خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) انسٹیٹیوٹ آف پبلک مینٹل ہیلتھ اینڈ بیہویورل سائنسز (IPMH&BS) پشاور کے زیر اہتمام “ماحولیاتی تبدیلی اور ذہنی صحت” کے موضوع پر ایک سمپوزیم کا انعقاد کیاگیا جس میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ذہنی صحت کے سنگین اثرات کو اجاگر کیا گیا۔ یہ تقریب ماحولیاتی تغیرات اور ذہنی بہبود کے درمیان تیزی سے بڑھتی ہوئی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس موضوع پر توجہ مرکوز کرتی ہے جو عالمی سطح پر انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔سمپوزیم میں کلیدی مقرر پروفیسر ڈاکٹر افضال جاوید تھے جو پاکستان سائیکیٹرک ریسرچ سینٹر (PPRC) کے چیئرمین اور ورلڈ سائیکیٹرک ایسوسی ایشن (WPA) کے سابق صدر بھی رہ چکے ہیں۔ ذہنی صحت کے شعبے میں ممتاز شخصیت پروفیسر جاوید کو پاکستان کا ستارہ امتیاز اور رائل کالج آف سائیکاٹریسٹ کا اعلی ترین فیلوشپ ایوارڈ بھی حاصل ہے۔ ان کے ساتھ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ نازلی، پرو وائس چانسلر اور ڈین آف بیسک میڈیکل سائنسزکے ایم یو نے بھی اس موضوع پر اپنے خیالات پیش کیے۔ پروفیسر افضال جاوید نے خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ حساس آبادی میں ذہنی صحت کے مسائل کو حل کرنے کی بڑھتی ہوئی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر محمد فراز، ڈائریکٹر IPMH&BS، نے اس تقریب کے انعقاد کے ذریعے اس عزم کو دہرایا کہ IPMH&BSسماجی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ذہنی صحت پر پڑنے والے اثرات کا مقابلہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ پروفیسر ڈاکٹر خالد مفتی، پاکستانی سائیکیٹری کے بانیان میں سے ایک اور جیو سائیکیٹری کے ماہرنے ابتدائی کلمات اداکرتے ہوئے ذہنی صحت اور ماحولیاتی استحکام کے درمیان تعلق اور موسمیاتی تناؤ کے نتیجے میں کمیونٹیز پر پڑنے والے نفسیاتی اثرات کو اجاگر کیا۔ اس تقریب میں طلباء، فیکلٹی اور ذہنی صحت کے ماہرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، جنہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے ذہنی صحت پر اثرات اور ذہنی صحت کی پہل کاری کی اہمیت پر گفتگو میں حصہ لیا۔ اختتامی کلمات میں ڈاکٹر علی احسن مفتی، ہورائزن این جی او، پشاور نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور ذہنی صحت کے فروغ اور تحقیق میں مسلسل تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ سمپوزیم کے ایم یو کی اس وابستگی کو اجاگر کرتا ہے کہ وہ جدید عالمی چیلنجز کے پیش نظر عوامی ذہنی صحت کے تعلیم کے میدان میں ایک مثبت کردار ادا کر رہا ہے اور اس سلسلے کو ایک قومی مشن سمجھ کر آئیندہ بھی جاری رکھاجائے گا۔
بنگلہ دیش اور پاکستان کا پہلا سمندری تجارتی رابطہ
پاکستان سے پہلا ڈائریکٹ کارگو بحری جہاز بنگلہ دیش پہنچ گیا۔ کراچی سے کارگو جہاز چٹاگانگ بندرگاہ پر پہنچا، یہ دونوں ممالک کے درمیان پہلا براہ راست سمندری تجارتی رابطہ ہے۔ اس سے سپلائی چین بہتر ہوگی، اور ٹرانزٹ ٹائم کم ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات مضبوط ہوں گے.
جامعہ عثمانیہ پشاور میں تین روزہ نمائش اختتام پذیر
جامعہ عثمانیہ گلشن عمر کیمپس میں تین روزہ نمائش اختتام پذیر ہوا۔ اختتامی تقریب سے جامعہ عثمانیہ کے مہتمم مفتی غلام الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نصابی سرگرمیوں کا انعقاد دینی مدارس میں کوئی نئی چیز نہیں ہے ،تاہم اس میں جدید رنگ بھرنے کی ضرورت ہے۔ دینی مدارس کے طلبہ ہم نصابی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ اس سے تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ طلبہ کو اس قسم کے مشاغل میں شرکت کا موقع دینے سے ان میں شعور و آگاہی کے ساتھ پودوں اور اپنے ثقافت سے لگاو بھی پیدا ہوتا ہے۔ اور طلبہ کو شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنی تہذیب، تفریح اور ثقافت سے روشناس ہونے کے مواقع بھی ملیں گے۔ دینی مدارس کے طلبہ مستقبل میں معاشرہ کے رہبر ہوتے ہیں۔ اس طرح کی سرگرمیوں سے طلبہ میں خود اعتمادی پیدا ہو جاتی ہے۔ ہم بچوں میں چھپی ہوئی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کے لیے اس قسم کی مثبت اقدامات اور سرگرمیوں کو ضروری سمجھتے ہیں۔ یہ تربیت کا ایک حصہ ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ طلبہ مدارس اسلامیہ سے امت کا روشن مستقبل بن کر نکلیں تو ہم کو تعلیم اور مقصد تعلیم کا گہرا شعور پیدا کرنا ہوگا، اور نصابی مشغولیات کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں پر بھی بھرپور توجہ دینی ہوگی۔ مدارس کانصاب عصری تقاضوں سے ہم آہنگ ہے تاہم اس میں جدید رنگ بھرنے کی ضرورت ہے۔دینی مدارس اسلام کی عالمگیریت کو سامنے رکھتے ہوئے پوری دنیا کی فکر مندی کے ذمہ دار ہیں۔اس لیے ہمیں طلبہ کی تربیت میں عصری تقاضوں کا ادراک بہت ضروری ہے۔ ناظم وفاق المدارس العربیہ پاکستان صوبہ خیبر پختونخوا نے مولانا حسین احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ اپنی مدد آپ کے تحت یہ اقدام ہر اعتبار سے خوش آئند اور قابل تقلید ہے۔ معاشرہ میں دینی مدارس کا وجود بہت بڑی نعمت ہے۔ دینی مدارس اسلام کے مضبوط قلعے ہیں۔ جامعہ عثمانیہ کے طلبہ نے ایک بہترین نمائش کا انعقاد کرکے معاشرے کو ایک مثبت پیغام دیا۔ تقریب میں مفتی نجم الرحمن، مولانا تحمیداللہ جان، مولانا اسرار محمد، مولانا جمشید علی ، مولانا عنایت الرحمن ، مولانا احسان الرحمن، مولانا آصف محمود کے علاوہ کثیر تعداد میں علماء اور عوام الناس نے شرکت کی۔
الخدمت فاؤنڈ یشن کی جانب سے 10 بے روزگار خاندانوں کو روزگار کا موقع فراہم
الخدمت فاؤنڈ یشن کی جانب سے 10 بے روزگار خاندانوں کو روزگار کا موقع فراہم کر دیا گیا. چترال لوئر: مقامی ضرورتمند افراد کو باعزت روزگار کے لئے 65 ہزار مالیت کی فروٹس اور سبزیوں پر مشتمل ہتھ ریڑیاں فراہم کی گئیں تاکہ وہ اپنی خاندانوں کی بہتر کفالت کرسکیں۔ الخدمت فاونڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل وقاص انجم جعفری اور صوبائی صدر خالد وقاص نے مستحقین میں ہتھ ریڑیاں اور مالی امداد تقسیم کیا۔
پشاور میں شمع پریمیئر لیگ سیزن 2 کی ٹرافی رونمائی
قومی ٹیم کے کپتان محمد رضوان کے کلب شمع کرکٹ کلب کی جانب سے پشاور میں شمع پریمیئر لیگ سیزن 2 کی تقریب رونمائی مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی اس موقع پر فرسٹ کلاس کرکٹر حماد الحسن مہمان خصوصی تھے۔ تقریب میں شمع ایسوسی ایٹس کے ذیشان حمید، امیتاز علی، حنیف شاہ، فرمان لالا اور پی آئی ایم ایس کے انور خان سمیت مختلف کرکٹ کلبوں کے کھلاڑیوں، کوچز اور نمائندوں نے شرکت کی۔ ایس پی ایل کے سیزن 2 میں 17 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ تقریب میں حماد الحسن اور دیگر مہمانوں نے ٹرافی کی رونمائی کی۔ حماد الحسن کا کہنا تھا کہ مقامی اور کلب کرکٹ کی وجہ سے ہی نئے ٹیلنٹ کو سامنے آنے کا موقع ملتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ محمد رضوان، افتخار احمد، محمد حارث اور دیگر کھلاڑی اس بات کی زندہ مثال ہیں، نئے لڑکوں کو مکمل ٹریننگ اور سہولیات فراہم کی جائیں تو وہ ہر سطح پر صوبے اور پاکستان کا نام روشن کر سکتے ہیں۔
آپریشن عزم استحکام: دہشتگردی مقاصد کیلئے استعمال ہونے والی رقم برآمد
آپریشن عزم استحکام / افغانستان سے ہنڈی حوالہ کے ذریعے پشاور بھیجی جانے والی اور دہشتگردی مقاصد کیلئے استعمال ہونے والی کروڑوں روپے برآمد کئے گئے۔ پشاور صرافہ بازار سے گرفتار ملزم نے زیادہ رقم افغانستان سے بھیجنے کا اعتراف بھی کر لیا۔ پشاورمیں وفاقی تحقیقاتی ادارے نے غیر قانونی کرنسی کاروبار/حوالہ ہنڈی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ملوث ملزم سے 23کروڑ روپے نقد برآمد کر لئے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نعیم خان کے مطابق پشاور کے اندرون شہر صرافہ بازار میں ہنڈی حوالہ اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج منیجر عطاء اللہ کو گرفتار کر لیا گیا،کرنسی کو دکان کے خفیہ خانوں میں چھپایا گیا تھا۔ غیرقانون کرنسی ایکسچیج کےخلاف ایف آئی اے کی اب تک تاریخ کی بڑی کارروائی ہے۔
نعیم خان کےمطابق کارروائی سے پہلے ایک ہفتے تک ریکی کی گئی،اصل سرغنہ خالد منظور کو گرفتار کرنے کیلئے کاروائی جاری ہے۔ ملزم خالد منطور سونے کی اسمگلنگ میں بھی ملوث ہے اور ایف آئی اے کو مطلوب ہے۔ خالد منظور کو پہلے بھی گرفتار کیا گیا تھا تاہم عدالت نے رہا کیا۔ گرفتار ملزم عطا اللہ نے اعتراف کیا ہے کہ زیادہ تر رقم افغانستان سے بھیجی جارہی تھی۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق نامعلوم لوگوں کو بھیجی جانے والی رقم ملک کیلئے خطرہ ہے۔ غیر قانونی طریقہ کار سے بھیجی گئی رقوم پہلے بھی دہشت گردی اورغیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہوئی رہیں۔
ایبٹ آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر کی مختلف جامعات کے طلبا و طالبات کیساتھ خصوصی نشست
ایبٹ آباد میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوھدری نے مختلف سکولوں ،کالجز اور یونیورسٹیز کے اساتذہ اور طلباء و طالبات کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی۔ نشست میں شرکاء نے وطن عزیز کو درپیش مسائل کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوالات کیے۔ مختلف جامعات کی فیکلٹی اور طلبا و طالبات سمیت 750 لوگ اس نشست میں موجود تھے “ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کے ساتھ نشست خوش آئند ہے ۔ ” یہ نشست منفی پروپیگنڈے کے تدارک کے حوالے سے کافی سود مند ثابت ہوئی. اس نشست سے ہمیں پتہ چلا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والے پروپیگنڈے سے نبرد آزماء ہونے کے لئے اصل حقائق کی تلاش ضروری ہے ۔ ڈی جی آئی ایس نے سوالات کے تفصیلاً جوابات دئیے جس سے نہ صرف ہمارے شکوک وشبہات دور ہوۓ بلکہ اصل حقائق تک رسائی بھی ممکن ہوئی.
ایبٹ آباد میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوھدری نے مختلف سکولوں ،کالجز اور یونیورسٹیز کے اساتذہ اور طلباء و طالبات کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی۔ یہ نشست منفی پروپیگنڈے کے تدارک کے حوالے سے کافی سود مند ثابت ہوئی, طلبا و طالبات سمیت 750 لوگ اس نشست میں موجود تھے. ایبٹ آباد میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوھدری نے مختلف سکولوں ،کالجز اور یونیورسٹیز کے اساتذہ اور طلباء و طالبات کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی۔ یہ نشست منفی پروپیگنڈے کے تدارک کے حوالے سے کافی سود مند ثابت ہوئی, طلبا و طالبات سمیت 750 لوگ اس نشست میں موجود تھے. pic.twitter.com/nScrmg7mBz
— Voice of KP (@Voice_of_KP) November 14, 2024
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹی 20 میچ بارش کے باعث تاخیر کا شکار
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ آج برسبین میں کھیلا جائے گا، پاکستانی وقت کے مطابق میچ دوپہر ایک بجے شروع ہونا تھا لیکن تاحال ٹاس نہ ہوسکا، پچ کو کور سے ڈھانپ دیا ہے
خیبرپختونخوا : یتیم طالبات کے لیے انصاف فیمیل ایجوکیشن کارڈ شروع کرنے کا فیصلہ
خیبرپختونخوا حکومت نے یتیم طالبات کے لیے انصاف فیمیل ایجوکیشن کارڈ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔اس حوالے سے محکمہ ہائر ایجوکیشن نے تمام کالجوں سے ڈیٹا طلب کرلیا ہے۔ محکمہ ہائر ایجوکیشن نے کالجوں سے کہا ہے کہ وہ خاص طور پر یتیم طالبات کا ڈیٹا فراہم کریں۔محکمہ نے بتایا کہ انصاف فیمیل ایجوکیشن کارڈ کالجوں میں داخلہ لینے والے یتیم طالب علموں کو جاری کیا جائے گا۔انہیں فیس میں رعایت کی پیشکش کی جائے گی تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔ صوبائی حکومت کے اس قدم سے یتیم طالبات پر مالی بوجھ کم ہونے کی امید ہے۔کالج کے سربراہان کو ایک ہفتے کے اندر مطلوبہ ڈیٹا جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے اور باضابطہ نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
کرکٹ اور ہندو انتہاپسندی
متمدن دنیامیں کھیلوں کوصحتمندسرگرمیوں کاحصہ سمجھاجاتاہے۔ یہ مقولہ توسب کوازبرہے کہ جس ملک کے پلے گراؤنڈزآبادہوتے ہیں وہاں کے ہسپتال ویران رہتے ہیں۔ برصغیرپاک و ہند میں کرکٹ کے کھیل کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہے۔ یہاں کے گلی کوچوں، گھروں اور گیرا جوں میں لوگ کرکٹ کھیلتے اور میچ دیکھتے نظر آتے ہیں۔ اس کھیل میں پاکستان اور بھارت کو روایتی حریفوں کے طور پر لیاجاتاہے۔
چونکہ پاکستان کو ہندو انتہاپسند قیادت نے دل سے تسلیم نہیں کیا اور پون صدی گزر جانے کے باوجود ہندو انتہاپسندوں کا خیال ہے کہ پاکستان اکھنڈ بھارت کا حصہ ہے۔ دونوں ممالک کے لوگ کھیلوں کے شیدائی ہیں، مگر کرکٹ کو یہاں جنون کی حد تک پذیرائی حاصل ہے۔ پاکستان میں کرکٹ کی مقبولیت کا اندازہ اس سے بخوبی لگایاجاسکتاہے کہ یہاں ورلڈکپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان کو وزارت عظمیٰ تک پہنچایا گیا، حالاں کہ ان میں اس عہدے کی اہلیت نہ ہونے کے برابر تھی۔
بھارت میں بھی کرکٹ کے کھلاڑی اعلیٰ مناصب حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ یعنی دونوں ممالک میں نہ صرف کرکٹ کو جنون کی حد تک پسند کیا جاتا ہے بلکہ اچھی کارکردگی دکھانے پر کھلاڑیوں کو اعلیٰ مناصب اور اعزازات سے نوازا جاتا ہے۔ لوگ کرکٹ کھلاڑیوں کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے تاب رہتے ہیں، ان سے آٹوگراف لیتے ہیں اور سیلفیاں بناتے ہیں۔
کرکٹ کی اس پسندیدگی کے باعث دونوں ممالک کے درمیان میچ کی اہمیت دوگنی ہوجاتی ہے اور شائقین کا انہماک انتہا کو چھو رہاہوتا ہے۔ اس ایک میچ سے اربوں روپے کا کاروبار ہوتا ہے اور یہ میچ نشریاتی اداروں، آئی سی سی اور کرکٹ بورڈز کے لیے بہت زیادہ منافع بخش ثابت ہوتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ایک میچ میں اعلیٰ کاکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑی لمحوں میں ہیرو بن جاتے ہیں۔
مگر گزشتہ کچھ عرصہ سے بھارت نے پاکستان کا اعلانیہ بائیکاٹ کررکھا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کا کردار ذمہ دارانہ رہا ہے اور اس کے ہر دور کی قیادت دونوں ممالک کے درمیان میچز منعقد کرنے کی حامی رہی ہے۔ مگر بھارت سدا کا بغض کھیل میں بھی لے آیا ہے۔ کھیل جو نفرتوں کو مٹاتے ہیں، کھلاڑی جو محبتیں بانٹتے ہیں، ہندو انتہاپسندوں نے اس کھیل اور کھلاڑیوں کو بھی نفرتوں کے لیے استعمال کیا۔
جب دنیا جہاں کی ٹیمیں پاکستان آ کر کھیلتی ہیں اور انہیں یہاں کوئی مسئلہ نہیں، تو بھارت کو کیا تکلیف ہوسکتی ہے؟ یہاں کے لوگ بھارتی کھلاڑیوں سے محبت کرتے ہیں اور انہیں اپنے گراؤنڈز پر کھیلتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ پھر بھارت کی جانب سے ٹیم نہ بھیجنے کی کوئی معقول وجہ بھی موجود نہیں۔
دونوں ممالک کے تعلقات معمول کے مطابق نہیں اور ان میں ہمہ وقت کشیدگی کا نمایاں عنصر موجود رہتا ہے جس کی ذمہ داری بھی بھارت پر ہی عائد ہوتی ہے۔ ایک تو اس نے روز اول سے ہی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا، دوسرے اس سے پاکستان کی کوئی کامیابی برداشت نہیں ہوتی۔ مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر انگنت تنازعات بھارت ہی کے پیدا کردہ ہیں۔
مقبوضہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کے ایجنڈے کا نامکمل حصہ ہے جس پر بھارت نے بزور بازو قبضہ جما رکھا ہے اور غیرقانونی و غیراخلاقی طور پر اسے اپنے اندر ضم بھی کر لیا ہے۔ بھارتی زیادتیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی ہر سطح پر پاکستان کو بائیکاٹ کرنا چاہئے تھا، مگر پاکستان کھیل اور سیاست کو الگ الگ نقطہ نظر سے دیکھتا ہے۔
اس لئے بھارت میں کوئی بین الاقوامی ٹورنامنٹ ہورہاہو یا کوئی کانفرنس، پاکستان نے کبھی اس کے بائیکاٹ جیسا بچگانہ فیصلہ نہیں کیا۔ مگر بھارت سارک کانفرنس میں شرکت سے بھی گریزاں ہے اور پاکستان میں کسی بین الاقوامی ٹورنامنٹ کا انعقاد ہو تو خدشہ رہتا ہے کہ بھارت اپنی ٹیم نہیں بھیجے گا۔
گزشتہ برس پاکستان میں شیڈول ایشیاکپ میں بھی بھارت نے اپنی ٹیم پاکستان نہ بھیجنے کا فضول فیصلہ کیا جس پر آئی سی سی کو ہائبرڈ فارمولہ دینا پڑا۔ اب آئندہ برس پاکستان میں آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کا انعقاد ہونا ہے جس کیلئے پاکستان نے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں اور دیگر ممالک سمیت آئی سی سی نے بھی ان انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
مگر عین وقت پر بھارت کی جانب سے ٹیم پاکستان نہ بھیجنے کا غیرذمہ دارانہ فیصلہ سامنے آیا جس سے شائقین کرکٹ کو مایوسی ہوئی۔ ساتھ ساتھ نشریاتی اور دیگر ادارے بھی محوئے حیرت ہیں۔ چیمپئینز ٹرافی جسے منی ورلڈکپ بھی کہاجاتاہے، اس بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی پاکستان کو ملنے پر بھارت سیخ پا ہے۔
پاکستان سے میزبانی چھیننے میں ناکامی پر بھارت نے ایک بار پھر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ٹیم پاکستان نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جو قابل مذمت فعل ہے۔ دنیا کو دہشت گردی سپلائی کرنے والا ملک بھارت، پاکستان کو غیرمحفوظ ملک قرار دینے پر تلا ہوا ہے جس میں اسے ہمیشہ کی طرح ناکامی کا سامنا ہے۔
کیونکہ دنیا اب جان چکی ہے کہ پاکستان دہشت گرد ملک نہیں بلکہ خود دہشت گردی کا شکار ہے اور اس میں بھارتی ہاتھ کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ بھارت دنیا میں دہشت گردی پھیلانے میں ملوث رہا ہے۔ کینیڈا کے ساتھ اس کے تعلقات اسی سبب تناؤ کا شکار چلے آرہے ہیں۔
اس کی بدنام زمانہ انٹیلی جنس ایجنسی “را” کے اہلکار سفارتکاروں کی روپ میں دنیا کے کئی ممالک میں موجود ہیں جو سکھ کینیڈین شہری کے قتل میں ملوث پائے گئے ہیں۔ امریکہ میں بھی اس کے ہرکارے اسی قسم کی واردات کرچکے ہیں۔ کینیڈا کے ہاتھوں اپنی ہزیمت چھپانے کیلئے بھارت نے آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں ٹیم نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھارت کے حوالے سے کوئی ہائبرڈ فارمولہ قبول کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ پاکستان کو بھارت کی بجائے کوئی دوسری ٹیم شامل کروانے کیلئے کوشش کرنی کی ضرورت ہے۔ اس سے ایک تو بھارت کی عالمی رینکنگ پر اثر پڑے گا، دوسرا اسے بین الاقوامی طور پر ندامت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بہترین طرز عمل تو یہ ہوتا کہ بھارت اپنی ٹیم پاکستان بھیج کر کشیدگی میں کمی اور تعلقات معمول پر لانے کے اقدامات کرتا۔ مگر جیسا کہ ہندو انتہاپسندی سے بھارت کے اندر مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کو خطرہ ہے، اسی طرح ہندو انتہاپسندی سے برصغیر میں کرکٹ کو بھی سنگین خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔ جس کی تدارک کیلئے آئی سی سی کو نظر آنے والے اقدامات لینے ہوں گے تاکہ کرکٹ کا کھیل پھلتا پھولتا رہے اور یہ ہندو انتہاپسندی کے شر سے محفوظ رہے۔
وصا ل محمد خان