Aqeel Yousafzai editorial

انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کی کارکردگی

انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کی کارکردگی

یہ بات قابل تشویش ہے کہ اگر ایک طرف خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت اور اس کے اداروں کی جانب سے غیر اعلانیہ طور پر پرو طالبان پالیسیاں اختیار کی گئی ہیں اور صوبائی حکومت عسکری اداروں کے خلاف باقاعدہ مہم چلاتی آرہی ہے تو دوسری طرف عدالتیں بوجوہ گرفتار دہشت گردوں کو سزائیں دینے سے یا تو گریز کرتی رہی ہیں یا ان کو ضمانتیں دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ۔

دستیاب ڈیٹا کے مطابق 2020 سے لیکر سال 2023 مختلف حملوں میں ملوث 6550 دہشت گردوں کا چالان کیا گیا جن میں سے صرف 774 افراد کو سزائیں سنائی گئیں جو کہ محض 11 فی صد بنتا ہے ۔ ان میں سے بھی دوسری عدالتوں نے بعد میں اکثر کو ضمانتیں دیں اور حالت یہ رہی کہ صرف 104 دہشت گردوں کی سزائیں برقرار رہیں جو کہ 1.5 فی صد بنتا ہے ۔

2023 کے دوران نیکٹا کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا کے مطابق دہشت گردی کے زیر التواء مقدمات میں بلوچستان 34 فی صد کے ساتھ سرفہرت ہے جبکہ خیبر پختونخوا 32 فی صد کے تناسب سے دوسرے نمبر پر ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں صوبوں میں سسٹم کی ناکامی کے باعث کچھ خاص ڈیلیور نہیں کیا جارہا ۔

ایک اور رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک میں 605 مقدمات زیر التواء ہیں ۔ اس میں بھی بلوچستان اور خیبرپختونخوا ہی سرفہرت ہیں ۔ بلوچستان میں 208 ، خیبرپختونخوا میں 195 ، سندھ میں 115 ، پنجاب میں 48 جبکہ گلگت بلتستان میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 39 ہیں ۔ 2020 اور 2023 کے درمیان 217 مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں جن کی تعداد پنجاب میں 152 ، سندھ میں 33 ، خیبرپختونخوا میں محض 14 جبکہ بلوچستان میں 10 رہی ۔
فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق دہشتگردی میں ملوث افراد کی بریت کا تناسب سزائیں دینے کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے ۔ 278 دہشت گردوں کو مختلف مقدمات میں عدم شواہد کی وجہ سے بری کردیا ہے بلکہ ہے ۔ اس کی تفصیل کے مطابق پنجاب میں 60 ، سندھ میں 28 ، خیبرپختونخوا میں 26 جبکہ بلوچستان میں 148 ( سب سے زیادہ ) دہشت گردوں کو بری کردیا گیا ۔

ان تین برسوں کے دوران 1650 مقدمات زیر التواء رہے ، 6550 کا چالان پیش کیا گیا جن میں 774 کو سزائیں ہوئیں جبکہ 911 کو بری کردیا گیا ۔ مذکورہ تفصیلات کے رو سے 465 دہشت گردوں نے بریت کی اپیلیں دائر کیں جن میں 104 کی سزاوں کو برقرار رکھا گیا جبکہ 90 کے خلاف سزائیں ختم کردی گئیں ۔

پاکستان میں اس وقت انسداد دہشتگردی کی 91 عدالتیں قائم ہیں جن کی تفصیل کے مطابق پنجاب میں 23 ، سندھ میں 32 خیبرپختونخوا میں 13 جبکہ بلوچستان میں ان عدالتوں کی تعداد محض 9 ہے ۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو سب سے زیادہ متاثرہ صوبوں یعنی خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو درپیش سیکورٹی چیلنجز کے اسباب کا ایک اور پہلو سامنے آجاتاہے اور وہ عدلیہ کے ” کردار” سے متعلق ہے جو کہ بوجوہ دہشت گردوں کو سہولتیں فراہم کرتا نظر آتا ہے ۔ اور اسی کا نتیجہ ہے کہ سینکڑوں گرفتار دہشت گرد جب ضمانتیں پاکر نکل آتے ہیں تو کچھ عرصہ بعد وہ پھر سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کرلیتے ہیں اور اس ضمن میں درجنوں اہم کمانڈروں اور جنگجووں کی مثالیں دی جاسکتی ہیں ۔

عقیل یوسفزئی

Peshawar: Awareness seminar on traffic rules in Government Higher Secondary School

پشاور: گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول میں ٹریفک قوانین سے متعلق آگاہی سیمینار

سٹی ٹریفک پولیس پشاور کے زیر اہتمام گورنمنٹ ہائیر سکینڈری سکول خیبر بازار میں ٹریفک قوانین سے متعلق آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ایس پی سٹی ریاض خان خلیل, ڈی ایس پی سٹی ظہور خان اور سٹی ٹریفک پولیس پشاور کی ایجوکیشن ٹیم نے طلباء و طالبات کو آگاہی دی۔ آگاہی سیمینار میں اساتذہ‘ طلباء اور دیگر نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ایس پی سٹی ریاض خان خلیل اور ٹیم نے سیمینار کے دوران طلبہ کو روڈ سیفٹی‘ زیبرا کراس‘ سیٹ بیلٹ اور ہیلمٹ کے استعمال اور فوائد سمیت ڈرائیونگ کے اصول اور احتیاطی تدابیر بارے آگاہی دی۔ ایس پی سٹی نے طلبہ کو ٹریفک قوانین اور روڈ سیفٹی سے متعلق لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ دوران سفر سیٹ بیلٹ اور ہیلمٹ کے استعمال سے ٹریفک حادثات اور جانی نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سٹی ٹریفک پولیس مختلف اوقات میں مختلف اداروں میں جا کر طلبہ و طالبات کو ٹریفک قوانین سے متعلق آگاہی دیتی ہے تاکہ ٹریفک حادثات میں کمی واقع ہو اور شہریوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔ چیف ٹریفک آفیسر سعود خان نے ٹریفک ہیڈکوارٹرز گلبہار سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ہمیشہ سیٹ بیلٹ باندھ کر لائن ڈسپلن اور دوسری گاڑیوں کا خیال رکھتے ہوئے گاڑی چلائیں دوران ڈرائیونگ موبائل فون کے استعمال سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی عملداری سے ہی حادثات پر قابوپایا جاسکتا ہے منظم ٹریفک کسی بھی مہذب معاشرے کی عکاس ہوتی ہے جبکہ پیشہ ورانہ تربیت کسی بھی درپیش صورتحال کابہتر طور پر سامنا کرنے کا محور ہے انہوں نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی پاسداری حادثات پر مؤثر قابو پانے کا ضامن ہے جبکہ پیشہ ورانہ تربیت کسی بھی درپیش صورتحال کا بہتر طور پر سامنا کرنے کا محور ہوتا ہے۔

خیبرپختونخوا میں 349ڈینگی کیسز فعال، 21 صحت یاب

 صوبے میں ڈینگی کے فعال کیسز 390 ہیں جن میں صرف 21 اسپتال میں داخل ہیں۔ صوبے میں اب تک ڈینگی کے 1002 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اب تک ڈینگی میں مبتلا 612 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔ پچھلے 24 گھنٹوں میں 98 ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے۔ اب تک پشاور سے 286 اور ایبٹ آباد سے 121 ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ پشاور، ایبٹ آباد، نوشہرہ، مانسہرہ اور کوہاٹ میں اس وقت ڈینگی آوٹ بریک چل رہا ہے۔ ڈینگی سے اب تک دو اموات واقع ہوئی ہیں۔ صوبہ میں انسداد ڈینگی کی کاروائیاں جاری، عوام احتیاطی تدابیر پر عمل جا ری رکھنے کی ہدا یت۔

Khyber Pakhtunkhwa: Food Safety and Halal Food Authority is continuing its operations across the province

خیبرپختونخوا: فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی صوبہ بھر میں کاروائیاں جاری

فوڈ سیفٹی ٹیموں نے ضلع پشاور،مردان ،خیبر اور ملاکنڈ میں خوراک سے وابستہ کاروباروں کے معائنے کیے. چارسدہ روڈ پشاور پر حفظانِ صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی پر ایک پاپس یونٹ سیل، مزید قانونی کارروائی کا آغاز. فوڈ سیفٹی ٹیم مردان کا بھی خواجہ گنج، تخت بھائی، اور جھنڈے بازار میں چھاپےمارے گئے۔ دو گوداموں سے 500 کلو غیر معیاری کیچپ اور 40 کلو چائنہ سالٹ برآمد کرکے ضبط۔، فوڈ سیفٹی ایکٹ کے مطابق کاروائی۔ پشاورضلعی انتظامیہ کے ہمراہ تخت بھائی میں موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیب سے دودھ کے نمونوں کی ٹیسٹنگ، پانی کی ملاوٹ پر دوکانداروں پر جرمانے عائد انسپکشن ٹیم کا ملاکنڈ سخاکوٹ میں ناکہ بندی ، خوراکی اشیاء لے جانے والی گاڑیوں کی چیکنگ۔ چیکنگ کے دوران 200 لیٹرز دودھ غیر معیاری ثابت ہونے پر تلف، جرمانہ عائد۔ ضلع خیبر فوڈ سیفٹی ٹیم کا بھی لنڈی کوتل بازار میں موبائل ٹیسٹنگ لیب سے چائے کی پتی ، دودھ، ،مصالحہ جات ،گھی، نمک ،اور کولڈ ڈرنکس کے نمونوں کا جائزہ۔ ہوٹلوں اور ریسٹورنٹ کی چیکنگ کے دوران 40 لیٹرز غیر معیاری کوکنگ آئل برآمد ہونے پر تلف۔ خوردونوش اشیاء میں ملاوٹ کسی صورت برداشت نہیں۔  شہریوں کی صحت سے کھلواڑ کھیلنے والوں کیخلاف سخت تادیبی کاروائی کی جائے۔ ملاوٹ مافیا اپنا قبلہ درست کریں یا کاروائی کے لئے تیار ہو جائے۔

147 fake candidates arrested for forgery in police recruitment written exam

پولیس بھرتی کے تحریری امتحان میں جعل سازی کرنے پر 147 جعلی امیدواران گرفتار

 خیبر پختونخوا پولیس میں بھرتی کے لئے منعقد ہونے والے تحریری امتحان میں سینکڑوں جعلی امیدوارن گرفتار کر لئے گئے۔تفصیلات کے مطابق پولیس بھرتی کے لئےایٹا کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے امتحان میں 46000 امیدواران نے کاغذات جمع کیے ۔ پہلے مرحلے میں امیدواران کا فزیکل امتحان لیا گیا جس میں 13448 امیدواران کامیاب ٹھہرے ۔جسمانی امتحان میں کامیاب ہونے والے امیدواران کا تحریری امتحان صوبہ بھر کے گیارہ امتحانی مراکز میں منعقد ہوا ۔ حیران کن طور پر 147 امیدواران نے تحریری امتحان میں جعلسازی کے ذریعے اپنی جگہ کسی دوسرے فرد کو امتحان دلوانے کی کوشش کی ، تاہم جدید ترین سافٹ وئیر نے جعلی سازی کی تمام کوششیں ناکام بنا دیں۔ ایٹا ذرائع کے مطابق ایٹا امتحان میں بیٹھنے کے لئے ہر امیدوار کی نہ صرف نادرا سے تصدیق لازمی ہے بلکہ بھرتی کے ہر مرحلے پر اسے ایک جدید ترین سافٹ وئیر کی مدد سے جانچا بھی جا تا ہے۔ ذرائع نے بتا یا کہ کئی امیدواران نے فزیکل ٹسٹ کے مرحلے پر بھی جعل سازی کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکے تھے ۔کئی امیدواران نے کاغذات میں ہیر پھیر کر کے تحریری امتحان میں اپنی جگہ کسی دوسرے فرد کو بٹھانے کی کوشش کی مگر جونہی امیدوارن کی جانچ سافٹ وئیر سے شروع کی گئی تو جعلی امیدوارن کی فوری طور پر شناخت ہو گئی کیونکہ سافٹ وئیر ایسے امیدواران کی تصدیق نہیں کر رہا تھا۔ ایسے تمام جعلی امیدوارن کو موقع پر گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کر دیا گیا جن کے خلاف متعلقہ تھانوں میں دفعہ 468، 471، 419 اور 420 کے تحت مقدمات درج کر دئیے گئے ہیں ۔ ایٹا ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ جعلی سازی کے مرتکب افراد بنوں میں گرفتار کئے گئے جن کی تعداد 59 ہے۔ بٹگرام میں 31 ، کوہاٹ میں23، مردان میں 9، سوات اور ایبٹ آباد میں 6,6، ڈیرہ اسماعیل خان میں3 ،جبکہ ملاکنڈ ، مانسہرہ اور پشاور میں 1, 1 امیدوار جعل سازی کرتے ہوئے گرفتار ہوا۔ ہری پور اور چترال میں جعل سازی کا کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا۔
رپورٹ کے مطابق تحریری امتحان میں کامیاب ہونے والے امیدواران کا کوالٹی چیک کا مرحلہ صوبہ کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہو گا جس میں نہ صرف کامیاب امیدواران کے اصل کاغذات کو چیک کیا جائے گا بلکہ ان کی شناخت کو ایک مرتبہ پھر مذکورہ سافٹ وئیر کے ذریعے جانچا جائے گا ۔ فائنل میرٹ لسٹ بناتے وقت ہر امیدوار کی ویڈیو شناخت کی جائے گی تاکہ یہ کنفرم کیا جا سکے کہ فزیکل اور تحریری امتحانات اور کوالٹی چیک کے مرحلہ پر ایک ہی امیدوار امتحان میں حاضر ہو ا ہے۔ یہی شناختی مواد انٹرویو کے مرحلہ کے لئے پولیس ڈپارٹمنٹ کے حوالے کیا جائے گا تاکہ اس موقع پر بھی یہ کنفرم کیا جاسکے کہ انٹرویو میں آنے والا امیدوار ہی بھرتی کے تمام مراحل سے گزرا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ان تمام اقدامات کے ذریعے سے یہ ناممکن بنا دیا گیا ہے کہ کوئی غلط امیدوار کسی بھی طرح سے بھرتی کے مراحل سے گزر سکے۔ ایٹا کی طرف سے فائنل میرٹ لسٹیں ایٹا کی ویب سائٹ اور پولیس ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائیں گی تاکہ ہر امیدوار یہ جان سکے کہ میرٹ لسٹ میں شامل ہونے والا امیدوار کون سا ہے۔

Peshawar BRT express routes fare hike announcement

پشاور بی آر ٹی کے ایکسپریس روٹس کے کرایوں میں اضافے کا اعلان

خیبر پختونخوا اربن موبلیٹی اتھارٹی کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق مکسڈ ٹریفک روڈ پر چلنے والے ایکسپریس سروس کا کرایہ فلیٹ 55 روپے مقرر۔ کرایے میں اضافہ طویل فاصلے کے مسافروں کو بہتر سفری سہولت فراہم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ آغاز سے ہی ایکسپریس سروس کا مقصد طویل فاصلے کے مسافروں کو آرام دہ سفر فراہم کرنا رہا ہے۔ موجودہ صورتحال میں 2-3 اسٹاپس کا فاصلہ طے کرنے والے مسافر بھی ایکسپریس روٹس استعمال کر رہے ہیں۔ مختصر سفر کرنے والے مسافروں کے ایکپریس روٹس استعمال کرنے کی وجہ سے لمبے سفر والے مسافروں کو بس میں جگہ نہیں ملتی۔ اس رجحان کی حوصلہ شکنی کرنے کیلئے ایکسپریس روٹس کا کرایہ بڑھایا گیا ہے۔ اس اقدام سے طویل فاصلے تک سفر کرنے والے مسافروں پر کرایے کا اثر معمولی ہو گا، جبکہ کم فاصلے والے مسافر زیادہ موزوں روٹس کا استعمال کریں گے۔ جن روٹس کا کرایہ بڑھایا گیا ہے ان میں ER-09, ER-10, ER-12 اور ER-16 شامل ہے۔

Police anti-rights squad conducting mock exercise in Police Line Dir Balaپولیس

پولیس لائن دیر بالا میں پولیس اینٹی رائٹ سکواڈ کا موک ایکسرسائز کا انعقاد

 انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا اختر حیات خان، ریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ عرفان اللہ خان کے احکامات کی روشنی اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر دیر بالا ظفر احمد خان کی خصوصی ہدایت پر پولیس لائن دیر بالا میں مجمع خلاف قانون کو منتشر کرنے کیلئے موک ایکسرسائز کا انعقاد کیا گیا۔ ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر رفیع اللہ خان نے پولیس اہلکاروں کو موجودہ سیکورٹی صورتحال کے حوالے سے ضروری ہدایات جاری کیے۔ مشقوں کے دوران پولیس اہلکاروں نے جدید تربیتی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے انٹی رائیٹس سوٹ، شیلنگ گیس، آنسو گیس کے استعمال اور مجمع خلاف قانون کو منتشر کرنےکے حوالے سے فرضی ریہرسل کیا گیا۔ جن کا مقصد مظاہرین کو پرامن طریقے سے منتشر کرنا اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے مؤثر انداز میں نمٹنا تھا۔

پاک فوج تعاون سے وزیرستان سپورٹس فیسٹیول کا انعقاد

جنوبی وزیرستان میں پاک فوج اور فرنٹیئر کور ساؤتھ کے تعاون سے وزیرستان سپورٹس فیسٹیول کا انعقاد

امن کی روشنیوں میں ، جنوبی وزیرستان کے کھیلوں کے میدان سجنے جا رہے ایک بار پھر۔ جنوبی وزیرستان میں پاک فوج اور فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا ساؤتھ کے تعاون سے قبائلی نوجوانوں کیلئے 1 اکتوبر سے 26 اکتوبر تک کھیلوں کے بڑے میلے کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ سپورٹس فیسٹیول میں جنوبی وزیرستان سے 136 کرکٹ ، 97 والی بال اور 146 فٹ بال کی ٹیمیں حصہ لے گی۔ کھیلوں کے مقابلے جنوبی وزیرستان کے 10 مقامات پر منعقد ہونگے۔ مقابلوں کو مقصد نوجوانوں کو تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ کھیلوں کی طرف رجحان دلانا ہے تاکہ نوجوانوں میں نیا جوش ولولہ پیدا ہو۔

Inauguration of Professor Dr. Arshad Javed Academic Block in Khyber Medical University

خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں پروفیسر ڈاکٹر ارشد جاوید ایکیڈیمک بلاک کا افتتاح

خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو ) پشاور میں پروفیسر ڈاکٹر ارشد جاوید ایکیڈیمک بلاک کا افتتاح کردیا گیا۔ یہ افتتاح کے ایم یو کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ارشد جاوید نے اپنی بیٹی ڈاکٹر زینب جاوید کے ہمراہ کیا جو اس موقع پر مہمان خصوصی تھے جبکہ اس موقع پر وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالحق اور رجسٹرار انعام اللہ وزیر کے علاوہ مختلف اداروں اور شعبوں کے سربراہان بھی موجود تھے۔ بعد ازاں افتتاحی تقریب سے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرارشد جاوید نے خطاب کرتے ہوئےوائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالحق اور انکی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم یو نے پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالحق کے سربراہی میں تھوڑے عرصے میں جو ترقی کی کے وہ قابل تحسین ہے۔ انھوں نے کہا کہ کے ایم یو صحت کی تعلیم کا ایک بہترین ماڈل ہےجہاں صحت کے تمام شعبوں اور تمام سطحات کی تعلیم ایک چھت تلے دی جا رہی ہے جسکے نتیجے میں ہیلتھ ڈیلیوری کا ایک ایسا نظام پرورش پائے گا جس سے معاشرے کی عام شہری مستفید ہوسکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ کے ایم یو نے علم و تحقیق کے ساتھ ساتھ صحت عامہ کی بہتری کے لئے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ دیگر اداروں کے لئے قابل تقلید ہیں۔ انھوں نے یونیورسٹی کے نرسنگ اور فزیوتھراپی بلاک کو انکے نام سے منسوب کرنے پریونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر اور انکی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور اپنی جانب سے یونیورسٹی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالحق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں عموما ًفوت شدہ شخصیات کی خدمات کے اعتراف میں یادگار یں تعمیر کی جاتی ہیں یا مختلف مقامات اور عمارتوں کو وفات شدہ شخصیات کے ناموں سےموسوم کیا جا تا ہے جبکہ ہم نے اس روایت کو تبدیل کرتے ہوئے اپنے زندہ لیجنڈز کو یاد رکھنے اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں ہم نے یونیورسٹی کا ایک بلاک یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ارشد جاوید کے نام سے منسوب کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے قبل ہم ایک بلاک یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر دائود خان اور ایک ہال دوسرے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حفیظ اللہ کے نام سے منسوب کرچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر ارشد جاوید نے یونیورسٹی کی ترویج و ترقی اور بالخصوص کورونا سے نمٹنے میں جو کردار ادا کیا وہ آئندہ نسلوں کے لئے ایک روشن مثال ہے۔ انھوں نے کہا کہ کے ایم یو نے جس سفر کا آغاز پروفیسر ڈاکٹر دائود خان اور پروفیسر ڈاکٹر حفیظ اللہ کی قیادت میں کیا تھا پروفیسر ڈاکٹر ارشد جاوید نے اس سفرکو نہ صرف کامیابی سے جاری رکھا بلکہ نئی اختراعات کے ذریعے یونیورسٹی کو علم و تحقیق کا ایک مثالی گہوارہ بنانے کی بھی کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ نرسنگ اور فزیو تھراپی بلاک کو پروفیسر ڈاکٹر ارشد جاوید کے نام سے منسوب کرنے کا مقصد جہاں انکی شبانہ روز محنت اور قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف ہے وہاں اس فیصلے کے ذریعے ہم اپنی آئندہ نسلوں کو یہ مثبت پیغام بھی دینا چاہتے ہیں کہ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں۔

Mardan: Conducting weekly counseling sessions for personnel in police lines

مردان: پولیس لائنز میں اہلکاروں کیلئے ہفتہ وار کونسلنگ سیشن کا انعقاد

مردان: ایس پی ہیڈ کوارٹر مردان رضوان حبیب کی زیر نگرانی آج پولیس اہلکاروں کیلئے کونسلنگ سیشن منعقد ہوا۔ اس سیشن میں ایلیٹ فورس، ریپڈ ریسپانس فورس، ڈی اے آر اور دیگر پولیس افسران اور اہلکاروں نے شرکت کی۔ پولیس اہلکاروں کو اس کونسلنگ سیشن میں ڈسپلن کی اہمیت، غیر قانونی سرگرمیوں سے گریز، اور سوشل میڈیا کے مناسب استعمال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ سیشن کے دوران اہلکاروں کو یہ بھی باور کرایا گیا کہ وہ غیر جانبدار رہتے ہوئے عوام کی خدمت کریں اور کسی بھی سیاسی یا انتہا پسند عناصر سے دور رہیں۔

یہ کونسلنگ سیشن انسپکٹر جنرل خیبر پختونخواہ پولیس کے احکامات کی روشنی میں منعقد کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد پولیس اہلکاروں کو ان کے فرائض کی یاد دہانی کروانا اور ان کی رہنمائی کرنا ہے۔ اس سیشن میں اہلکاروں کو اپنے مسائل پر بات کرنے کا موقع بھی فراہم کیا گیا۔ ایس پی ہیڈ کوارٹرز رضوان حبیب نے مزید کہا کہ اس طرح کے کونسلنگ سیشنز ہر ہفتے منعقد کیے جائیں گے تاکہ پولیس اہلکاروں کی کارکردگی اور ڈسپلن میں مزید بہتری لائی جا سکے.