وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کا صوبے میں بڑھتی ہوئی پیشہ وررانہ گداگری کے مسئلے کا نوٹس۔
پیشہ ور گداگری کی موثر روک تھام اور شہریوں کو محفوظ ماحول کی فراہمی کے لئے باقاعدہ قانون سازی کا فیصلہ۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال
مراسلے میں “خیبرپختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ” کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔ قانون سازی کا مقصد بچوں، معذور افراد سے جبراً بھیک منگوانے اور استحصال پر مبنی مجرمانہ سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔ مراسلہ
مجوزہ قانون سازی اور متعلقہ امور کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر کی سربراہی میں ملٹی ڈیپارٹمنٹل کمیٹی تشکیل دی جائے۔ کمیٹی میں قانون، بلدیات، پولیس، چائیلڈ پروٹیکشن کمیشن، ادارہ برائے اعداد و شمار، کمشنر و ڈپٹی کمشنر پشاور، این جی اوز اور سول سوسائٹی کی نمائندگی یقنی بنائی جائے۔ کمیٹی تیس دنوں کے اندر قانون کا مسودہ اور آپریشنل اینڈ انفورسمنٹ فریم ورک پیش کرے گی۔
مجوزہ قانون میں چائلڈ اینڈ فورسڈ بیگری، پیشہ گداگری، وگرینسی اور دیگر سرگرمیوں کی واضح درجہ بندی کی جائے۔ بچوں، معذور اور نشے کے عادی افراد کو بھیک مانگنے کے لیے استعمال کرنے کے خلاف سزاؤں کا تعین کیا جائے۔ پیشہ ورانہ گداگری کو فروغ دینے والے گروہوں سے تعاون کرنے یا انہیں پناہ دینے کو جرم قرار دیا جائے۔ شہریوں کی نقل وحرکت میں رکاوٹ بننے یا انہیں ہراساں کرنے والے پیشہ ور بھکاریوں کے لیے بھی سزا کا تعین کیا جائے۔
قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی گرفتاری اور کیسز پراسس کرنے کے لیے پولیس، سوشل ویلفیئر اور لوکل گورنمنٹ کے نامزد افسران کو اختیار دیا جائے۔ شہریوں کی سہولت اور پیشہ ور گداگری بارے رپورٹنگ کے لیے واٹس ایپ ہاٹ لائن وضع کی جائے۔ شہری اگر کسی بچے یا شخص کو بھیک مانگتا دیکھیں تو ان کی تصویر لے کر واٹس اپ ہاٹ لائن پر اپ لوڈ کر سکیں۔ نامزد ٹریفک پوانٹس، ٹرمینلز، مارکیٹس یا دیگر پبلک مقامات کو نو بیگنگ زون قرار دیا جائے۔ مجرمان کے خلاف موقع پر جرمانے عائد کرنے اور سمری ٹرائلز کے اختیارات شامل کیے جائیں۔ ارتکاب جرم کا اعادہ کرنے والوں کی شناخت اور رجسٹریشن کے لیے بائیو میٹرک یا چہرے کی شناخت کا اے آئی بیسڈ ٹول استعمال کیا جائے۔ بھیک مانگنے کے عادی بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن کے حوالے کیا جائے گا۔ متعلقہ قوانین کے تحت بچوں سے بھیک منگوانے والے سرپرستوں، ہینڈلرز اور گروہوں کے خلاف قانونی کاروائی تجویز کی جائے۔ پیشہ ور گداگری میں ملوث بے گھر افراد کی بحالی کے لیے اقدامات بھی قانون کا حصہ ہوں۔
ان اقدامات میں شیلٹرز کی فراہمی، نشے کے عادی افراد کی بحالی، ووکیشنل ٹریننگ اور فیملی ٹریسنگ شامل ہوں۔ پروفیشنل بیگری میں ملوث افراد کی ٹریکنگ اور ویریفکیشن کے سسٹم کو نادرا سے منسلک کیا جائے گا۔ مانیٹرنگ کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر کے تحت پراونشل ویگرنسی اوور سائٹ کمیٹی قائم کی جائے۔ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں پروفیشنل بیگری کے خلاف ٹاسک فورسز تشکیل دی جائیں۔ بیگری ہاٹ سپاٹس کی جیوٹیگنگ اور ڈیٹا میپنگ کی جائے۔ ہائی ٹریفک زونز میں نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں۔ کمشنرز بیگری کنٹرول، انفورسمنٹ اور بحالی کے اقدامات بارے ماہانہ رپورٹس پیش کریں۔ یہ اقدامات پروفیشنل بیگری کے کنٹرول،عوامی مقامات کا وقار بحال کرنے اور مجبور افراد کو استحصال سے بچانے کا کل وقتی حل فراہم کریں گے۔
