے۔ سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا اور اکثر نے اعتراف جرم بھی کیا تاہم سیاسی دباؤ ، منفی پروپیگنڈا اور دیگر ہتھیاروں کے ذریعے مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے سول تفتیشی سسٹم اور عدالتوں کے کمزور نظام کا سہارا لیکر اپنی یا تو ضمانتیں منظور کروائی گئیں یا رہائی پائی۔
دوسری جانب پاک فوج نے اپنے مخصوص طریقہ کار کے مطابق اپنے افسران اور اہلکاروں کا ادارہ جاتی احتساب کیا اور اس بنیاد پر سخت اندرونی کارروائیاں کیں کہ بعض مقامات پر درکار اقدامات کیوں نہیں کیے گئے ۔ فوجی عدالتوں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا جس کو اعلیٰ عدلیہ نے مخصوص حالات کے باوجود غیر موثر کردیا۔
آج 9 مئی کے واقعات کو پورا ایک سال مکمل ہوگیا ہے تاہم یہ بات قابل تشویش ہے کہ اس سانحہ کے ذمہ داران ، ماسٹر مائنڈز اور محرکین کے خلاف عملی اقدامات کے ذریعے موثر سزاؤں کی شکل میں کوئی قابل ذکر پیش رفت نہ ہوسکی ۔ اس تاثر کو تقویت ملتی رہی کہ ریاست یا تو سزائیں دینے میں سنجیدہ نہیں ہے ، یا خوف زدہ ہے ، یا کسی مصلحت سے کام لے رہی ہے ۔ سنجیدہ حلقے سزائیں نہ دینے کے معاملات کو سول اداروں اور نظام کی کمزوریوں اور عدم دلچسپی کا نتیجہ قرار دیتے رہے جبکہ ان حلقوں کی بھی کوئی کمی نہیں جن کا خیال ہے کہ فرسودہ ، سست اور کمزور عدالتی نظام کے باعث 9 مئی کے ذمے داران کو درکار سزائیں نہیں ملیں۔ اسباب و عوامل کچھ بھی ہو ایک تلخ حقیقت یہی ہے کہ اس ایک برس کے دوران امن پسند سیاسی حلقوں اور عوام میں تشویش بڑھتی دیکھی گئی اور اس ضمن میں یہ سوال بار بار سر اٹھاتا رہا کہ اگر 9 مئی کے ذمے داروں کے ساتھ رعایت برتی گئی تو یہ ملک کی سلامتی کے تناظر میں ایک خطرناک روایت کی صورت اختیار کر جائے گی اور آیندہ کوئی بھی پرتشدد گروپ یا جھتہ اس قسم کا رویہ اپنا کر ریاست پر چڑھ دوڑنے سے گریز نہیں کرے گا۔
اس تمام صورتحال کے تناظر میں پاکستان کی فوج کا بیانیہ کافی واضح رہا اور اس کی قیادت نے ہر وہ موقف اور طریقہ استعمال کرنے کی کوشش کی جس کے ذریعے 9 مئی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکتا تھا تاہم سول اداروں اور سیاسی قائدین نے وہ دلچسپی اور کارکردگی نہیں دکھائی جس کی ضرورت تھی یا ضرورت ہے۔
9 مئی کے واقعات کے ایک سال مکمل ہونے کی مناسبت سے 8 مئی 2024 کو ڈایریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے ایک تفصیلی پریس بریفنگ کے ذریعے درکار ڈیٹا ، تفصیلات اور پس پردہ محرکات پر روشنی ڈالی اور بہت واضح انداز میں موقف اختیار کیا کہ ملوث آفراد اور ان کے ماسٹر مائنڈز کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی ۔ ان کے مطابق 9 مئی کو فوجی اور قومی املاک پر حملوں کے باقاعدہ اہداف دیے گئے تھے اور یہ محض پاک فوج کا نہیں بلکہ پوری قوم اور ملک کا مقدمہ اور مسئلہ ہے ۔ ان کے مطابق ایک جھوٹے پروپگنڈے اور بیانیہ کے ذریعے لوگوں کو ہمیشہ کے لیے بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا اور نہ ہی حقائق کو مسخ کرکے اظہار رائے کی آڑ میں ریاست اور سیکورٹی فورسز کے خلاف منفی پروپیگنڈا کے عمل کی اجازت دی جائے گی ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ امریکہ اور فرانس میں جب اس قسم کے واقعات سامنے آئے تو وہاں اہم شخصیات سمیت ملوث افراد کو سخت ترین سزائیں دی گئیں اور پاکستان کی ریاست بھی 9 مئی کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائیاں کرے گی ۔ ان کے بقول اگر کسی کو کوئی شک و شبہ ہے تو اس سانحہ کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے۔
سیاسی ماہرین نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی اس تفصیلی بریفنگ اور دوٹوک موقف کو پاکستان کی طاقتور اور منظم فوج کی جانب سے 9 مئی کے واقعات میں ملوث مخصوص پارٹی کے لیے ایک واضح لکیر کھینچنے کا رویہ سمجھ کر یہ تاثر قائم کیا کہ مخصوص پارٹی کے ساتھ اس معاملے پر مزید کسی رعایت کو عسکری قیادت نے خارج از امکان قرار دیا ہے اور یہ کہ اس تناظر میں آیندہ کچھ عرصے کے دوران بہت کچھ ہونے والا ہے۔ ماہرین کے مطابق مذکورہ مخصوص پارٹی کے گرد گھیرا تنگ ہونے والا ہے اور شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ اس تناظر میں وفاقی کابینہ کا ایک اہم اجلاس 9 مئی کے روز اسلام آباد میں طلب کیا گیا ہے۔
اس تمام صورتحال اور مستقبل کے متوقع منظر نامے پر مختلف تجزیہ کاروں اور سیاستدانوں نے جو تاثرات بیان کئے وہ کچھ یوں ہیں۔
1 : انیق ناجی ( معروف اینکر پرسن )
9 مئی کے واقعات پاکستان کے عوام ، سیاسی قائدین اور ادارے بھول نہیں پائیں گے ۔ چونکہ ان حملوں میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک منظم پلاننگ کے تحت پاکستان کی فوج کو نشانہ بنایا گیا اور اس کے شہداء کی توہین کی گئی اس لیے عسکری قیادت کے لیے اس کے ذمہ داران کو کوئی رعایت دینا ممکن نظر نہیں آتا اور لگ یہ رہا ہے کہ تحریک انصاف نامی پارٹی کی بہت سی خوش فہمیاں جلد ختم ہونے کو ہے ۔ تحریک انصاف کسی پارٹی یا نظریہ یا سیاسی پارٹی کی بجائے ایک دیوانگی ، کیفیت اور غیر سنجیدگی کا نام ہے اس لیے اس پارٹی کی قیادت سے کسی خیر کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔ 9 مئی کے واقعات کو سیاسی دباؤ یا منفی پروپیگنڈا کے ذریعے نہ تو دبایا جاسکتا ہے اور نہ ہی ذمہ داران کو معاف کرنا ممکن ہے ۔
2 : ثمر ہارون بلور ( رہنما اے این پی)
یہ پاکستان پر حملہ تھا اور اس کے ذمہ داران کو قانون کے تحت سخت سزائیں دینی چاہیے کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں نہ صرف لوگوں کا قانون پر سے اعتماد اٹھ جائے گا بلکہ دوسرے بھی یہی راستہ اختیار کریں گے تاہم اس کے لیے لازمی ہے کہ دوسرے فریق کو بھی شفاف ٹرائل کے ذریعے اپنے دفاع کا حق حاصل ہو تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں ۔
3 : احمد منصور ( سینیر صحافی)
9 مئی کے واقعات کو بھلانا ممکن نہیں ہے اور تحریک انصاف کو ڈی جی آئی ایس پی آر کے دوٹوک موقف کے بعد مزید کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے ۔ لگ یہ رہا ہے کہ اس پارٹی اور اس کی قیادت کے خلاف گھیرا تنگ ہونے والاہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت بھی معذرت یا معافی کی بجائے الزامات پر مبنی اپنی پروپیگنڈا مشینری کے ذریعے نہ صرف اداروں کے خلاف منفی مہم چلارہی ہے بلکہ عوام کو مزید گمراہ کرنے کی پالیسی پر بھی گامزن ہے اور اس رویے کے اس پارٹی کو بہت سخت نتائج بھگتنے پڑیں گے۔
4 : ڈاکٹر عباد خان ( اپوزیشن لیڈر کے پی اسمبلی)
قوم ، پُرامن سیاسی جماعتیں اور اہم ریاستی قوتیں 9 مئی اور اس کے بعد کے واقعات اور تحریک انصاف کی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی کو نہ تو معاف کریں گی اور نہ ہی ذمہ داران کے ساتھ مزید کوئی رعایت برتنی چاہیے ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو نشان عبرت بنادیا جائے ۔ یہ ایک بڑا المیہ ہے کہ خیبرپختونخوا کے جو لیڈر 9 مئی کے واقعات میں ملوث رہے وہ بوجوہ آج اس صوبے کے حکمران بنے بیٹھے ہیں اور ان کے رویہ میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی ہے۔
5 : علی اکبر خان ( صحافی)
9 مئی کے شفاف اور تیز ترین تحقیقات کی اشد ضرورت ہے ۔ گزشتہ ایک سال کے عرصے میں اس ضمن میں کوئی اہم پیشرفت نہیں ہوئی ہے جس کے باعث مختلف قسم کی شکوک وشبہات جنم لیتے رہے ہیں ۔ وفاقی حکومتوں اور سول اداروں کی عدم دلچسپی اور نااہلی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوسکتا ہے کہ انہوں نے ایک سال گزرنے کے باوجود ریڈیو پاکستان پشاور کی جلائی گئی عمارت کی تعمیر نو کو بھی ممکن نہیں بنایا ۔ اب محسوس یہ ہورہا ہے کہ شاید عسکری قیادت کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے اور مستقبل قریب میں بہت کچھ ہونے والا ہے۔

9 may incident

سانحہ9 مئی

وصال محمد خان
سانحہ9 مئی
قوموں کی زندگی میں عروج وزوال اورسانحات کارونماہونااچھنبے کی بات نہیں۔ دنیاکی تقریباًہرقوم پرکوئی نہ کوئی سانحہ ایساآیاہے جسے وہ یاد کرکے آنسوبہاتی ہے یااسکی مذمت کیلئے کوئی نہ کوئی دن مختص کیاجاتاہے۔ دیگراقوام کی زندگی میں جوسانحات آتے ہیں وہ یقیناًیاتوکوئی قدرتی آفت ہوتی ہے یاپھرکسی دشمن ملک کی جانب سے اسے کسی سانحے سے دوچارکروایاجاتاہے مگرپاکستانی قوم اس حوالے سے بدقسمت رہی ہے کہ اسکی زندگی میں دیگران گنت حادثات وسانحات کے علاوہ ایک ایساسانحہ بھی گزرا ہے جس کی ذمہ داری بلاترددایک خودسا ختہ طورپر جمہوریت کی چیمپئن سیاسی ٹولے پر عائدہوتی ہے اوریہ سانحہ کسی حادثے کا نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش اورمنصوبہ سازی کانتیجہ ہے۔ ایک سیاسی ٹولے نے ملکی اداروں پرحملہ آورہوکردشمن ملک کے آرمان پورے کرلئے۔ اس سے زیادہ باعث ندامت اورکیاہوسکتا ہے کہ اس سانحے کے بعد دشمن ملک بھارت کے ریٹائرڈجرنیل ٹی وی پربیٹھ کر اس بات کابرملااظہار کررہے تھے کہ پاکستان کیساتھ جوکچھ ہم نہ کرسکے، اسکے ایک اناڑی سیاستدان نے کردکھایا۔9مئی کو تحریک انصاف نامی جماعت کے راہنماکوایک مقدمے میں گرفتارکیاگیا جس کے ردعمل میں اس جماعت کے کارکن ملکی اداروں پرحملہ آور ہوئے اوروہاں جلاؤگھیراؤاور توڑپھوڑکرکے ملک دشمنی کاکھلاثبوت دیا۔ اس سے قبل پارٹی لیڈریعنی عمران خان نے اس نعرے کا ٹرینڈبنادیاتھا۔کہ ‘‘عمران خان ہماراریڈلائن ہے اورانہیں ہاتھ لگانے پرپور ے ملک کوآگ لگادی جائے گی’’ ۔حالانکہ اس سے قبل بھی اس ملک میں ان گنت سیاسی لیڈرگرفتارہوئے ہیں ،اگروہ گناہگار تھے توسزاملی اور بے گناہ تھے تو رہائی ملی ،مگرکسی سیاسی جماعت نے اس طرح قانون ہاتھ میں لیکرملکی اداروں ،سرکاری عمارتوں اورفوجی تنصیبات پردھاوانہیں بولا۔تحر یک انصاف کے کارکنوں نے عمران خان کی گرفتار ی پرگزشتہ برس آج ہی کے دن ملک دشمنی کی تمام حدودپھلانگ دیں ۔انہوں نے لاہورمیں کورکمانڈرہاؤس جوکسی زمانے میں بابائے قوم قائداعظم محمدعلی جناح کی رہائش گاہ تھی اوراسے تاریخی حیثیت حاصل تھی اس پرحملہ کرکے وہاں توڑپھوڑ اورہنگامہ آرائی کی اوراسے نذ رِآتش کیاگیاجس میں بابائے قوم کے زیراستعمال رہنے والی تاریخی اہمیت کی حامل اشیا کتابیں ،ڈائریاں اورپورٹریٹس جلادئے گئے اورپوری عمار ت کوکھنڈربناکررکھ دیاگیا کورکمانڈریاجناح ہاؤس لاہورکی تباہی وبربادی سے محسوس ہوتاہے جیسے اسے ہلاکوخان کی فوج نے لوٹاہو۔ہلاکوخان کی فوج بھی کسی بستی کوتاخت وتاراج کرنے کے بعد بلے ،شہتیر،دروازے اور اینٹیں تک اکھاڑکرلوٹ لیتی تھی ۔کچھ اسی قسم کی واردات تحریک انصاف کے نام نہادانقلابی کارکنوں نے بھی اپنے ہی ملک کی تاریخی عمار توں کیساتھ کی۔پشاورمیں ریڈیوپاکستان کی 100سالہ پرانی تاریخی عمارت کوآگ لگادی گئی اوروہاں توڑپھوڑ کی گئی جہاں صوبے کاسوسا لہ ثقافتی ورثہ محفوظ تھااسکی لائبریری میں نایاب کتابیں، کیسٹیں اورڈیسک موجودتھے جس میں نابغہء روزگار شخصیات کے انٹرویوز ،مرحوم گلوکار و ں کی آوازوں میں نعتوں ،حمدوں اوردیگرسمیت ملی نغموں کی نایاب ریکارڈنگزمحفوظ تھیں جنہیں جلاکرخاکسترکردیاگیااسی طر ح مردان کے پنجاب رجمنٹ سینٹرپرحملے میں ملک وقوم کی خاطرجانوں کے نذرانے پیش کرنے والے شہداء کی یادگاریں اورانکے مجسمے جلائے گئے، انہیں توڑاگیااوربیحرمتی کی گئی ۔ان تمام گھناؤنی حرکات کے ثبوت ویڈیوزکی صورت میں موجودہیں جس سے انکارممکن نہیں ۔مگراسکے باوجود انصافی ٹولے کے نام نہاد راہنماآئے روزٹی وی پرتشریف فرماہوکر بیان جاری کردیتے ہیں کہ سانحہ9مئی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایاجائے ۔حالانکہ جوڈیشل کمیشنزان واقعات یاسانحات کی تحقیقات کیلئے بنائے جاتے ہیں جن کے ملزم نامعلوم ہوں۔ ان وارداتوں کے ملزمان کی تصاویر، ویڈیوز اورآڈیوریکارڈنگزموجودہیں اس کیلئے کسی جوڈیشل کمیشن کی کیاضرورت ؟ریڈیوپاکستان عمارت کا مین گیٹ جس کی لاگت لاکھوں روپے تھی اسے کوڑیوں کے بھاؤ ایک کباڑی کے ہاتھ فروخت کرنے والاتحریک انصاف کا کارکن ہی تھا۔ جس کے ذریعے پشاورپولیس نے یہ گیٹ برآمدکروا یا۔اسی طرح9 مئی کوپشاورمیں دیگردکانوں کے علاوہ اسلحہ شاپس بھی لوٹی گئیں جس کااسلحہ اور ایمونیشن پولیس نے تحریک انصاف کے کارکنوں سے برآمد کیا۔ان تمام ثبوتوں کی موجودگی میں جوڈیشل کمیشن کامطالبہ چہ معنی دارد؟اس پر مستزادیہ کہ تحریک انصاف المعروف سنی اتحادکونسل کی صوبا ئی حکومت نے سانحہ 9مئی ملزمان کی طرفداری شروع کردی ہے اورپولیس پر مقدمات ختم کرنے کیلئے دباؤڈالاجارہا ہے اس سلسلے میں بیان بازسیاسی ٹولے اوروزیراعلیٰ امین گنڈاپور کے بیانات ریکارڈپرہیں۔ حیرت انگیزامریہ ہے کہ عمران خان کوایک مقدمے میں رینجرز کی مددسے گرفتارکیاگیاتھامگران کی توپوں کارخ فوج کی جانب ہے آج بھی وہ فوج کے خلاف بیانات جاری کرتے رہتے ہیں حالانکہ پاک فوج ہی ملکی بقا اورسلامتی کی ضامن ہے۔ ملک کی حفاظت صرف فوج کرتی ہے یہی فوج ہے جس نے ہزاروں شہدادیکرملکی سرحدات کی حفاظت کی ،اسی فوج کے طفیل ہم پاؤں پھیلا کرسکون کی نیندسوتے ہیں اوراسی فوج کے ہوتے ہوئے کسی دشمن کوپاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں ہوتی۔ سیاستدانوں کاکیاہے انہوں نے توسیاست اورحکومت کامقصدکرپشن اورلوٹ مارسمجھ رکھاہے۔ خودساختہ انقلابی عمران خان ہی کودیکھ لیجئے، اسکی حکومت میں کرپشن کی نئی تاریخ رقم ہوئی توشہ خانہ کی گھڑیاں بیچ دی گئیں اوراہم عہدوں پرتقرریوں کیلئے کروڑوں روپے کی رشوتیں لی گئیں صوبائی حکومت میں وزارتوں کے بدلے کروڑو ں روپے وصولی کے الزامات پارٹی کے اندرسے سامنے آئے ۔حکومت اور عدلیہ کافرض بنتاہے کہ سانحہ9مئی میں ملوث ملزمان کا شفاف ٹرائل کیاجائے اورجرم ثابت ہونے پرآئین وقانون کے مطابق کڑی سزادی جائے تاکہ آئندہ کسی خودساختہ انقلابی ٹولے کوملکی وقومی ادارو ں اورفوجی تنصیبات پر میلی نگاہ ڈالنے کی جرات نہ ہو۔سانحہ9مئی کوئی حادثہ نہیں بلکہ یہ جان بوجھ کرمنظم منصوبہ سازی اورمکروہ حکمت عملی کا نتیجہ ہے جس کے خلاف ریاستی مشینری کاحرکت میں آناضروری ہے ۔تاکہ منصوبہ سازوں، اس پرعمل کرنے والوں اور چن چن کر اہداف کی نشاندہی کرنے والوں کامحاسبہ ہو۔