University Convocation 2024 Ceremony

کامسیٹس یونیورسٹی کانووکیشن کی تقریب کا انعقاد

کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد، ایبٹ آباد کیمپس میں کانووکیشن کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں 1296طلباء و طالبات کو ڈگریاں دی گئی جبکہ 58 طلباء و طالبات کو نمایاں پوزیشنز حاصل کرنے پر گولڈ،سلوراور براؤنزمیڈل اور 39طلباء و طالبات کو PhDکی ڈگریاں دی گئیں۔ جن میں سیشن فال 2024انسٹی ٹیویٹ گولڈ میڈل 3، انسٹی ٹیویٹ سلور میڈل 2 اور انسٹی ٹیویٹ براؤز 1دیا گیا۔ جبکہ کیمپس گولڈ میڈلز5، کیمپس سلور میڈل 3 اور کیمپس براؤز 1میڈل سے نوازا گیا ہے۔مزید سیشن سپرنگ 2024میں انسٹی ٹیویٹ گولڈ میڈل 7، انسٹی ٹیویٹ سلور میڈل 3 اور انسٹی ٹیویٹ براؤز 1دیا گیا۔ جبکہ کیمپس گولڈ میڈلز12، کیمپس سلور میڈل 11 اور کیمپس براؤز 9میڈل بھی دئے گئے۔ڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی مہمان خصوصی تھے۔تقریب میں ممبر آف سینٹ، ممبر آف سینڈیکیٹ، ممبر آف ایکڈمک کونسل، مختلف کیمپسز کے ڈائریکٹرز، بورڈ آف فیکلٹی،ڈینز آف فیکلٹی اور پروفیسر صاحبان نے شرکت کی۔ اس موقع پر فارغ التحصیل طلباء و طالبات کے والدین،رشتے داروں اور علاقہ بھر کی نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں۔ آج کے کانووکیشن فال 2023اور سپرنگ 2024کا انعقاد کیا گیا ہے۔۔ آج کے دِن مجموعی طور پر 1296طلباء و طالبات کو ڈگریاں دی گئی۔ جن میں 954بی ایس،303ایم ایس آج کی تقریب کی خصوصی بات 39طلباء و طالبات کو PhDکی ڈگریز دی گئیں۔

تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی طلباء و طالبات اور اُن کے والدین کو مبارکباد دی اور اس بات پر زور دیا کہ اب اُن کے لئے عملی میدان میں چیلنجز سے نمٹنے کیلئے آپ جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہونا چاہے۔ اُنہوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ کامسیٹس نے اُن کو علمی دُنیا میں جو بنیاد فراہم کی ہے اُس کے بل بوتے پر ترقی کی اعلیٰ منازل حاصل کریں گے۔ اس موقع پر اُنہوں نے کہا کہ صرف حصول علم ہی کافی نہیں جب تک اس کے ساتھ اخلاق کی بلندی اور نظم کی پاسداری نہ ہو۔ اپنے خطاب میں اُنہوں نے واضح کیا کہ پاکستان سے مشکل وقت بیت گیا ہے اب آپ کے لئے ترقی کے نئی راہیں ہموار ہورہی ہیں۔ اُنہوں نے طلباء و طالبات کو ہدایت کی کہ اپنی آئندہ زندگی کی بنیاد اعلیٰ اخلاقی اقدار، دیانت، وفاداری اور کام میں لگن پر استوار کرکے پاکستان کی فلاح اور ترقی کے لئے کام کریں۔مہمان خصوصی نے افواج پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے ہر موقع پر کامسیٹس یونیورسٹی کی مدد کی بلخصوص کامسیٹس ایبٹ آباد کیمپس کے لئے جگہ فراہم کی جس بدولت آج کامسیٹس ایبٹ آباد کیمپس میں 5700سے زائد طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ اُنہوں نے مرکزی اور صوبائی حکومت کو بھی تعلیم دوست اقدامات پر خراج تحسین پیش کیا۔ اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نوجوان اس ملک کا طاقتور اثاثہ ہیں اُنہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ علم کی طاقت استعمال کرکے اس ملک میں نمایاں تبدیلی لاسکتے ہیں۔ ڈائریکٹرمیرٹ پروفیسر ڈاکٹرامتیاز علی خان نے ادارے کی کاکردگی رپورٹ، تعلیمی وتحقیقی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے ادارے کے قیام سے لیکر اب تک کی ترقی کو اطمینان بخش قرار دیااور کہا کہکامسیٹس یونیوسٹی اسلام آباد ایبٹ آباد کاجو پودہ3شعبہ جات اور 121طلبہ کے ساتھ سن 2001میں لگایا گیا تھا۔وہ اب ایک ثمر بار تناور درخت کی شکل میں آپ کے سامنے ہے۔ جس میں اس وقت 5700طلبہ12مختلف شعبہ جات میں تعلیم وتربیت حاصل کررہے ہیں۔اس سال مزید 2نئے ڈیپارٹمنٹس جن میں Economicsاور Computer Engineeringکااجراء کیا گیا۔ اس کے ساتھ 3نئے پروگرامز جن میں Business Data Analytics، Mathematics with Data Science اور Medical Lab Technology بھی شروع کئے گئے ہیں۔

ہمارے تمام پیشہ ورانہ پروگرامز مجاز اداروں سے تسلیم و تصدیق شدہ ہیں۔ کامسیٹس ایبٹ آباد سے اب تک تقریباً20100طلبہ اپنی تعلیم مکمل کرکے ملک و قوم کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ان فارغ التحصیل طلبہ میں بی ایس16075 ، 1380ماسٹرز اور 179 پی ایچ ڈی بھی شامل ہیں۔اور آج مزید 39سکالرز PhDکی ڈگری حاصل کی ہے۔ اُنہوں نے کہا گزشتہ سال کامسیٹس یونیورسٹی نے 1500سے زیادہ تحقیق مقالے شائع نیا ریکارڈ قائم کیا ہے جن میں بڑا حصہ ایبٹ آباد کیمپس نے ادا کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر، انتظامی افسران خاص طور پر سٹوڈ نٹس آفیئر ڈیپارٹمنٹ، سیکورٹی آفیسر،ایڈمن آفسیر کا اعلیٰ انتظامات پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔ اس موقع پر طلباء و طالبات نے اپنی نمایاں کاکردگی کو والدین کی دعاؤں اور اساتذہ کی انتھک محنت کا صلہ قرار دیا۔

Pakistan vs Austrailia T20 series

تیسرا ٹی 20:پاکستانی بیٹرز پھر ناکام، 117 رنز پر پوری ٹیم ڈھیر

تیسرے اور آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان کی پوری ٹیم آسٹریلیا کے خلاف 117 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ ہوبارٹ میں کھیلے جا رہے میں پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ پاکستان کی جانب سے اننگز کا آغاز صاحبزادہ فرحان اور بابر اعظم نے کیا لیکن صاحبزادہ فرحان ایک بار پھر ناکام ثابت ہوئے اور صرف 9 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے جبکہ حسیب اللہ 24 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں ففٹی اسکور کرنے والے عثمان خان صرف 3 رنز بنا سکے جبکہ قومی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا 9 گیندوں پر صرف ایک رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔ سابق کپتان بابر اعظم 41 رنز بناکر ایڈم زمپا کی گیند پر آؤٹ ہوئے جب کہ عرفان خان 10 رنز بناکر رن آؤٹ ہوگئے۔ اس کے علاوہ عباس آفریدی بھی ایک رن بناکر پویلین لوٹے۔ ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کرنے والے جہانداد خان چھکا لگانے کی کوشش میں باؤنڈر پر کیچ آؤٹ ہو گئے، انہوں نے 5 رنز اسکور کیے۔ سلمان علی آغا کا کہنا تھا ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئی ہیں، کپتان محمد رضوان کو آرام دیا گیا ہے اور ان کی جگہ حسیب اللہ وکٹ کیپنگ کریں گے جبکہ فاسٹ بولر نسیم شاہ کی جگہ جہانداد خان کو پلیئنگ الیون کا حصہ بنایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز میں آسٹریلیا کو دو صفر کی فیصلہ کن سبقت حاصل ہے۔ پہلے ٹی ٹوئنٹی میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 31 رنز سے شکست دی تھی جبکہ دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں کینگروز نے گرین شرٹس کو 13 رنز سے ہرایا تھا۔

Visit of North Waziristan Youth to Miran Shah Cantt

شمالی وزیرستان کے نوجوانوں کا میران شاہ کینٹ کا دورہ

شمالی وزیرستان کے نوجوانوں نے میران شاہ کینٹ کا دورہ کیا اور جی او سی میجر جنرل عادل افتخار سے خصوص ملاقات کی۔ نوجوان نے امن و امان خراب کرنے والے انتہا پسند عناصر سے سختی کے ساتھ نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس دوران نوجوانوں کے کلیدی کردار اور ان کی انفرادی و اجتماعی ذمہ داریوں پر مفصل گفتگو کی گئی۔ نشست کے دوران ملکی سکیورٹی مسائل اور ان سے نمٹنے میں نوجوانوں کے مرکزی کردار اور اس کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا- نوجوانوں نے اسں عزم کا اظہار کیا کہ تمام دستیاب وسائل کے صحیح استعمال سے پائیدار امن کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ نوجوانوں نے پاک فوج کی اس کاوش کو بےحد سراہا اور منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔

3rd T20: Australia announced Pakistan playing eleven

تیسرا ٹی ٹوئنٹی: آسٹریلیا کیخلاف پاکستانی پلیئنگ الیون کا اعلان

قومی ٹیم کے کپتان محمد رضوان کو آخری ٹی ٹوئنٹی کے لیے آرام دیا گیا ہے اور انہیں کوئی انجری نہیں ہے۔ رضوان کی جگہ آج کے میچ میں سلمان علی آغا کپتانی کریں گے جب کہ  حسیب اللہ وکٹ کیپر کے فرائض سر انجام دیں گے۔ پلیئنگ الیون میں کپتان سلمان علی آغا سمیت صاحبزادہ فرحان، بابر اعظم، حسیب اللہ، عثمان خان، محمد عرفان،عباس آفریدی، شاہین شاہ آفریدی، جہانداد خان، حارث رؤف اور سفیان مقیم ٹیم میں شامل ہیں۔

واضح رہے کہ تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے دوسرے میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 13 رنز سے شکست دے کر سیریز میں 0-2 کی ناقابل شکست برتری حاصل کرلی ہے۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان آخری ٹی ٹوئنٹی آج پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے شروع ہوگا۔

PTI protest final call 24 Novembe

فائنل کال

تحریک انصاف نے ایک مرتبہ پھراسلام آبادمیں احتجاج کااعلان کیاہے۔بانی پی ٹی آئی سے انکی ہمشیرہ علیمہ خان نے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہرصحافیوں سے گفتگومیں کہاکہ عمران خان نے فائنل کال دے دی ہے اور 24 نومبرکوپورے ملک میں احتجاج کیاجائیگا۔ جب سے عمران خان کی اقتدارکے کوچے سے بے آبروہوکررخصتی عمل میں آئی ہے تب سے یہ جماعت احتجاج پرہے یوں اس احتجاج کوتقریباًاڑھائی برس کاعرصہ بیت چکاہے مگراحتجاج ہے کہ ختم ہونے میں نہیں آرہا۔

آج امریکی سازش کے خلاف احتجاج کی کال دی جارہی ہے توکل حکومت کے خلاف احتجاج کاپروگرام بن رہاہے۔ان بے مقصداحتجاجوں کوروزاول سے ہی ناکامی کاسامناہے کیونکہ اس کیلئے کوئی بنیادموجودنہیں۔ درحقیقت سیاسی حیثیت کوذاتی مفادکیلئے استعمال کرنے کانام انقلاب اورحقیقی آزادی رکھ لیاگیاہے جس کا مقصدیاتوذاتی فوائدہیں یاپھردورانِ حکومت لوٹاگیاپیسہ بچانے کیلئے قوم کے بچوں کوبے جااوربے مقصداحتجاجوں کاایندھن بناناہے۔

احتجاج کیلئے جومطالبات پیش کئے گئے ہیں ان میں سے ایک بھی ایسانہیں جس پریہ جماعت دورِاقتدارمیں عمل پیرارہی ہو۔سرفہرست مطالبہ 26 ویں آئینی ترمیم کی واپسی کاہے جوایک سیاسی اورپارلیمانی جماعت کیلئے مضحکہ خیزہے۔ آئین میں ترامیم قومی اسمبلی اورسینیٹ سے دوتہائی اکثریت کیساتھ منظورہوچکی ہیں اورجوقانون سازی کی گئی ہے اس پرعملدرآمدکاآغازبھی ہوچکاہے۔ چیف جسٹس سمیت اہم تقرریاں عمل میں آچکی ہیں۔ ان ترامیم پرپی ٹی آئی بھی رضامندتھی جس کااظہارمولانافضل الرحمان نے پارٹی چیئرمین گوہرخان کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔

قانون سازی یاآئینی ترامیم پارلیمنٹ کااختیارہے، ایک سیاسی راہنما یااسکی جماعت کیسے یہ مطالبہ کرسکتی ہے کہ پارلیمنٹ کی منظورکردہ قانون سازی واپس لی جائے؟ ایک سیاسی راہنما یااسکی جماعت پارلیمنٹ سے مطالبہ کررہے ہیں کہ اس نے جوقانون سازی کی ہے اسے واپس لیاجائے ورنہ وہ احتجاج کریں گے، سر پرکفن باندھ کرلائے جائیں گے،جنازے پڑھوانے کی ہدایات دی جائیں گی،لشکرکشی اورحملہ آورہونے کی دھمکیاں دی جائیں گی اوریہ سب جمہوری حق قراردیاجائیگا۔

عمران خان اوراسکی پارٹی جو سہانے سپنے اکھیوں میں سجائے ہوئے ہیں یہ ہوائی قلعوں کے سواکچھ نہیں۔ وطن عزیزکے باسی اس روزروزکے بے جااورفضول احتجاجوں سے تنگ آچکے ہیں۔ ایک سیاسی راہنمااپنے اعمال وافعال اورسیاسی غلطیوں کے سبب جیل میں ہیں وہ اپنے مسائل دیگرطریقوں سے حل کرنیکی کوشش کریں۔

آئے روزاحتجاج کے نام پردھماچوکڑیاں، سڑکوں اور شاہراؤں کی بندش، آنسوگیس، پولیس کیساتھ آنکھ مچولی، ہاتھاپائی اور پولیس اہلکاروں کی مارپیٹ کو نہ ہی تواحتجاج کانام دیا جا سکتاہے اورنہ ہی یہ کوئی جمہوری حق ہے۔ عمران خان اپنی رہائی کیلئے پارٹی کارکنوں، پولیس اہلکاروں اورعوام کوایندھن کے طورپراستعمال کررہے ہیں۔ حیرت ہے حکومت اورریاست پرکہ وہ انہیں جیل سے تحریکوں اورپرتشدد احتجاجوں کااعلان کرنیکی سہولت فراہم کررہی ہے۔

ان احتجاجوں سے نہ صرف نجی وسرکاری املاک بلکہ عوام کے جان ومال کوبھی خطرہ ہے۔ ایسے احتجاجوں پرپابندی لگانے میں کونساامرمانع ہے؟ خیبرپختونخواکی حکومت دھڑلے سے سرکاری وسائل سیاسی سرگرمیوں کیلئے استعمال کررہی ہے مگرنہ ہی وفاقی حکومت کے کان پرجوں رینگتی ہے اورنہ ہی ریاست اس بارے میں فکرمندہے۔ عوام میں یہ تاثرپختہ ہورہاہے کہ بہت ہوگئے احتجاج، اب پی ٹی آئی کومزید انتشار پھیلانے کی اجازت نہ دی جائے۔

یہ جماعت سیاسی آزادیوں کی آڑ میں ملکی سلامتی سے کھلواڑکررہی ہے۔ جس صوبے سے تحریک چل رہی ہے اورجہاں بشریٰ بی بی ٹکٹ ہولڈرزکوپانچ اوردس ہزارافرادلانے کے احکامات صادرفرمارہی ہیں اورجہاں سے وہ سیاست میں حصہ نہ لینے کے دعوے بھی کر رہی ہیں، سیاسی تقریریں فرمانااوراحتجاج کیلئے ذمہ داریاں لگانااورمانیٹرنگ کرنے کو اگرسیاست میں حصہ لینانہ سمجھا جائے توسیاست میں حصہ لیناکسے کہاجائیگا؟

جن ٹکٹ ہولڈرزکوپانچ اوردس ہزار افرادلانے کے احکامات دئے گئے ہیں، اسکے اخراجات یہ کہاں سے پورے کرینگے؟ کیاپارٹی دے گی؟ بشریٰ بی بی اپنی جیب سے اداکرے گی؟ وزیراعلیٰ گنڈاپور ادا کرینگے؟ یقیناان میں سے کوئی بھی فرد یہ اخراجات برداشت نہیں کرے گا۔ اگرٹکٹ ہولڈرزپانچ اوردس ہزارافرادکو خیبر پختونخواسے اسلام آباد لے جائینگے انکے قیام و طعام کابندوبست کرینگے تو اس پر لاکھوں بلکہ کروڑوں روپے کے اخراجات آئینگے۔

وفاقی حکومت اور متعلقہ اداروں کوقومی دولت کے اس ضیاع کانوٹس لیناچاہئے۔ ایک نام نہادسیاسی جماعت ڈنکے کی چوٹ پراپنی سیاسی سرگرمیوں کیلئے قومی خزانہ لٹا رہی ہے مگرکسی ادارے، نیب، عدلیہ یااحتساب کے دیگرکسی شعبے کے ماتھے پرشکن تک نہیں پڑتی۔ جس صوبے کی دولت لوٹی اورلٹائی جا رہی ہے اسکے باشندوں کونہ گیس دستیاب ہے اورنہ ہی بجلی۔

گنڈاپورحکومت کواپنے صوبے کے عوام پرحم کرناچاہئے۔ عوام اپنے مسائل کاحل چاہتے ہیں انہیں کسی کی رہائی یا احتجاجوں سے کوئی دلچسپی نہیں۔ یقیناً سابقہ احتجاجوں کی طرح یہ فائنل کال بھی ناکام ہوگی اورملک میں انتشاوروانارکی پھیلانے والے مایوس ہونگے۔ بنگلہ دیش ماڈل کاخواب دیکھنے والوں کے خوابوں کاچکناچورہونا نوشتہء دیوارہے۔

وصال محمد خان