ضلع کرم کے حالات ایک بار پھرشدیدخراب ہوئے ہیں بلکہ اس مرتبہ کرم میں خانہ جنگی کی سی صورتحال بن چکی ہے ۔ضلع کرم کے حالات کی خرابی میں مختلف عوامل کارفرمارہے ہیں ایک زمانے میں یہاں شیعہ سنی فرقہ وارانہ فسادات سے سینکڑوں اموات ہوئیں ۔بعدازاں دو قبائل کے درمیان اراضیوں کی حدبراری پرتنازعہ میں خونریزی کاکھیل کھیلاگیازمینوں کی حدبراری اورتنازعات کی شدت فرقہ وارانہ فسادات میں تبدیل ہوگئی اورگزشتہ سے پیوستہ ماہ یہاں ایک بارپھرسوڈیڑھ سوکے قریب افرادلقمہ ء اجل بنے ۔یہاں اکثروبیشتراراضی تنازعہ فرقہ واریت میں تبدیل ہوجاتاہے اور فرقہ واریت خانہ جنگی کی سی صورتحال کوجنم دینے کاباعث بن جاتاہے ۔یہ بدترین صورتحال ایک دودن میں پیدانہیں ہوئی بلکہ یہ کرم کاایک دیرینہ اورحل طلب مسئلہ ہے جسے صوبائی حکومت ہی حل کر نیکی مجازہے مگرجیساکہ یہ بات اظہرمن الشمس ہے اس مرتبہ صوبے میں جوحکومت موجودہے اسکی ترجیحات میں یہ شامل ہی نہیں کہ وہ کسی علاقے میں خونریزی رکوانے کیلئے اپناآئینی کرداراداکرے۔
گزشتہ جمعہ کی شب کوگاڑیوں کے ایک قافلے پرفائرنگ کے نتیجے میں تاحال پچاس افرادجان گنوابیٹھے ہیں جس میں بچے اورخواتین بھی شامل ہیں۔ گاڑیوں پرفائرنگ کے ردعمل میں مسلح افرادنے بگن بازارپرہلہ بول دیااوروہاں تقریباً200دکانات کوآگ لگادی گئی یالوٹ مارکی گئی ۔ان مسلح افرادکے سامنے جوبھی آیاانہوں نے اسے تہہ تیغ کیااورخون کی یہ ہولی دودن تک بلاکسی توقف جاری رہی ۔ اطلاعات کے مطابق تاحال مرنے والوں کی تعداد 100 تک پہنچ چکی ہے جبکہ 120 کے قریب زخمی بھی ہیں۔
وزیر علیٰ نے خانہ پری کے اندازمیں بیرسٹرسیف اوروزیرقانون آفتاب کی سربراہی میں ایک جرگہ روانہ کیاصوبائی حکومت اورتحریک انصاف کے دوسرے جرگہ مشربیرسٹرسیف نے دعویٰ کیاتھاکہ کرم سے خوشخبری آئیگی ۔ کیا باکمال لوگ اورلاجواب سروس ہے کہ 100جنازے اٹھنے پربھی خوشخبریاں سناتے ہیں۔ بہرحال وزیراعلٰٰ کے پاس چونکہ دھرنوں اوراحتجاجوں سے فرصت نہیں اسلئے بیرسٹرسیف کوجرگہ مشربناکرکرم بھیجاگیاجہاں انکے دعوے کے مطابق فریقین سات روزہ جزوی جنگ بندی پررضامندہوئے ہیں میتیں اورزخمی اٹھانے اورقیدی رہا کر نے پراتفاق ہواہے جرگہ مشرکے مطابق توان کاجرگہ اوردورہ انتہائی کامیاب رہا مگراسکے باوجودکرم سے آنیوالی خبریں خوش کن نہیں وہاں نہ صرف کشیدگی موجودہے بلکہ جانوں کی ضیاع کاعمل بھی جاری ہے۔ گاڑیوں پرفائرنگ کے واقعات میں پچاس افرادجاں بحق ہوئے ہیں، جبکہ اتنے ہی افرادتصادم کے نتیجے میں بھی جان گنواچکے ہیں گزشتہ پانچ روزمیں سوافراد مارے جاچکے ہیں جبکہ سینکڑوں افرادزخمی ہیں ۔ صوبے کے ایک علاقے میں اجتماعی طورپرشہریوں کی املاک جلادی گئیں ، دکانیں نذرِآتش کی گئیں ،گھروں میں گھس کرخواتین اوربچوں تک کوگولیاں ماری گئیں مگرصوبائی حکومت نے اس آگ کو بجھانے کی بجائے اسے سنجیدگی سے ڈیل نہیں کیا۔
حکومت کی غفلت ،لاپرواہی اور رٹ کی کمزوری کے باعث بڑے پیمانے پرتباہی ہوئی ،جانی اورمالی نقصان ہوا،اس شدیدسردی کے موسم میں پرامن شہریوں کونقل مکانی کے عذاب کاسامناہے مگرصوبائی حکومت اوروزیراعلیٰ اسلام آبادمیں وفاقی حکومت کاتختہ الٹنے اورعمران خان کوزبردستی رہاکروانے میں مصروف ہیں ۔غیرسنجیدگی ،نااہلی اورلاابالی پن کی بھی انتہا ہوتی ہے صوبے کاایک حصہ پانچ دن سے حکومتی کنٹرول میں نہیں وہاں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے معصوم اورپرامن شہری لقمہء اجل بن رہے ہیں ،علاقہ دنیاسے کٹ چکاہے موبائل اورانٹرنیٹ سروس معطل ہیں، املاک دوکانیں اورگودام جلائے جاچکے ہیں آبادی کے ایک بڑے حصے کوخوراک کی قلت کاسامناہے ۔حکومت کی ذمہ داری تویہ بنتی تھی کہ وزیراعلیٰ جنہیں دودوہیلی کاپٹرزدستیاب ہیں یاتوعلاقے میں پہنچتے ،خیبرکی طرح کوئی جرگہ منعقد کرتے دیگرسیاسی قوتوں کواعتمادمیں لیتے یہاں کی سیاسی قوتیں اختلاف کے باوجود حکومت سے تعاون کیلئے تیاررہتی ہیں خیبرگرینڈ جرگہ بھی اپوزیشن جماعتوں کے تعاون سے منعقد ہواجس سے تصادم اورخونریزی کاخطرہ ٹل گیاتودوسری جانب حکومت اوروزیراعلیٰ نے بھی دادسمیٹی کرم کامسئلہ بھی حکومت اکیلے حل کرنیکی صلاحیت نہیں رکھتی اس کیلئے بھی اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کی ضرورت ہے جس سے یقیناًمسئلے کے دیرپاحل کیلئے تجاویزسامنے آجائینگی۔
صورتحال یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں بھی کرم واقعے پرازخودکوئی کرداراداکرنے سے قاصرہیں ۔اے این پی نے پورے صوبے میں احتجاج کیااوریوم سیاہ منایامگردیگرجماعتوں نے محض مذمت اوراظہارِافسوس کے بیانات سے اپنافرض پوراکرلیا۔تما جماعتیں متحرک بھی ہونگیں اورہرجماعت قیام امن کیلئے اپناکرداربھی کرے گی لیکن بشرطیکہ حکومت کی دلچسپی ہو اوراسے اپنی ذمہ داریوں کاحساس ہو ۔جس سے صوبائی حکومت کادامن خالی نظرآرہاہے ۔صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی سے وفاقی حکومت بھی کوئی کرداداداکرنے سے قاصرہے اگر صوبائی حکومت اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہوتی وہ مسئلے پرسنجیدہ توجہ دیتی تویقیناًوفاقی حکومت کوبھی امن ومان کے قیام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے میں تامل نہ ہومگرمسئلہ حل کرنے کیلئے پہل صوبائی حکومت نے کرنی ہے صوبائی حکومت کوئی اقدام کریگی تودیگرسیاسی قوتیں ،وفاقی حکومت اورفوج سب اپنااپناتعاون پیش کرینگے مگر اصل ذمہ داری صوبائی حکومت اوروزیراعلیٰ کونبھانی ہوگی جن کیلئے دعاہی کی جاسکتی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پہچانیں اورپھرانہیں نبھائیں ۔موجودہ حالات سے تویہی لگ رہاہے کہ سات روزہ جنگ بندی کایہ سکوت عارضی ہے بروقت ،درست اورزوداثر اقدامات نہ لئے گئے توکرم میں خون کی ہولی کھیلنے کاسلسلہ بندہونامشکل ہے۔
وصال محمد خان