کوہاٹ ڈویژن کے نوجوانوں کیلئے یوتھ جرگے کا انعقاد کیا گیا

یوتھ گرینڈ جرگے میں جی او سی نائن ڈویژن میجر جنرل ذوالفقار علی بھٹی کمشنر کوہاٹ ڈویژن کمشنر بنوں آر پی آر کوہاٹ ڈی پی او کوہاٹ سمیت ہنگو اورکزئی کرم کوہاٹ لکی مروت کرک اور بنوں درہ آدم خیل سے کثیر تعداد میں نوجوانوں نے شرکت کی۔ گرینڈ یوتھ جرگے میں مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے جوانوں نے اپنے اپنے علاقوں کے مسائل بیان کئے اور یہ عزم کیا کہ وطن عزیز کی سلامتی اور استحکام کیلئے ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ہم نوجوان ہی تبدیلی لائیں گے اور اپنا کردار ادا کریں گے۔

گرینڈ یوتھ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے جنرل آفیسر کمانڈنگ نائن ڈویژن میجر جنرل ذوالفقار علی بھٹی نے کہا کہ کسی بھی علاقے کی ترقی نوجوانوں پر مرکوز ہے پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے پاک فوج اور نوجوان اگر ایک پیج پر ہو تو کوئی بھی ہم کو شکست نہیں دے سکتا ہے یوتھ اور فورسز کے مضبوط تعلقات ہی پاکستان کی ترقی کا ضامن ہے آج کل ایک انتشاری ٹولہ عوام اور پاک فوج کے درمیان تفرقہ پیدا کرکے بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے لیکن یہ نوجوان نسل ہمارا مستقبل ہے کوئی بھی ہمارے درمیان دوریاں پیدا نہیں کر سکتے ہیں دہشتگردوں کے خلاف ٹارگیٹ آپریشن کامیابی کے ساتھ جاری ہے عوام کے تعاون سے اس آپریشن کو جلد مکمل کرکے خوارج کو مار کر یا باہر پھینک کر ختم کریں گے امن کیلئے سیکیورٹی فورسز اور عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیگی۔

یوتھ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے جوانوں نے کہا کہ بد قسمتی سے آج کل کچھ شرپسند عناصر بیرونی فنڈ پر فوج اور ریاست مخالف پروپیگنڈے کررہے ہیں۔ پاک فوج کو بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر معدنیات پر قبضے کے غلط خبروں کی تشہیر کی جا رہی ہے ۔ حالانکہ گراونڈ پر سارے حالات ہمارے سامنے ہے ۔ اورکزئی کرم اور ضلع ہنگو میں جتنے بھی معدنیات ہے وہ لوکل عوام کے پاس ہیں کچھ شرپسند عناصر ایسی پروپیگنڈوں سے ہمارے فوج کو بدنام نہیں کر سکتے ہیں۔

ہمارے پختونوں کو قومیت کے نام پر انتشار کی طرف لے جانے والوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر یہ وطن اور قوم سے مخلص ہیں تو علاقے میں امن کے قیام منشیات کے خاتمے اور علاقے کے ترقی نوجوانوں کیلئے روزگار میں کردار کیوں ادا نہیں کرتے ہیں ۔ آج اگر امن خراب ہو رہا ہے تو ہمارے درمیان کچھ منافقین موجود ہیں جو ان لوگوں کو سپورٹ کررہے ہیں جو ملک کی امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket