Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Tuesday, September 10, 2024

پشتونوں کی قربانیوں کا اعتراف

پشتونوں کی قربانیوں کا اعتراف

عقیل یوسفزئی

اسلام آباد میں نیشنل علماء، مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پشتونوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ان کی قربانیوں کا قومی سطح پر اعتراف کرتے ہوئے خوارج اور ان کی سرپرستوں کی کوششوں کے باوجود خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک میں امن کی بحالی کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔ آرمی چیف نے ضم قبائلی اضلاع کے عوام کا بطورِ خاص ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان نے ایک پڑوسی اسلامی ملک کے لاکھوں مہاجرین کو پناہ دی اور وہاں امن کے قیام میں اپنا اہم کردار ادا کیا تاہم اس نے خوارج ( دہشت گرد) کی سرپرستی کی جس کے نتیجے میں پاک فوج اور پاکستان کو خوارج کے خلاف فساد فی الارض کے خاتمے کے لئے کارروائیاں کرنی پڑیں اور پاکستان کے عوام کے تعاون سے ان عناصر کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔ انہوں نے ڈیجیٹل دہشتگردی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور اس کی افواج کے خلاف منفی پروپیگنڈا کو کسی صورت برداشت برداشت نہیں کیا جاسکتا اور انتشاری قوتوں کے ساتھ بھی آئین ، قانون کے مطابق سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا۔ کانفرنس سے وزیراعظم شہباز شریف اور جید علماء نے بھی خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان سے دہشتگردوں اور انتشاریوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔
یہ بات قابل ستائش ہے کہ آرمی چیف نے اتنے اہم فورم نہ صرف یہ کہ ریاست کے دفاع کے زمہ دار ادارے یعنی فوج کی جانب سے کی ترجیحات کا دوٹوک الفاظ میں اظہار کیا بلکہ دہائیوں سے جاری دہشت گردی اور بدامنی کے دوران خیبرپختونخوا خصوصاً قبائلی علاقوں اور عوام کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کو خراج تحسین بھی پیش کی ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پشتون بیلٹ بوجوہ جاری دہشت گردی کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے اور افغانستان کی عبوری حکومت کی سرپرستی میں اگست 2021 کے بعد خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے علاوہ بعض دیگر ریاست مخالف گروپوں اور ان کی سرپرستوں کے باعث ریکارڈ حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔
اس دوران کوشش کی گئی کہ مختلف واقعات کی آڑ میں پشتونوں کو ریاست سے بدظن کرکے سیاسی اور سماجی انتشار کا راستہ ہموار کیا جائے ۔ اس ضمن میں صوبے کی حکمران جماعت سمیت بعض دیگر نے بھی پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے تاہم عوام کی اکثریت متعدد جایز شکایات کے باوجود ریاست کے ساتھ کھڑی رہی اور انہوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ تصادم اور کشیدگی سے گریز کرکے پرامن سیاسی جہدوجہد کے ذریعے معاملات کو آگے بڑھایا جائے ۔ آرمی چیف کی جانب سے ان کی قربانیوں اور اس رویے کی ستائش سے جہاں قربانیاں دینے والوں کی ہمت افزائی ہوئی ہے وہاں امن کے قیام کے لیے روزانہ کی بنیاد پر قربانیاں دینے والے سیکورٹی فورسز کے نوجوانوں کو یہ پیغام بھی جائے گا کہ ان کی قومی اور عسکری قیادت یکسو ہو کر ان کے پیچھے کھڑی ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ماضی میں ہمارے پالیسی سازوں سے بعض غلطیاں اور زیادتیاں ہوئی ہوں گی تاہم بحیثیت ایک قومیت پشتون پاکستانی ریاست کے دوسرے بڑے اسٹیک ہولڈر کے طور پر پاکستان کی سلامتی ، استحکام اور ترقی کے لیے ہر دور میں ایک اہم اور مثبت کردار ادا کرتے آرہے ہیں۔ ان کو خطے کی جیو پولیٹیکل اسٹیٹس کے تناظر میں ریاست پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنانا نہ صرف ریاست بلکہ تمام سیاسی قوتوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کیونکہ پشتون بیلٹ صدیوں سے مختلف عالمی اور علاقائی پراکسیز کا مرکز رہا ہے اور حالیہ تاریخ میں بھی اس بیلٹ کو مختلف نوعیت کے سیاسی ، سماجی اور معاشی چیلنجر سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز جنگ زدہ علاقوں میں امن کے قیام کے علاوہ یہاں کے عوام کی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کریں کیونکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان اپنی جغرافیائی اہمیت کے تناظر میں پاکستان کی سلامتی اور ترقی کے دروازوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket