وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس

خیبر پختونخوا انٹگریٹڈ سکیورٹی آرکیٹیکچر کی ایپکس کمیٹی کا چوتھا اہم اجلاس میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات، متعلقہ کابینہ اراکین، چیف سیکرٹری اور آئی جی پی خیبر پختونخوا کے علاوہ اعلیٰ سول و عسکری حکام اور متعلقہ وفاقی اداروں کے حکام کی شرکت۔اجلاس میں خیبر پختونخوا میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے فورم کے گذشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا تفصیلی جائزہ۔سول اور عسکری حکام کا دہشت گردی میں معاون ثابت ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کے عزم کا اعادہ۔ان غیر قانونی سرگرمیوں میں بھتہ خوری، حوالہ ہنڈی، غیر قانونی اسلحہ،  اسمگلنگ، جعلی دستاویز سازی،  منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر سرگرمیاں شامل ہیں۔غیر قانونی  سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے متعلقہ صوبائی و وفاقی اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور۔اجلاس میں غیر قانونی سرگرمیوں کی مؤثر روک تھام کے لئے وفاق سے جڑے مسائل کو حل کرنے کے لیے سنٹرل ایپکس کمیٹی کا اجلاس پشاور میں منعقد کرنے کی سفارش۔اجلاس میں این سی پی گاڑیوں کی پرو فائلنگ اور مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق معاملات کا بھی جائزہ۔ دہشتگردی میں معاون ثابت ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں کی موثر روک تھام کے لئے سخت اقدامات جاری رکھنے کا فیصلہ۔ان سرگرمیوں کے موثر تدارک کے لئے متعلقہ وفاقی و صوبائی محکمے اور انٹیلیجنس ادارے مل کر مربوط کاروائیاں کریں گے۔اجلاس میں بھتہ خوری اور منشیات  سنگین مسئلہ قرار۔بھتہ خوری کے موثر سدباب کے لئے تمام  متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مشتمل مشترکہ ٹاسک فورس بھی بنانے کا فیصلہ۔بھتہ خوری کے مسئلے سے موثر انداز میں نمٹنے کے لئے سی ٹی ڈی کے اختیارات کو بڑھانے کا فیصلہ۔اس سلسلے میں ضروری قانون سازی کرنے کا بھی اصولی فیصلہ۔شرکاء کا بھتہ خوری اور منشیات کے استعمال سمیت دیگر غیر قانونی سر گرمیو میں ملوث عناصر سے  آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا عزم۔

اجلاس میں اسمگلنگ میں معاونت فراہم کرنے والے سرکاری اہلکاروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا فیصلہ۔اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے جوائنٹ چیک پوسٹوں کو مضبوط بنانے اور انہیں جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کا فیصلہ۔تعلیمی اداروں میں منشیات کی سپلائی پر خصوصی نظر رکھنے اور ملوث عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رکھنے کا فیصلہ۔صوبے میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لئے اسٹیٹ آف دی آرٹ بحالی مرکز قائم کرنے کا بھی  فیصلہ۔منشیات کے کاروبار میں ملوث عناصر کو سخت سے سخت سزائیں دینے کے لئے قوانین میں ترمیم کا فیصلہ۔منشیات کی تیاری اور سپلائی میں ملوث بڑے مگر مچھوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا فیصلہ۔غیر قانونی اور ممنوعہ اشیاء کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے موثر ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم بنانے کا فیصلہ۔

ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے اضلاع کی سطح پر  بنائی گئی کمیٹیوں کو مزید موثر بنانے کا فیصلہ۔غیر قانونی سرگرمیوں کے تدارک کے لئے پولیس،  ایکسائز،  کسٹم، اے این ایف اور دیگر اداروں کو مضبوط بنانے کا فیصلہ۔متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں مل بیٹھ کر قابل عمل پلان ترتیب دینے کی ہدایت۔پورے ملک میں اس حوالے سے  یکساں پالیسی اور نظام متعارف کروانے کے لئے وفاقی حکومت کو  سفارش۔صوبے میں چلنے والی این سی پی گاڑیوں سے متعلق کوئی حتمی فیصلے کے لئے وفاق سے معاملہ اٹھانے کا فیصلہ۔اجلاس میں دھماکہ خیز مواد کے غیر قانونی استعمال کے تدارک سے متعلق امور پر غوروخوض اور اہم فیصلے۔صوبے میں شادی بیاہ اور دیگر تقاریب میں آتش بازی پر پابندی لگانے کا فیصلہ۔دھماکہ خیز مواد کے کاروبار کے لئے پہلے سے جاری کردہ اجازت ناموں کے آڈٹ کا فیصلہ۔اجلاس میں ڈسٹرکٹ ایکسپلوسیو کمیٹیوں کے مانیٹرنگ سسٹم کو موثر بنانے کا فیصلہ۔درہ آدم خیل میں اسلحے کے کاروبار کو باضابطہ صنعت کا درجہ دینے پر غوروخوض۔ تین لاکھ سے زائد غیر قانونی غیرملکی باشندے رضاکارانہ طور اپنے وطن واپس جاچکے ہیں۔اگلے مرحلے میں افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی پروفائلنگ پر کام جاری ہے۔گذشتہ ایک سال کے دوران 6 ارب روپے سے زائد مالیت کی اسمگل شدہ اشیاء ضبط کی گئی ہیں۔منشیات کے خلاف مشترکہ کارروائیوں میں 78 ٹن منشیات ضبط کی گئی ہیں۔اب تک 3571 مدارس کی رجسٹریشن کی گئی ہے۔90 لاکھ سے زائد غیر قانونی موبائل سمز بلاک کری گئی ہیں۔حوالہ ہنڈی کے خلاف کارروائیوں میں 1.93 ارب روپے ضبط کئے گئے ہیں۔گذشتہ چار مہینوں میں ایک لاکھ سے زائد این سی پی گاڑیوں کی پروفائلنگ کی گئی ہے۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورکا کہنا تھا کہ صوبے میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں خیبر پختونخوا انٹگریٹڈ سکیورٹی آرکیٹیکچر جیسے فورمز کی اشد ضرورت ہے ۔یہ فورم نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔صوبے میں سکیورٹی کی موجودہ صورتحال میں تمام اداروں کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے سول اور عسکری اداروں کے درمیان مربوط کوآرڈینیشن اور ٹیم ورک کی ضرورت ہے۔اجلاس میں گذشتہ دنوں دہشتگردی کے واقعات میں سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کی شہادت پر فاتحہ خوانی۔شہداء کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا۔سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کی قربانیوں کو خراج تحسین۔صوبے اور ملک میں امن کے لئے سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں۔ قوم کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے اہلکاروں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket