blood donation camp organized to pay tribute to martyrs of KP police شہدائے پولیس

شہدائے پولیس کی ایثال ثواب کیلئے بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد

یوم شہدائے پولیس کے حوالے سے پولیس لائن میں شہدائے پولیس کی ایثال ثواب اور ان کی لازوال قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔

بلڈ ڈونیشن کیمپ کا افتتاح آر پی او مردان ریجن نجیب الرحمن نے کیا اس موقع پرڈی پی او ظہور بابر آفریدی، ڈی ایچ او ڈاکٹر جاوید اقبال، اے ڈی سی سعید اللہ جان، ای پی آئی کوارڈینیٹر ڈاکٹر امتیاز، ڈی ایس او ڈاکٹر فہد آصف و دیگر پولیس افسران سمیت صدر تنظیم تاجران ظاہر شاہ اور میڈیا کے نمائندوں، تاجران و ڈاکٹرز حضرات کے علاوہ عوام الناس بھی موجود تھے۔
بلڈ ڈونیشن کیمپ میں تاجر برادری، صحافی برادری، پولیس آفسران و اہلکاروں سمیت ڈاکٹر حضرات اور عوام الناس نے خون کے عطیات دیئے۔ آر پی او مردان نجیب الرحمن نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس شہداء کی قربانیوں کا کوئی نعمل البدل نہیں بلڈ ڈونیشن کیمپ کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ محکمہ پولیس قیام امن اور عوام کی جان و مال کی حفاظت کے خاطر ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔
ڈی پی او مردان ظہوربابر آفریدی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ شہدائے پولیس کی لازوال قربانیوں کو کھبی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا،انکی قربانیوں کو ہمیشہ خراج تحسین پیش کیا جائیگا،انہوں نے شہداء کے لواحقین سے بھی ملاقات کی اور انکے پیاروں کی نہ مٹنے والی عظیم قربانیوں کوسراہا۔ اس موقع ڈاکٹرز نے پولیو مہم کے دوران زخمی ہونے والے پولیس جوانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے انکو اعزازی شیلڈز اور سرٹیفیکیٹس بھی پیش کئے۔

Inspector General of Police Akhtar Hayat Khan visit Abbottabad

انسپکٹر جنرل آف پولیس اختر حیات خان کا دورہ ایبٹ آباد

انسپکٹر جنرل آف خیبرپختونخواہ پولیس اختر حیات خان نے ایبٹ آباد پولیس لائینز ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا ، اس موقع پر ڈی آئی جی ہزارہ طاہر ایوب ، ڈی پی او ایبٹ آباد عمر طفیل نے انسپکٹر جنرل آف پولیس کو خوش آمدید کہا۔ آئی جی پی خیبرپختونخواہ پولیس نے پولیس لائن ہیڈکوارٹرز میں پودا لگا کر شجرکاری مہم کا آغاذ کیا، جبکہ نو قائم شدہ مددگار 15 کی سروسز کا افتتاح کیا اور ابابیل فورس اور پولیس کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کو مددگار 15 کے ساتھ لیزان کر دیا گیا، اس سہولت سے ریسکیو 15 پر موصول ہونے والی ایمرجنسی کال کو بزریعہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مانیٹر کرتے ہوئے فوری طور پر ابابیل فورس کو ایکٹو کر کے بروقت امدادی کاروائی عمل میں لائی جائے گی ، اس حوالے سے ڈی پی او ایبٹ آباد عمر طفیل نے آئی جی پی کے پی کو تفصیلی بریفنگ بھی دی۔

دورہ ایبٹ آباد کے دوران انسپکٹر جنرل آف پولیس نے ایبٹ آباد کی صحافی برادری سے خصوصی ملاقات کی اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ صوبہ میں امن امان کے قیام کے لئے موثر عملی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔تمام اضلاع کی پولیس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔پولیس لائن اور تھانوں کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے صوبائی حکومت کو ضروریات سے آگاہ کر دیا ہے۔ جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی کے لئے تمام اضلاع کے افسران کو واضح ہدایات دے دی گئی ہیں۔ آئی جی کے پی کے کا کہنا تھا ہزارہ ایک پرامن خطہ ہے۔یہاں پر بیرون ملک اور اندرون ملک سے سیاحوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہر سال آتی ہے۔سیاحوں کو محفوظ ماحول کے ساتھ بہتر سہولیات پہنچانے کے لئے سرگرم عمل ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ ضلع ایبٹ آباد میں پولیس کی نفری مکمل ہے ۔11 سو نئے اہلکاروں کی بھرتی کی گئی ہے۔ نئے تھانہ جات کے قیام کے بعد بڑی حد تک جرائم میں کمی نظر آئی ہے اور جن علاقوں کے عوام کی رسائی تھانہ جات سے دور ہے ان کے مطالبات پر بھی غور کیا جائے گا جبکہ منشیات فروش خصوصآ آئس ڈیلر کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن نے مؤثر نتائج سامنے آئے ہیں اور ایبٹ آباد پولیس کی کارکردگی لائق تحسین ہے آئی جی اختر حیات خان کا مذید کہنا تھا شعبہ تفتیش کی کارکردگی میں بہتری پیدا ہوئی ہے اور ایسے اندھے مقدمات کا سراغ لگایا گیا ہے جو التوا کا شکار تھے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے لئے نئے انفرا سٹکچر کی اشد ضرورت ہے تاہم ترجیح پہلے سے جاری منصوبہ جات کو مکمل کرنا ہے۔ صوبہ میں پولیس کی استعداد کار بڑھانے اور دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے سی ٹی ڈی کی 6 عمارتوں کے منصوبہ کو مکمل کیا گیا ہے جب اس کے علاوہ بھی جہاں ضرورت پڑی حالات کے مطابق مزید بہتری لائی جائے گی۔

Wisal Muhammad Khan

خیبرپختونخواراؤنڈاَپ

خیبرپختونخواراؤنڈاَپ

وصال محمد خان

خیبرپختونخوا کے شہری جب ایک دریا کے پار اتر کر دیکھتے ہیں تو انہیں ایک اور دریا کا سامنا ہوتا ہے۔ بنوں میں پرتشدد واقعات کی گرد ابھی بیٹھی نہیں تھی کہ کرم میں دو قبائل کے درمیان زمینی تنازعہ پر خونریز تصادم کا آغاز ہو۔

اب بنوں واقعہ کے بارے میں گزشتہ ہفتے بتایا گیا تھا کہ بنوں قومی جرگہ نے وزیراعلیٰ کو گیارہ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کیا تھا۔ جس پر وزیراعلیٰ نے صوبائی ای پیکس کمیٹی اجلاس کے بعد تمام مطالبات منظور کر لیے۔ بنوں میں حالات اب معمول پر آچکے ہیں مگر اس واقعے کی تحقیقات کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ بنوں واقعہ کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے کس نے حالات کو اس نہج تک پہنچایا کہ ایک ہفتے تک معمولات زندگی معطل رہے اور پورا ملک اعصاب شکن افواہوں کی زد میں رہا۔

بنوں کینٹ پر دہشت گرد حملے میں 8 جوانوں اور شہریوں کی شہادت کے بعد کینٹ پر مظاہرین کا حملہ افسوسناک ہے۔ ان تمام واقعات کی شفاف انکوائری ہونی چاہئے۔ ایک جانب سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خلاف نبرآزما ہیں تو دوسری جانب احتجاجی مظاہرین بھی ان کی تنصیبات پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ صوبائی حکومت نے واقعے کی تحقیقات کا عندیہ تو دیا ہے مگر ہائی کورٹ کو اس سلسلے میں باقاعدہ طور پر کوئی مراسلہ یا خط وغیرہ ارسال نہیں کیا گیا۔

ہاں حکومت نے 9 مئی واقعات کی تحقیقات کیلئے ہائیکورٹ کو ضرور خط لکھا ہے۔ وزیر قانون آفتاب عالم کے مطابق خط میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ 9 مئی واقعات، اس سے ہونے والے نقصانات اور ذمہ داروں کے تعین کیلئے انکوائری کمیشن تشکیل دیں تاکہ ملزمان کی شناخت ہو اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔ 9 اور 10 مئی 2023ء کو پرتشدد واقعات قومی، فوجی اور نجی تنصیبات و املاک پر حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں جن میں سے بعض کو ملٹری کورٹس کے حوالے بھی کیا جا چکا ہے۔

ایڈوکیٹ جنرل نے بھی ان واقعات کی تحقیقات کیلئے کمیٹی، ٹریبونل یا جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کیلئے پشاور ہائیکورٹ کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔ ہائیکورٹ رجسٹرار کے نام لکھے گئے مراسلے میں خیبرپختونخوا انکوائریز اینڈ کمیشن ایکٹ 1969ء سمیت کئی قوانین کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ بحیثیت پرنسپل لاء آفیسر صوبائی حکومت نے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کا ٹاسک انہیں سونپا ہے لہٰذا چیف جسٹس کسی بھی جوڈیشل افسر کو کمیشن، کمیٹی یا ٹریبونل کیلئے چیئرمین نامزد کریں اور ساتھ ہی نامزد جوڈیشل افسران کے ناموں سے متعلق بھی آگاہ کریں تاکہ صوبائی حکومت اسے نوٹیفائی کر سکے۔

9 اور 10 مئی واقعات کے حوالے سے انکوائری تحریک انصاف کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے۔ بہتر ہوتا اگر اس قسم کی انکوائری مرکزی سطح پر ہوتی تاکہ پورے ملک میں ہونے والے پرتشدد واقعات کا احاطہ ہوتا۔ کیونکہ 9 اور 10 مئی 2023ء کو توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ، نجی، قومی اور فوجی تنصیبات پر حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات پر صرف خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کارکنان کے خلاف کارروائیاں نہیں ہوئیں بلکہ یہ کارروائیاں پنجاب اور سندھ میں بھی ہوئی ہیں۔

اول تو اس حوالے سے کسی انکوائری وغیرہ کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ جن لوگوں نے پرتشدد واقعات میں حصہ لیا تھا ان کے ویڈیو ثبوت موجود ہیں اور ان واقعات میں کسی دیگر جماعت کے کارکنوں یا باہر سے کسی فرد کا ملوث ہونا بعید از قیاس ہے بلکہ اب تو عمران خان بھی جی ایچ کیو پر احتجاج کا اعتراف کر چکے ہیں۔ مگر اب چونکہ صوبائی حکومت نے تحقیقات کا فیصلہ کر ہی لیا ہے کیونکہ اس کے پاس حکومت ہے اور حکومتی توسط سے پہلے ہی بہت سے نام خارج کئے جا چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ پولیس کو دھمکی آمیز انداز میں تنبیہ بھی کر چکے ہیں۔

اب جبکہ ہائیکورٹ کو اس معاملے میں ملوث کیا ہی جا چکا ہے تو ہائیکورٹ کو غیر جانبدار افراد پر مشتمل کمیشن تشکیل دینا چاہئے تاکہ تحریک انصاف کی تشفی ہو۔ ان واقعات میں ملوث افراد یعنی تحریک انصاف کے کارکنان کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ان کے خلاف ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ امید ہے مجوزہ کمیشن ان ثبوتوں کا باریک بینی سے جائزہ لے گی۔

کرم ایجنسی میں دو قبائل کے درمیان زمین کی ملکیت کا عشروں پرانا تنازعہ چلاآرہا ہے جس پر اکثر و بیشتر مسلح تصادم ہوتے رہتے ہیں۔ حالیہ خونی تصادم کے نتیجے میں لگ بھگ 50 افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ دونوں جانب سے بھاری ہتھیاروں کے استعمال کے نتیجے میں ایک ہفتے تک علاقہ میدان جنگ بنا رہا۔ صوبائی حکومت اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی۔ خونی تصادم کے دوران وزیراعلیٰ فوج اور آپریشن عزم استحکام کے خلاف بیان بازی میں مصروف رہے۔

صوبے میں امن وامان کی مجموعی صورتحال بھی ناگفتہ بہ ہے مگر بنوں اور کرم جیسے واقعات سے عوام میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہو رہا ہے۔ کرم کا معاملہ اسلئے بھی زیادہ نازک اور قابل توجہ ہے کہ وہاں زمینی تنازعہ فرقہ واریت میں تبدیل ہو جاتا ہے کیونکہ دونوں متحارب قبائل کا تعلق مختلف مسالک سے ہے۔ صوبائی حکومت وفاق کے خلاف بیانات اور بانی پی ٹی آئی کی بے گناہی کی گردان چھوڑ کر امن وامان اور حکومتی معاملات پر توجہ دے۔ قبائلی اضلاع میں حکومتی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے جس کے نتیجے میں آئے روز بدامنی اور خونریزی کے بڑے بڑے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ حکومت کو سابقہ قبائلی اضلاع میں اپنی رٹ قائم کرنے کیلئے نظر آنے والے اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔

کرم میں ضلعی انتظامیہ، مقامی اور سیاسی جرگوں کی کوششوں سے فائربندی ہو گئی ہے مگر یہ معاملہ سنجیدہ توجہ کا متقاضی ہے۔ اسے مستقل طور پر حل کرنے کی کنجی حکومت کے پاس ہے۔ خونریزی کے اس مکروہ سلسلے کی روک تھام کیلئے اراضیات کی حد براری جلد از جلد ہونی چاہئے اور یہ کام حکومت ہی کر سکتی ہے۔

Peshawar: Monsoon planting campaign was officially inaugurated

پشاور: مون سون شجرکاری مہم کا باقاعدہ افتتاح کردیا گیا

ڈیڈک چیئرمین ایم پی اے شیر علی آفریدی نے سیکرٹری بلدیات محمد داؤد خان اور کمشنر پشاور وسی ای او ڈبلیو ایس ایس پی ریاض محسود کے ہمراہ مہم کا افتتاح کیا۔سیکرٹری بلدیات محمد داؤد خان اور کمشنر پشاور وسی ای او ڈبلیو ایس ایس پی ریاض محسود نے بھی پودے لگائے۔مہم کے دوران تین ہزار پھلدار اور غیر پھلدار پودے اور درخت لگائے جائیں گے۔افتتاحی تقریب میں ڈی سی پشاور سرمد سلیم اکرم، چیف کنزرویٹر فارسٹ کفایت بلوچ، ضلعی انتظامیہ اور ڈبلیو ایس ایس پی کے حکام نے شرکت کی۔شہری خدمات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ شجر کاری مہم میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے ہر کسی کو پودے لگانے ہوں گے۔ ماحول کا تحفظ اداروں کے ساتھ ساتھ شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے۔معاشرے کے ہر طبقے کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہوگی۔ درخت لگانا مستقبل کو محفوظ بنانا ہے۔

The weather is likely to remain hot and humid in most areas of Khyber Pakhtunkhwa امکان

خیبر پختو نخوا کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان

چترال،دیر،سوات،مالاکنڈ،شانگلہ اور کوہستان میں چند ایک مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان۔ مانسہرہ،ایبٹ آباد،بونیر،باجوڑ،مہنمد،صوابی،چارسدہ اور پشاور میں بھی کہیں کہیں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔موسلادھار بارش سے صوبے کے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکیں متاثر ہو سکتی ہے۔گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش دیر میں44ملی میٹر ریکارڈکیا گیا۔ محکمہ موسمیات کیمطا بق مالم جبہ10،تخت بائی29، کاکول23، بالاکوٹ، پاراچنار اور  بنوں میں20ملی میٹر بارش ریکارڈکیا گیا ۔ چیراٹ اور بونیر میں ایک ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ۔ چترال میں 36,تحت بھائی 37,تیمرگرہ 36,دیر 35 اور سیدو شریف میں 36 سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت ریکارڈ کی گئی ہے۔ پشاور میں زیادہ سے زیادہ 36 اور کم سے کم 28 سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈکیا گیا ۔

Abbottabad: Police Martyrs Day is being celebrated with great devotion and respect پولیس

ایبٹ آباد : یوم شہدائے پولیس نہایت عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے

ملک بھر کی طرح ایبٹ آباد میں ہفتہ شہدائے پولیس نہایت عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے۔ضلعی پولیس سربراہ ایبٹ آباد عمر طفیل کی ہدایات پر ایس پی حویلیاں اشتیاق خان کی زیر نگرانی پولیس ہسپتال ایبٹ آباد میں بلڈ دونیشن کیمپ کا انعقاد کیا گیا،  پولیس افسران و اہلکاران نے خون کے عطیات پیش کئے ، کامیاب بلڈ کیمپ کے انعقاد اور تعاون پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ایبٹ آباد عمر طفیل کا شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر ڈی پی او عمر طفیل نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ خون کے عطیات میں بڑھ چڑھ کے اپنا حصہ ڈالیں اور زیادہ سے زیادہ خون کے عطیات دیں تاکہ انسانی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

Pakistan Railways has reduced the train fares ریلوے

پاکستان ریلوے نے ٹرینوں کے کرایوں میں کمی کردی

ترجمان پا کستان ریلوے کے مطابق کمی تمام مسافر ٹرینوں کی تمام کلاسز کیلئے کی گئی ہے۔ پا کستان ریلوے کا کہنا ہے کہ اے سی کلاس ٹکٹ میں 100 سے 150 روپے تک جبکہ اکانومی کلاس کے کرایوں میں 50 روپے تک کمی کی گئی ہے۔ پا کستان ریلوے کے مطابق کمی کا اطلاق ہفتہ 3 اگست سے تمام مسافر ٹرینوں پر ہوگا۔

A peace walk was held in honor of the martyrs of the traffic police پولیس

ٹریفک پولیس کیجانب سے شہدائے پولیس کے اعزاز میں امن واک کا انعقاد

ٹریفک پولیس کی جانب سےشہدائے پولیس کی قربانیوں کے اعزاز میں امن واک کا انعقاد کیا گیا۔ منعقد واک میں ڈی ایس پی ٹریفک محمد اقبال خان ،ڈی ایس پی سٹی عبدالرشید خان ، ڈی ایس پی سرڈھیری گل ولی خان ، ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر نصراللہ خان، انچارج ٹریفک عرفان خان، صحافی برادری ، تاجر تنظیموں ،دیگر افسران کے علاؤہ عام شہریوں نے بھی حصہ لیا اور شہداء کے تصاویر اور بینرز ہاتھ میں لے کر شہداء کے حق میں پرجوش نعرے لگائے گئے۔افسران نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردی کے خلاف لڑنے والی فرنٹ لائن فورس ہے جو اس لحاظ سے منفرد ہے کہ ملک و قوم کی بقاء کی اس جنگ میں پولیس کے سپاہی سے لے کر ڈی آئی جیز تک نے اپنی جانوں کی قربانی پیش کی آخر میں شہدا ءکے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔

Charsadda: Plantation campaign launched by district administration چارسدہ

چارسدہ: ضلعی انتظامیہ کی جانب سےشجرکاری مہم کا آغاز

صوبائی وزیر فضل شکور خا ن نے باچا خان یونیورسٹی میں پودا لگا کر باقاعدہ مہم کا افتتاح ۔ درجہ حرارت میں اضافے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ہمارے خطے پر سیلاب سمیت دوسرے قدرتی آفات کی شکل میں ظاہر ہو رہے ہیں۔ جس سے ہر سال جانی اور مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ہمارے زراعت پربھی پڑ رہاہے ۔جس کے باعث مستقبل میں ہمیں غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لئے اب یہ لازمی ہو چکا ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ پودے لگا کر ان کی دیکھ بھا ل کو بھی یقینی بنائیں۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر فضل شکور خا ن نے باچا خان یونیورسٹی میں پودا لگا کر باقاعدہ مہم کا افتتاح کیا۔اس موقع پر چیف کنزرویٹو فارسٹ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شہباز خٹک، اسسٹنٹ کمشنر علوینہ فیض، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر وقاص الرحمان سمیت مختلف سرکاری اداروں کے سربراہان، سٹوڈنٹس، عوامی اور سماجی افراد نے شرکت کی۔ اس موقع فارسٹ ڈیپارٹمنٹ اور الخدمت فاونڈیشن سمیت مختلف فلاحی تنظیموں نے میگا شجر کاری مہم میں حصہ لیا جس کے تحت یونیورسٹی کیمپس سمیت دیگر جگہوں پر دس ہزار پودے لگائے جائینگے۔ ڈپٹی کمشنر چارسدہ کا مزید کہنا تھا کہ ضلع چارسدہ میں ہر سرکاری ادارے کو الگ ٹاسک سونپ دیا گیا ہے کہ وہ مون سون شجر کاری مہم میں زیادہ سے زیادہ پودے لگاکر مہم کو کامیاب بنانے میں کردار ادا کرے۔ زیادہ سے زیادہ پودے لگا کر اپنے خیبر پختو نخوا کو خو بصورت بنا ئیں ۔

Commencement of World Breastfeeding Month ماں

بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کا عالمی مہینہ منانے کا آغاز

 اس مہینے کو منانے کا مقصد بچوں کیلئے ماں کے دودھ کی ضرورت و اہمیت سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے۔بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کی افادیت سے متعلق آگاہی کا عالمی مہینہ ہر سال اگست میں منایا جاتا ہے۔ فارمولا ملک ماں کے دودھ کا نعم البدل ہرگز نہیں۔پاکستان میں امسال 114 ارب روپے کا فارمولا ملک فروخت ہوا ہے۔فارمولا ملک کے زیادہ استعمال سے بچوں میں طرح طرح کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ گائے اور بکری کا دودھ بھی بچوں کیلئے صحت مند نہیں۔محکمہ صحت کے خصوصی سیل برائے نیوٹریشن اور یونیسیف کے تعاون سے صوبے کے تمام اضلاع میں بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کاعالمی مہینہ منانے کی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں ڈائریکٹر نیوٹریشن ڈاکٹر فضل مجید کے علاوہ، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شاہد یونس، ڈاکٹر اکرام اللہ، ڈاکٹر شاہین، یونیسیف اہلکاروں سمیت پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے شرکت کی۔

ڈائریکٹر نیوٹریشن ڈاکٹر فضل مجید نے تقریب سے اپنے خطاب میں کہا کہ اس مہینے کے منانے کا مقصد بچوں کیلئے ماں کے دودھ کی ضرورت و اہمیت سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے۔  بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کی افادیت سے متعلق آگاہی کا عالمی مہینہ ہر سال یکم اگست سے منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں امسال 114 ارب روپے کا فارمولا ملک فروخت ہوا ہے۔ پیدائش کے بعد پہلے ایک گھنٹے میں دو میں سے ایک بچے کو ماں کا دودھ پینے کو ملتا ہے۔ ماں کا دودھ پلانے سے عالمی سطح پرپانچ سال سے کم عمر  8 لاکھ سے زائد بچوں کو موت سے بچایا جاسکتا ہے ۔جس میں 87 فیصد بچے چھ ماہ سے کم عمر کے ہیں۔مقررین کے مطابق  پیدائش کے دو ماہ بعد اسہال سے موت ہوجانے کی شرح بوتل کا دودھ پینے والوں بچوں میں ماں کا دودھ پینے والے بچوں کی نسبت 25 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔  فارمولا ملک کے زیادہ استعمال سے بچوں میں طرح طرح کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں جن میں الرجیز، جلد کی بیماریوں، کان کا درد اور سانس کی بیماریاں شامل ہیں۔ ماں کا دودھ پلانے سے تین ماہ سے کم عمر انفیکشن سے مرنے والے 88 فیصد بچوں کے اموات کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ماں کا دودھ پلانے سے بچوں میں اسہال کی شرح کو  54 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ مقررین نے یہ بھی بتایا کہ گائے اور بکری کا دودھ بھی بچوں کیلئے بالکل بھی صحتمند نہیں۔