وزیر اعظم ، آرمی چیف اور وزیر دفاع کا واضح موقف
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے نیویارک کے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا اور اس کی بنیادی وجہ افغانستان کی موجودہ صورتحال ہے جس سے نہ صرف یہ کہ پاکستان بری طرح متاثر ہورہا ہے بلکہ خود افغان عوام کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اس جنگ کے باعث پاکستان کے تقریباً 80 ہزار لوگ شہید ہوگئے ہیں جن میں فورسز کے علاوہ بچے بھی شامل ہیں جبکہ پاکستان کو 150 ارب ڈالرز کا معاشی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔
دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک تقریب اور ٹی وی انٹرویو میں دہشتگردی کے واقعات میں جاری اضافے کی ذمہ داری براہ راست افغانستان کی عبوری حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کھلے عام ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی نہ صرف سرپرستی کررہا ہے بلکہ اس نے دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرتے ہوئے پورے خطے کی سیکیورٹی اور سلامتی کو خطرے سے دوچار کردیا ہے تاہم اس صورتحال پر خاموشی اختیار نہیں کی جاسکتی ۔ ان کے بقول یہ بات کافی افسوس ناک ہے کہ پاکستان کی ایک ” انتشار پسند ” پارٹی اور اس کی صوبائی حکومت دہشت گردوں کی حمایت کرتی آرہی ہے اور اس کے نتیجے میں ملک کی سیکورٹی کو درپیش چیلنجز میں اضافہ ہوا ہے۔
ان دو حکومتی شخصیات کے علاوہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے گزشتہ روز کراچی کا دورہ کرتے ہوئے اپنی بات چیت میں پاکستان کے مستقبل کو محفوظ اور مستحکم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تمام مسایل سے نکلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور جو عناصر اپنی سرگرمیوں اور پروپیگنڈا کے ذریعے عوام میں مایوسی پھیلارہے ہیں ان کو ناکامی سے دوچار ہونا پڑے گا ۔ آرمی چیف کے بقول خدا کی مہربانی اور عوام کے تعاون سے پاکستان کا مستقبل محفوظ ہے اور ہم ہر سطح پر آگے بڑھنے کے اپنے سفر کو کامیاب بنائیں گے۔
عقیل یوسفزئی