وصال محمد خان
بجلی چوری: بل دہندگان شدید متاثر
ملٹی نیشنل کمپنی نے ایک علاقے میں سپرسٹورکھولا۔شروع میں جب مہنگائی خاصی کم تھی ،لوگوں کومناسب قیمت پرسٹورسے اشیائے ضروریہ دستیاب تھیں ،سٹورکابل جائزاورمناسب تھا،عملہ ایماندارتھااورلوگوں کیساتھ خوش اخلاقی سے پیش آتاتھاتوسٹوربھی اچھے اندازسے چل رہا تھاکسی کسٹمرکواول توکوئی شکایت نہیں ہوتی تھی اوراگرایسی کوئی نوبت آتی توسٹورکامستعدعملہ اسکی خدمت کیلئے ہمہ وقت تیاررہتاتھااورفوری کارروائی عمل میں آجاتی تھی جس کے نتیجے میں کمپنی کے کرتادھرتابھی مطمئن تھے کہ انہیں سٹورسے اچھی خاصی آمدن مل جاتی تھی۔ مگرآبادی بے تحاشابڑھ جانے کے باعث سٹورپرگاہکوں کی تعدادمیں بھی اضافہ ہوا۔اور‘‘حادثہ یکدم نہیں ہوتا’’کے مصداق حالات آہستہ آہستہ خرابی کی جانب گامزن ہوئے سٹور منافع کی بجائے نقصان میں جانے لگاجس سے کمپنی کومصنوعات کی قیمتیں بڑھانی پڑیں ،عملے کی تعدادکئی گنا بڑھادی گئی ،مزیدچوکیدار،سیکیورٹی گارڈز،کلرکس ،اکاؤنٹنٹس،ڈرائیورزاوربڑے بڑے ماہرافسران بھرتی کئے گئے اورسی سی ٹی وی وغیرہ نصب کردئے گئے اسکے باوجودسٹورکاخسارا‘‘مرض بڑھتاگیاجوں جوں دواکی’’ کے مصداق مزیدبڑھ گیابلکہ بڑھتاہی چلاگیا۔ کمپنی کے ہر اقدام کانتیجہ صفررہااورسٹورسے مصنوعات کی قیمتیں بے تحاشابڑھنے کے سبب چوری روزبروزبڑھتی رہی سٹورافرادی قوت کے لحاظ سے دنیاکے بڑے براعظم کا سب سے بڑاسٹور ہے اسکے پاس وسائل کی کمی نہیں افرادی قوت کے لحاظ سے پورے براعظم میں کوئی ادارہ اس کے مقابلے کاتوان نہیں رکھتااسکے پاس انجینئرز،ہرمیدان کے شہسوار ماہرین اوراعلیٰ دماغ موجودہیں ۔کمپنی عملے کی نگرانی کیلئے بھی کوشاں ہے۔ ان تما م اقدامات کے باوجود سٹورسے چوری کاسلسلہ جاری وساری رہاجس کے نتیجے میں سٹور جوکبھی منافع بخش تھا اب خسارے کا شکارہونے لگا سٹور اگراسی طرح خسارے کاشکارہوتارہا تواسے بندکرنے کی نوبت آسکتی تھی مگرسٹورچلانااب کمپنی کی مجبور ی ہے۔ اسلئے خسارے سے نکلنے کاایک ہی طریقہ تھاکہ مصنوعات کی قیمتیں مزیدبڑھائی جائیں قیمتیں بڑھتی رہیں جوخریداروں کی پہنچ سے دورہونے لگیں کمپنی کی جانب سے آئے روزقیمتیں بڑھانے کاقدرتی نتیجہ یہی برآمدہواکہ سٹورسے چوری میں تیزی آئی اب ہرایراغیرانتھو خیراچھوٹا بڑاکسٹمردھڑلے سے چوری کرنے لگاکچھ چوری عملے کی ملی بھگت سے ہوتی رہی جبکہ عملے کی آنکھ بچاکربھی یہ سلسلہ جاری رہا۔کمپنی کے کرتا دھرتاسرجوڑکربیٹھ گئے اورمسئلے کاحل تلاش کرنے لگے ۔کمپنی ماہرین نے طویل غوروخوض کے بعدسٹورمیں ‘‘لوڈشیڈنگ ’’کافیصلہ کرلیا۔ شروع میں گھنٹے دوگھنٹے کیلئے سٹوربندکیاجاتارہامگرجوں جوں چوری بڑھتی گئی سٹوربندکرنے کے اوقات بھی بڑھائے جاتے رہے۔ اب بعض علاقوں کیلئے سٹوربائیس گھنٹے تک بندرہتاہے جبکہ کچھ پوش علاقوں کیلئے‘‘ چوبیس بٹاسات ’’کھلارہتاہے ۔ جن علاقوں کیلئے ‘‘سیل’’بند رہتاہے ان علاقوں کے لوگ سٹوراورکمپنی کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں کمپنی نے جن علاقوں کیلئے سٹوربندرکھنے کافیصلہ کیاہے وہاں کے کے تمام کسٹمرزچورنہیں ہیں بلکہ وہاں شریف صارفین کی بھی اچھی خاصی تعدادموجودہے مگرگھن کیساتھ گیہوں بھی پس رہاہے۔کمپنی کادعویٰ ہے کہ اس اعلی معیارکی حکمت عملی سے وہ خسارے پرقابو پالے گی جبکہ دوسری جانب ‘‘سیل’’بندہونے سے جونقصان ہورہاہے اسے بھی شریف صارفین سے وصول کیاجارہاہے شریف صارفین دوہرے عذاب میں مبتلاکردئے گئے ہیں ۔ایک توچوری کرنے والوں کا نقصان وہ بھررہے ہیں دوسرے سیل بندہونے کاخسارابھی انہی سے پورا کیاجارہا ہے۔ یعنی‘‘ وہ ادھاربھی چکارہے ہیں جوانہوں نے لیاہی نہیں’’ جبکہ انہیں پروڈکٹ ملنے میں بھی شدیددشواری کاسامناہے ۔حکومت نامی اس کمپنی ،واپڈا نامی سٹوراوربجلی نام کی پروڈکٹ عوام کیلئے رحمت کی بجائے زحمت بن چکی ہے سٹوراگرخسارے میں جا رہاہے اس سے چوری ہورہی ہے تو سٹورکوبندکرناحماقت ہی کہلائے گی اسکی بجائے اخراج کے راستے روکنے پرتوجہ مرکوزکرنابہترین حکمت عملی شمارہوگی ۔ بجلی چوری روکنے کیلئے اسکی ننگی تاریں ختم کی جائیں اسکی بجائے کورڈ کیبل کااستعمال عام کیاجائے یہ اگرچہ نسبتاً مہنگاہے مگراس سے چوری اگرناممکن نہیں تومشکل ضرورہے ۔ننگی تارو ں سے کوئی بھی فردکسی بھی وقت کنڈے کے ذریعے بجلی چوری کرسکتاہے درختوں کے قریب سے گزرنے والی ننگی تاریں بجلی کی ضیاع کاباعث بن رہی ہیں حکومت نے پون صدی میں بجلی کاجوترسیلی نظام وضع کیاہے یہ دنیاکاناکام ترین نظام کہلائے جانے کی مستحق ہے ۔ذراسی تیز ہواچلنے ،درختوں کی شاخیں اورپتے ذراسے تیز ہلنے کے باعث گھنٹوں بجلی کابندرہنامعمول بن چکاہے خسارہ کم کرنے کیلئے ہزاروں ارب روپے کے جواخراجات کئے جارہے ہیں ان میں سے کچھ رقم کورڈکیبلزکیلئے مختص ہونی چاہئے یہ بیک جنبش قلم اگرچہ ممکن نہیں مگر مرحلہ وارکورڈ کیبل پرمنتقل ہوناکوئی بڑا مسئلہ بھی نہیں ہوناچا ہئے ۔حکومت کوبجلی چوری کاڈھنڈوراپیٹتے رہنے کی بجائے واپڈاعملے پر توجہ دینے کی اشدضرورت ہے بجلی چوری میں اسکاعملہ پوری طرح ملوث ہے کوئی لاچارشخص کنڈالگاکرجتنی بجلی چوری کرتاہے اس سے ہزار گنازیادہ بجلی کمرشل پلازہ مالکان ،پٹرول پمپس اورانڈسٹری چوری کررہے ہیں جوعملے کی ملی بھگت کے بغیرممکن نہیں ۔بجلی چوری روکنے کیلئے پولیس اوردیگرسیکیورٹی اہلکاروں سمیت عملے کی خدمات پرجورقم خرچ ہورہی ہے یہی رقم کورڈکیبلزاورزیرزمین نظام وضع کرنے پرخرچ کی جائے عملے کی سخت نگرانی ہو، میٹرمخصوص جگہوں پریعنی ٹرانسفارمرزکے قریب نصب کئے جائیں کسی بھی مکان ،دوکان یاحجر ے کے قریب کورڈکیبل زخمی ہونے کی صورت میں قریبی رہائشی کے خلاف نہ صرف ایف آئی آردرج کی جائے بلکہ ایسے افرادپربھاری جرمانے عائد کئے جائیں بجلی بندکرنامسئلے کاحل نہیں سطحی اقدامات کی بجائے عملی اقدامات لئے جائیں توبجلی چوری روکنااورلائن لاسزکم یا ختم کرناچاندپر مشن بھیجنے سے زیادہ مشکل نہیں بجلی بندکرنے اورلوڈ شیڈ نگ کادورانیہ بڑھانے سے شریف صارفین بری طرح متاثرہورہے ہیں جو انکے ساتھ صریحاًناانصافی بلکہ ظلم ہے۔ اگر چوری ہونے پرکسی سٹورکو تالے نہیں لگائے جاسکتے تواسی عمل کے جوازمیں بجلی کیونکربندکی جاسکتی ہے؟