ایس ایچ او حیات آباد طارق خان

ایس ایچ او حیات آباد توہینِ عدالت کے مرتکب; ایک ماہ قید اور جرمانے کی سزا

پشاور کی مقامی عدالت نے ایس ایچ او حیات آباد طارق خان کو توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دے کر ایک ماہ قید اور جرمانے کی سزا سنادی۔

درخواست گزار نے گاڑی واپسی کے لیے 2015 میں درخواست دائر کیا تھا ۔ بعد میں 2019 میں عدالت نے واپسی کا حکم دیا۔ عدالتی احکامات کے باوجود بھی درخواست گزار کو گاڑی نہیں دی گئی تو مدعی نے توہینِ عدالت درخواست دائر کیا۔ درخواست گزار کو گاڑی کیوں نہیں دی ۔ ایس ایچ او لاجواب ہوگئے ۔ توہینِ عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں آپ۔ ایک ماہ قید اور دس ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنادی گئی ۔ پولیس اہلکار کو سی سی پی او کے زریعے گرفتار اور سنٹرل جیل منتقل کیا جائے ۔ عدالتی احکامات

490364368_1003749195237458_2490807361766345946_n

پشاور: پیشہ وررانہ گداگری کے خلاف گھیرا تنگ، قانون سازی کا فیصلہ

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کا صوبے میں بڑھتی ہوئی پیشہ وررانہ گداگری کے مسئلے کا نوٹس۔

پیشہ ور گداگری کی موثر روک تھام اور شہریوں کو محفوظ ماحول کی فراہمی کے لئے باقاعدہ قانون سازی کا فیصلہ۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال

مراسلے میں “خیبرپختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ” کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔ قانون سازی کا مقصد بچوں، معذور افراد سے جبراً بھیک منگوانے اور استحصال پر مبنی مجرمانہ سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔ مراسلہ

مجوزہ قانون سازی اور متعلقہ امور کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر کی سربراہی میں ملٹی ڈیپارٹمنٹل کمیٹی تشکیل دی جائے۔ کمیٹی میں قانون، بلدیات، پولیس، چائیلڈ پروٹیکشن کمیشن، ادارہ برائے اعداد و شمار، کمشنر و ڈپٹی کمشنر پشاور، این جی اوز اور سول سوسائٹی کی نمائندگی یقنی بنائی جائے۔ کمیٹی تیس دنوں کے اندر قانون کا مسودہ اور آپریشنل اینڈ انفورسمنٹ فریم ورک پیش کرے گی۔

مجوزہ قانون میں چائلڈ اینڈ فورسڈ بیگری، پیشہ گداگری، وگرینسی اور دیگر سرگرمیوں کی واضح درجہ بندی کی جائے۔ بچوں، معذور اور نشے کے عادی افراد کو بھیک مانگنے کے لیے استعمال کرنے کے خلاف سزاؤں کا تعین کیا جائے۔ پیشہ ورانہ گداگری کو فروغ دینے والے گروہوں سے تعاون کرنے یا انہیں پناہ دینے کو جرم قرار دیا جائے۔ شہریوں کی نقل وحرکت میں رکاوٹ بننے یا انہیں ہراساں کرنے والے پیشہ ور بھکاریوں کے لیے بھی سزا کا تعین کیا جائے۔

قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی گرفتاری اور کیسز پراسس کرنے کے لیے پولیس، سوشل ویلفیئر اور لوکل گورنمنٹ کے نامزد افسران کو اختیار دیا جائے۔ شہریوں کی سہولت اور پیشہ ور گداگری بارے رپورٹنگ کے لیے واٹس ایپ ہاٹ لائن وضع کی جائے۔ شہری اگر کسی بچے یا شخص کو بھیک مانگتا دیکھیں تو ان کی تصویر لے کر واٹس اپ ہاٹ لائن پر اپ لوڈ کر سکیں۔ نامزد ٹریفک پوانٹس، ٹرمینلز، مارکیٹس یا دیگر پبلک مقامات کو نو بیگنگ زون قرار دیا جائے۔ مجرمان کے خلاف موقع پر جرمانے عائد کرنے اور سمری ٹرائلز کے اختیارات شامل کیے جائیں۔ ارتکاب جرم کا اعادہ کرنے والوں کی شناخت اور رجسٹریشن کے لیے بائیو میٹرک یا چہرے کی شناخت کا اے آئی بیسڈ ٹول استعمال کیا جائے۔ بھیک مانگنے کے عادی بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن کے حوالے کیا جائے گا۔ متعلقہ قوانین کے تحت بچوں سے بھیک منگوانے والے سرپرستوں، ہینڈلرز اور گروہوں کے خلاف قانونی کاروائی تجویز کی جائے۔ پیشہ ور گداگری میں ملوث بے گھر افراد کی بحالی کے لیے اقدامات بھی قانون کا حصہ ہوں۔

ان اقدامات میں شیلٹرز کی فراہمی، نشے کے عادی افراد کی بحالی، ووکیشنل ٹریننگ اور فیملی ٹریسنگ شامل ہوں۔ پروفیشنل بیگری میں ملوث افراد کی ٹریکنگ اور ویریفکیشن کے سسٹم کو نادرا سے منسلک کیا جائے گا۔ مانیٹرنگ کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر کے تحت پراونشل ویگرنسی اوور سائٹ کمیٹی قائم کی جائے۔ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں پروفیشنل بیگری کے خلاف ٹاسک فورسز تشکیل دی جائیں۔ بیگری ہاٹ سپاٹس کی جیوٹیگنگ اور ڈیٹا میپنگ کی جائے۔ ہائی ٹریفک زونز میں نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں۔ کمشنرز بیگری کنٹرول، انفورسمنٹ اور بحالی کے اقدامات بارے ماہانہ رپورٹس پیش کریں۔ یہ اقدامات پروفیشنل بیگری کے کنٹرول،عوامی مقامات کا وقار بحال کرنے اور مجبور افراد کو استحصال سے بچانے کا کل وقتی حل فراہم کریں گے۔

May be an image of slow loris and text
Minerals Investment Conference

منرلز انویسٹمنٹ کانفرنس

وصال محمد خان
بلاشبہ پاکستان قدرتی وسائل اورمعدنیات سے مالامال ملک ہے۔ مگر ان وسائل سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے جو وسائل اور مہارت درکار ہے وہ اسے میسر نہیں۔ خالق کائنات نے اگرچہ ہم جیسے ممالک کو فیاضی سے نوازا ہے مگر مشکل یہ ہے کہ جو وسائل ہماری ارض پاک کے نیچے، پہاڑو ں یا دریاؤں اور سمندر میں موجود ہیں وہ ہماری پہنچ سے دور ہیں۔

ان وسائل تک رسائی اور ان سے فیضیاب ہونے کیلئے جن وسائل اور مہارت کی ضرورت ہے یہ ہم جیسے ممالک کے پاس موجود نہیں ہوتی۔ دنیا میں جو ممالک اپنے قدرتی وسائل سے مستفید ہو رہے ہیں بلکہ بیشتر ممالک کے عوام خوشحال زندگی بسر کر رہے ہیں اور ان کا شمار امیر ممالک میں ہوتا ہے۔ سعودی عرب کی مثال ہمارے سامنے ہے، جب تک بیرونی سرمایہ کاری اور مہارت میسر نہ تھی تب تک سعودی عرب خوشحال ملک نہیں تھا۔

مگر بیرونی مہارت اور سرمایہ کاری آنے کے بعد جب قدرتی وسائل اور معدنیات تک رسائی ممکن ہوئی تو مختصر وقت میں سعودی عرب دنیا کا خوشحال ترین ملک بن گیا اور آج اس کی اکانومی ہزاروں ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے، جبکہ ہم جیسے ممالک بے پناہ قدرتی وسائل اور معدنی ذخائر سے مالامال ہونے کے باوجود دنیا میں دو دو ارب ڈالرز کیلئے کشکول لئے پھرتے ہیں، حالانکہ ہم کھربوں ارب ڈالرز کے مالک ہیں مگر یہ وسائل مہارت اور وسائل نہ ہونے کے باعث ہماری پہنچ سے خاصی دور ہیں۔

اسی معاملے کا احساس کرتے ہوئے سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) نے اسلام آباد میں منرلز انویسٹمنٹ کانفرنس کا انعقاد کیا۔ کانفرنس کا مقصد بیرونی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو پاکستان میں تیل و گیس سمیت دیگر معدنی ذخائر سے روشناس کروانا اور انہیں ذخائر تلاش کرنے کیلئے اپنی مہارت اور سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنا تھا۔

کانفرنس کے ابتدائی روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘پاک فوج اپنے شراکت داروں اور سرمایہ کاروں کے مفادات اور اعتماد کے لئے مضبوط سیکیورٹی فریم ورک اور فعال اقدامات کو یقینی بنائے گی، مجھے پختہ یقین ہے کہ پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ایک راہنما کے طور پر ابھرنے کیلئے تیار ہے، ہم بین الاقوامی اداروں کو خوش آمدید کہتے ہیں وہ اپنی مہارت سے پاکستان کو روشناس کرائیں، سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور وسائل کی وسیع ترقی میں ہمارے ساتھ شراکت داری کریں۔

پاکستان کی معدنی دولت کو اخذ کرنے کیلئے بہت سے انجینئرز، جیالوجسٹس، آپریٹرز اور ان گنت ماہر کان کن درکار ہیں، اسی لئے ہم طلبہ کو بیرون ملک بھیج رہے ہیں تاکہ وہ تربیت حاصل کر سکیں۔ اس وقت بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 27 طلبہ زیمبیا اور ارجنٹینا میں منرل ایکسپلوریشن کی تربیت حاصل کر رہے ہیں، ہمارا مقصد معدنی شعبے کیلئے افرادی قوت، مہارت اور انسانی وسائل پیدا کرنا بھی ہے، اقتصادی سلامتی قومی سلامتی کے اہم جزو کے طور پر ابھری ہے۔

پاکستان میں اپ سٹریم اور ڈاؤن سٹریم معدنی صنعتوں کی ترقی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے، لاگت کو بہتر بنانے اور منڈیوں کو متنوع بنانے کیلئے پاکستان میں ریفائننگ اور ویلیو ایڈیشن میں سرمایہ کاری کی جائے۔ پاکستانی عوام کے پیروں تلے وسیع معدنی ذخائر، ہاتھوں میں مہارت اور شفاف معدنی پالیسی کے ہوتے ہوئے مایوسی اور بے عملی کی کوئی گنجائش نہیں۔’’

آرمی چیف کے فکرانگیز خطاب اور وزیراعظم شہباز شریف کے پرعزم گفتگو نے کانفرنس کو چار چاند لگا دیئے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘‘پاکستان کھربوں ڈالرز معدنی ذخائر کا حامل ملک ہے، جن سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے قرضوں کے بوجھ اور آئی ایم ایف سے نجات ممکن ہے، خیبرپختونخوا سے بلوچستان تک اور گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں، سندھ اور پنجاب کی زمین بھی قدرتی وسائل سے مالامال ہے، آزاد کشمیر میں بے پناہ خزانے مدفن ہیں۔

بلوچستان میں کان کنی سے روزگار کے ان گنت مواقع پیدا ہوں گے، جس سے سماجی اور معاشی ترقی ہو گی، اس فورم کے انعقاد سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو گا، ریکووڈک منصوبے پر پیشرفت حوصلہ افزا ہے، معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری سب کیلئے سودمند ہو گی۔ امریکہ، چین اور یورپین سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہوں اور یقین دلاتے ہیں کہ سرمایہ کاروں کو ہر قسم سہولیات فراہم کریں گے، سندھ حکومت کوئلے کے وسائل سے استفادہ کیلئے بھرپور کام کر رہی ہے، ہم برآمدی کوئلے کی بجائے مقامی کوئلے پر انحصار بڑھا رہے ہیں، جس سے زرمبادلہ کی بچت ہو گی، طے پانے والی مفاہمتی یادداشتوں کو معاہدوں میں تبدیل کریں گے۔ ہم اقتصادی ترقی کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، ہم سب مل کر پاکستان کو دنیا کا عظیم ملک بنائیں گے’’۔

منرلز انویسٹمنٹ کانفرنس کا اقدام لائق تحسین ہے۔ پاکستان معاشی بحران کے جس لپیٹ میں ہے اس سے نکلنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ ہر قسم کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے۔ زراعت ہو، صنعت و حرفت ہو یا دیگر تجارتی ذرائع ہوں، تمام شعبوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، تب ہی ہم معاشی بحران سے نکل کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔

پاکستان کے مستقبل کی خاطر ہونے والی اس اہم کانفرنس کے موقع پر بھی پاکستان میں کچھ نام نہاد سیاسی عناصر نے ہلہ گلہ کرنے اور کانفرنس کو سپوتاژ کرنے کی ایک ناکام کوشش کی۔ اب شدت سے محسوس کیا جانے لگا ہے کہ جب بھی پاکستان کی ترقی و خوشحالی سے منسلک کوئی بین الاقوامی کانفرنس ہوتی ہے، کوئی غیر ملکی سربراہ پاکستان کے دورے پر ہوتے ہیں، آئی ایم ایف وفد یا جائزہ مشن پاکستان آئے، اس موقع پر پی ٹی آئی کوئی نہ کوئی سیاسی ڈرامہ رچانے کی کوشش کرتی ہے، جو ایک نامعقول طرزعمل ہے اور اس سے سبکی کے سوا کچھ ہاتھ بھی نہیں آتا۔

کئی اہم مواقع پر احتجاجی پروگرام ندامت کا باعث بنے مگر پارٹی قیادت اس مشق لاحاصل سے باز نہیں آ رہی۔ سیاست کو قومی مفاد پر فوقیت دینے کی روش ناپسندیدہ ہے۔ منرلز انویسٹمنٹ کانفرنس میں درجن بھر مفاہمتی یادداشتوں یا معاہدوں پر دستخط ہونا نیک شگون ہے۔ معاشی بحالی اور ترقی پر اس کے اچھے اثرات مرتب ہونے کا قوی امکان ہے۔

High-level US delegation meets Army Chief General Syed Asim Munir

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے اعلیٰ سطح کے امریکی وفد کی ملاقات

High-level US delegation meets Army Chief General Syed Asim Munir

راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے اعلیٰ سطح کے امریکی وفد نے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق وفد کی قیادت جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو کے سینئر عہدیدار ایرک مائر نے کی، ملاقات پاکستان منزل انویسٹمنٹ فورم کے پس منظر میں ہوئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق امریکی وفد نے اپنی نوعیت کے اس پہلے فورم کے انعقاد کو سراہا، امریکی وفد نے پاکستان کی پالیسی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ایرک مائر نے پاکستان کے مسلسل بہتر ہوتے ہوئے سرمایہ کاری کے منظرنامے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

ملاقات میں فریقین کو عالمی ترقیاتی امور اور پاکستان کے خطے میں سکیورٹی کے امور پر اپنے نقطہ نظر کا تبادلہ کرنے کا موقع بھی میسر آیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق دونوں طرف سے دوطرفہ تعلقات کے مثبت رجحان پر اعتماد کا اظہار کیا گیا، بزنس ٹو بزنس اور گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ تعلقات کے نئے امکانات تلاش کرنے پر اتفاق ہوا۔

غیر قانونی گڈز فارورڈنگ ایجنسیوں کے خلاف کاروائی

پشاور- غیر قانونی گڈز فارورڈنگ ایجنسیوں کے خلاف کاروائی، نوٹسزجاری، ایک مہینے کے اندر لائسنسوں کی حصول/تجدید کا حکم جاری کر دیا گیا۔

کمشنر پشاور ڈویژن چئیرمین ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی پشاور ریاض خان محسود کی خصوصی ہدایت پر رنگ روڈ پشاور پر واقع مختلف قانونی و غیر قانونی گڈز فارورڈنگ ایجنسیوں کو بار بار نوٹسزجاری کرنے کے باوجود عمل درآمد نہ کرنے پر سیکریٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی پشاور ابرار احمد وزیر نے اچانک چھاپے مارے اور ایک آخری بار نوٹسزجاری کرتے ہوئے ایکسپائرڈ لائسنسوں کی تجدید اور غیر قانونی ایجنسیوں کے لئے لائسنسوں کی حصول کا حکم دیا۔

اس دوران گڈز فارورڈنگ ایجنسی یونین کے نمائندگان سے بیھٹک ہوئی اور لائسنس کے حصول کے عمل کے دوران پیش آنے والے تحفظات سے سیکریٹری صاحب کو آگاہ کیا اور ایک مہینے کا وقت مانگا۔

سیکریٹری صاحب نےیونین کے نمائندگان کے تحفظات سنے اور لائسنس کے حصول میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اور ایک مہینے کا وقت دیتے ہوئے ناکامی کی صورت میں سخت تادیبی کارروائی سے متنبہ کیا۔

گورنر خیبرپختونخوا سے آل ٹرائبل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کی ملاقات، مسائل کے حل کی یقین دہانی اے آئی پی فنڈ کیلئے علیحدہ ہیڈ اور ٹیکس میں 10 سال کی چھوٹ کا مطالبہ ضم اضلاع کی ترقی سے امن و خوشحالی کا راستہ ہموار ہوگا: فیصل کریم کنڈی

گورنر خیبرپختونخوا سے آل ٹرائبل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کی ملاقات، مسائل کے حل کی یقین دہانی

گورنر خیبرپختونخوا سے آل ٹرائبل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کی ملاقات، مسائل کے حل کی یقین دہانی

اے آئی پی فنڈ کیلئے علیحدہ ہیڈ اور ٹیکس میں 10 سال کی چھوٹ کا مطالبہ

ضم اضلاع کی ترقی سے امن و خوشحالی کا راستہ ہموار ہوگا: فیصل کریم کنڈی

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے آل ٹرائبل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد نے ایسوسی ایشن کے صدر ظاہر جان کی قیادت میں گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔
وفد نے گورنر کو ضم شدہ اضلاع کے کنٹریکٹرز کو درپیش مسائل اور مشکلات سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔

وفد نے مطالبہ کیا کہ ضم اضلاع کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے دی جانے والی Accelerated Implementation Programme (AIP) فنڈنگ کے لیے صوبائی سطح پر علیحدہ ہیڈ قائم کیا جائے تاکہ یہ فنڈز صرف ضم اضلاع میں خرچ ہوں۔

مزید برآں، وفد نے درخواست کی کہ ضم شدہ اضلاع کو آئندہ 10 سال تک ہر قسم کے ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے تاکہ ترقیاتی سرگرمیوں میں تیزی لائی جا سکے۔

وفد نے دیگر صوبوں کی طرح خیبرپختونخوا میں بھی پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC) کے لائسنس پر ٹینڈرز جاری کرنے کا مطالبہ بھی پیش کیا۔

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا اور ان کے مکمل تعاون کا وعدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ: “ضم اضلاع میں تعلیم اور ترقی کے ذریعے ہم امن و خوشحالی کی طرف گامزن ہیں۔”

Khyber: Jirga of Pak-Afghan elders agree on ceasefire till March 11

غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کا انخلا ءتیزی سے جاری

غیر قانونی مقیم اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد انخلاء جاری ہے۔ 8 اپریل کو صرف ایک ہی دن میں 7ہزار سے زائد غیر قانونی افغان باشندوں کو وطن واپس روانہ کیا گیا۔ مجموعی طور پر پاکستان چھوڑنے والے غیر قانونی افغان باشندوں کی تعداد 913,301 تک پہنچ چکی ہے۔ غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی باعزت وطن واپسی کو یقینی بنا جا رہا ہے۔

The new academic year starts from 1st April and ends on 28th February 2025

نقل کی روک تھام: پشاور تعلیمی بورڈ کا بڑا ایکشن، 24 ممتحن معطل

پشاور تعلیمی بورڈ کا بڑا اقدام: امتحانات میں نقل کی روک تھام پر 24 عملے کے خلاف کارروائی، تاحیات بلیک لسٹ

پشاور (نمائندہ خصوصی) – پشاور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے زیرِ انتظام جاری میٹرک امتحانات میں نقل کی روک تھام کے سلسلے میں سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ امتحانی ہالز کے اچانک دوروں کے دوران مختلف مراکز سے پاکٹ گائیڈز کی برآمدگی اور امتحانی عملے کی غفلت سامنے آنے پر 24 ممتحن معطل کر دیے گئے، جنہیں تاحیات امتحانی ڈیوٹی کے لیے بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے پشاور تعلیمی بورڈ کی جانب سے باقاعدہ پریس ریلیز جاری کر دی گئی ہے، جس میں معطل اہلکاروں کی مکمل تفصیلات بھی شامل ہیں۔

پشاور تعلیمی بورڈ کے مطابق میٹرک امتحانات چھ اضلاع — پشاور، چارسدہ، چترال اپر، چترال لوئر، قبائلی ضلع مہمند اور ضلع خیبر — میں شفافیت اور سہولیات کے ساتھ جاری ہیں۔ امتحانی مراکز کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ رکھنے کے لیے 150 فیڈرز مختص کیے گئے ہیں جبکہ پرچہ آؤٹ ہونے یا کسی بڑی بے ضابطگی کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔

چغر مٹی امتحانی مرکز میں کارروائی

پشاور کے علاقے چغر مٹی کے گرلز ہائی اسکول میں ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر (خاتون) کی رپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے پورے امتحانی عملے کو معطل کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق امتحانی مرکز میں پاکٹ گائیڈز کی برآمدگی، نقل میں معاونت اور فرائض میں غفلت پائی گئی۔ معطل کیے گئے افسران میں مریم بی بی، ثناء ہدایت، حفصہ، صداقت امین، یاسمین بیگم اور لیلیٰ مظہر شامل ہیں۔

ضلع مہمند میں گرفتاری اور مقدمہ

اسی طرح قبائلی ضلع مہمند کے پنڈیالی علاقے میں اسلامیہ ماڈل اسکول اور پنڈیالی ماڈل اسکول میں بھی بورڈ افسران نے اچانک دورے کیے۔ دوران تلاشی امتحانی عملے کی غفلت سامنے آئی، جس پر تمام اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔ مزید برآں، امتحانی مرکز کے قریب موجود ایک پرائیویٹ شخص، عبداللہ ولد آفسر خان، سے بڑی تعداد میں پاکٹ گائیڈز برآمد کر لی گئیں۔ ملزم کو حراست میں لے کر مقامی تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جبکہ مزید تفتیش جاری ہے۔

چارسدہ و خیبر میں بھی کارروائیاں

ضلع چارسدہ کی تحصیل تنگی کے الاسد ماڈل اسکول میں بھی سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو معطل کیا گیا۔ اسی طرح قبائلی ضلع خیبر کے بلوم اسٹار اسکول باڑہ میں ڈیوٹی پر مامور سپرنٹنڈنٹ کی رپورٹ پر ایک ممتحن کو نقل میں معاونت پر فارغ کر دیا گیا۔

کمشنر پشاور ڈویژن کا مؤقف

کمشنر پشاور ڈویژن و چیئرمین پشاور تعلیمی بورڈ، ریاض خان محسود نے امتحانی عملے کے خلاف کارروائی پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بورڈ تمام کارروائیاں صوبائی حکومت کی ہدایات کے مطابق کر رہا ہے، اور نقل میں ملوث کسی بھی فرد سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ امتحانات میں شفافیت، نقل کی مکمل روک تھام اور طلبہ کو بہترین سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کو نصیحت کی گئی ہے اور ان کے خلاف کوئی سخت کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، کیونکہ ہمارا مقصد مستقبل کے معماروں کو بہتر ماحول فراہم کرنا ہے۔