خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں لائبریریز کا قیام؛ ایک انقلابی منصوبہ

محمد رضا شاہ

کتاب انسان کی وہ دوست ہے جس کے ساتھ رہ کر آپ علم و آگہی حاصل کرتے ہیں۔اسی لیے کہا جاتا ہے کہ کتاب سے بڑھ کر کوئی وفا شعار رفیق نہیں، جن کی بدولت آپ سقراط سے لیکر برٹرینڈرسل تک عظیم فلسفیوں سے ملاقات کرتے، تاریخ کے جھروکے میں جھانکتے اور ناولوں کی صورت زندگیوں کے بے شمار تجربوں سے آگاہ ہوتے ہیں ان کتابوں کے لیے عوامی کتب خانے وہ گوشہ سکون ہوتے ہیں، جہاں آپ دل جمعی سے مطالعہ کرسکتے ہیں۔ کتب بینی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے خیبر پختونخوا حکومت نے ایک اہم اقدام کے طور پر صوبے کے ہر ضلعے میں کم از کم ایک سرکاری لائبریری قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔محکمہ آرکائیوز و لائبریرز کے توسط سے رواں مالی سال (2022-2023) کے اختتام تک 10 کروڑ روپے کی لاگت سے خیبر پختونخوا کے 12 اضلاع میں لائبریریاں قائم کی جائنگی۔ جن بارہ اضلاع میں نئی سرکاری لائبریریز کا قیام عمل میں آئے گا اُن میں اپر چترال‘ بٹ گرام‘ ہنگو‘ کرک‘ اپر و لوئر کوہستان‘ مالاکنڈ‘ شانگلہ‘ ٹانک‘ تورغر اور اپر دیر کے اضلاع شامل ہیں۔ مذکورہ توسیعی منصوبے میں پشاور بھی شامل ہے جس کے لئے تین نئی لائبریریوں کی منظوری دی گئی ہے جو حیات آباد‘ ریگی اور پی کے 77 کی حدود میں قائم کی جائیں گی۔صوبائی حکومت کی جانب سے ایک اور منصونے کے تحت قبائلی ضلع باجوڑ‘ مہمند‘ اورکزئی‘ جنوبی و شمالی وزیرستان اور کرم کے قبائلی اضلاع میں پبلک لائبریرز کے قیام پرپہلے ہی کام کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اِس مقصد کے لئے لنڈی کوتل اور پاڑہ چنار میں اراضی بھی حاصل کر لی گئی ہے۔ پاڑہ چنار کی اراضی بصورت عطیہ حاصل کی گئی ہے۔ اس وقت خیبرپختونخوا کے 35 اضلاع میں سے 18اضلاع میں پبلک لائبریریاں موجود ہیں جن میں رحمان بابا لائبریری پشاور اور غازی تحصیل لائبریری ہری پور عمدہ و کامیاب مثالیں ہیں۔ اگلے مرحلے میں ان تمام لائبریریوں کو معلوماتی وسائل اور تحقیقی مراکز بنایا جائے گا اور انہیں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی آن لائن لائبریری اور معلومات کے دیگر ذرائع سے منسلک کیا جائے گا۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket