متعلقہ ادارے ٹیسٹ کے شفاف اور کامیاب انعقاد کے لئے کے ایم یوکو تمام سہولیات فراہم کریں گے۔ ٹیسٹ سنٹرز کے گرد نواح میں دفعہ 144 نافذ رہے گی،طلبہ کی تصدیق نادرا کے بائیومیٹرک سسٹم کے تحت ہوگی۔ طلباء کو رول نمبر سلپ اور شناختی کارڈ کے علاوہ کوئی مواد ساتھ لیجانے کی اجازت نہیں ہوگی، خلاف ورزی کرنے والوں کو حوالہ پولیس کیاجائے گا۔ 22 ستمبر کو منعقد ہونے والے ایم ڈی کیٹ 2024 کے لیے تمام ممکنہ انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ صوبائی حکومت کے تمام متعلقہ ادارے ٹیسٹ کے شفاف، پُرامن اور کامیاب انعقاد کے لیے خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور کو تمام سہولیات فراہم کریں گے۔ ٹیسٹ سنٹرز کے گرد نواح میں دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ طلبہ کی تصدیق نادرا کے فراہم کردہ بائیومیٹرک سسٹم کے تحت ہوگی۔ ٹیسٹ کے دوران طلبہ کو سازگار ماحول کی فراہمی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہوگی۔ طلبہ کو رول نمبر سلپ، شناختی کارڈ اور فارم (ب) کے علاوہ کوئی مواد یا اشیاء ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو حوالہ پولیس کیا جائے گا اور ایف آئی آر درج کرنے کے بعد پانچ سال کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا۔
یہ فیصلے گزشتہ روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں ایم ڈی کیٹ 2024 کے انعقاد سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیے گئے، جو قائم مقام چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا عابد مجید کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں سیکرٹری ایچ ای ڈی، سیکرٹری ہیلتھ، وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق، کوآرڈینیٹر ایم ڈی کیٹ پروفیسر ڈاکٹر جواد احمد، رجسٹرار کے ایم یو انعام اللہ وزیر، ڈائریکٹر ایڈمیشن ارشد خان اور دیگر متعلقہ حکام اور صوبے کے تمام ڈویژنوں کے کمشنرز نے شرکت کی۔ وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے اجلاس کو ٹیسٹ کے انتظامات کے حوالے سے ضروری بریفنگ دی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی صوبائی حکومت ٹیسٹ کے شفاف اور کامیاب انعقاد کے لیے کے ایم یو کو فول پروف تعاون فراہم کرے گی ٹیسٹ سنٹرز کے باہر سیکیورٹی اور نظم و نسق کی ذمہ داری صوبائی حکومت کے تمام متعلقہ ادارے انجام دیں گے، جن میں سول ایڈمنسٹریشن، پولیس، ایجنسیز اور ٹریفک پولیس شامل ہیں، جبکہ ٹیسٹ سنٹرز کے اندر انتظامات کے فرائض کے ایم یو انجام دے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹیسٹ کے دن ٹیسٹ سنٹرز کے گرد نواح میں دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ ٹیسٹ سنٹرز کی نگرانی کے لیے خصوصی سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے اور سنٹرز کے ارد گرد موبائل فون سروس کی معطلی کے لیے جیمرز لگائے جائیں گے۔ طلبہ کی تصدیق نادرا کے بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے ہوگی۔ طلبہ کی تلاشی تین مراحل میں لی جائے گی، جس کے لیے میٹل ڈیٹیکٹر اور باڈی سرچ کی جائے گی۔ طالبات کے لیے خواتین پولیس اہلکار اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کا بندوبست کیا جائے گا۔ اجلاس میں رش سے بچنے کے لیے ٹریفک پولیس کی جانب سے خصوصی ٹریفک پلان تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ طلبہ کی سہولت کے لیے اسی روز بی آر ٹی کی خصوصی بسیں بھی چلائی جائیں گی۔
طلبہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ساتھ رول نمبر سلپ اور شناختی کارڈ یا فارم (ب) کے علاوہ کوئی مواد یا اشیاء نہ لائیں۔ طلبہ کو گھڑیاں، کیلکولیٹر، امتحانی گتہ، پین، پنسل، زیورات اور اے ٹی ایم کارڈ نہ لانے کی بھی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔ ان اشیاء کی امتحانی سنٹرز میں لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ٹیسٹ میں نقل کرنے والوں، ممنوعہ اشیاء لانے والوں یا بد نظمی پھیلانے والوں کے خلاف کے ایم یو یو ایف ایم ریگولیشنز کے تحت سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ایسے طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی اور انہیں پانچ سال تک ٹیسٹ میں حصہ لینے سے روکا جائے گا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹیسٹ کے نتائج 72 گھنٹوں کے اندر جاری کیے جائیں گے، جو کے ایم یو کی آفیشل ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گے۔چیف سیکرٹری عابد مجید نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کا شفاف اور پُرامن انعقاد صوبائی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، جس کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹیسٹ سے ہمارے ہونہار طلبہ کا مستقبل وابستہ ہے، لہٰذا انہیں سازگار ماحول فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہوگی۔چیف سیکرٹری کو بتایا گیا کہ ہر طالب علم کو پانی کی بوتل، جوس، بسکٹ، بال پوائنٹ اور امتحانی گتہ فراہم کیا جائے گا، جبکہ ٹائلٹ اور فرسٹ ایڈ کی سہولیات بھی دستیاب ہوں گی۔ اس مقصد کے لیے 1122 اور ڈاکٹرز پر مشتمل طبی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی اور ہر ٹیسٹ سنٹر میں ایمبولینس سروس کا بندوبست بھی کیا جائے گا۔