وصال محمد خان
وطن عزیزمیں دہشت گردی اورانتہاپسندی سے نمٹنے کیلئے آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کافیصلہ کرلیاگیاہے یہ فیصلہ ہفتے کونیشنل ایکشن پلان کے تحت مرکزی ای پیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیاگیاہے اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف سمیت کابینہ کے اہم وزرا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر،سروسزچیفس ، وزیراعظم آزادکشمیر ،گلگت بلتستان اورچاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ صوبائی چیف سیکرٹریزاوردیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں ملک کی موجودہ سیکیورٹی حال کومدنظررکھتے ہوئے فیصلہ کیاگیاکہ ملک بھرمیں آپریشن عزم استحکام کے تحت کارروائیاں شروع کی جائیں گی وزیراعظم شہبازشریف نے اس اہم نوعیت کے فیصلے کی منظوری دیتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومتیں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں فوج پرڈال برالذمہ نہیں ہوسکتیں سیکیورٹی معاملات کوصرف ایک ادارے پرڈال دیناخطرناک روش ہے اس حوالے سے صوبوں کوبھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہونگیں کوئی ایک ادارہ تن تنہااس چیلنج سے نبرآزمانہیں ہوسکتاجب تک اسے تمام سٹیک ہولڈرزکی حمایت حاصل نہ ہو۔
اجلاس میں تمام سٹیک ہولڈرزنے آپریشن عزم استحکام کے فیصلے سے اتفاق کیا اجلاس میں انسداددہشت گردی کی جاری مہم اورداخلی سلامتی کی صورتحال کاجامع جائزہ لیاگیاخاص طورپرنیشنل ایکشن پلان کے تحت کچھ اقدامات پرعملدرآمدنہ ہونے کی خامیوں کی نشاندہی پرزوردیاگیااوراس عزم کااعادہ کیاگیاکہ داخلی اورخارجی سیکیورٹی پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائیگا۔اجلاس نے اتفاق رائے سے آپریشن ‘‘عزم استحکام’’ کے ذریعے انسداددہشت گردی کے قومی مہم کودوبارہ متحرک کرنے کی منظوری دی ۔ملک میں سیکیورٹی کی دن بدن خراب ہوتی ہوئی صورتحال کاتقاضاہے کہ تمام سٹیک ہولڈرزاپنااپناکرداربھرپورطریقے سے اداکریں اورقومی سلامتی پرکسی قسم کاکوئی سمجھوتہ نہ ہو۔
مقام شکرہے کہ ملک کی اعلیٰ سطحی سیاسی اورفوجی قیادت نے اس ضرورت کومحسوس کیا اوردہشت گردی کی بیخ کنی کیلئے آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کاصائب اوردرست فیصلہ کیاگیا۔ گزشتہ چندبرسوں سے ملک معاشی عدم استحکام کاشکارہے تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت کی معاشی پالیسیوں نے ملک کو دیولیہ پن کی نہج پرپہنچادیاہے جہاں اس حکومت کے پاس معاشی پالیسیوں کا فقدان تھاوہاں اس نے سیکیورٹی کے حوالے سے بھی ملک کوناقابل تلافی نقصان پہنچایاہے اس نے افغانستان بھاگے ہوئے دہشت گردوں کودوبارہ ملک میں آبادکیااورجیلوں سے تھوک کے حساب سے دہشت گردرہاکروالئے ۔ دہشت گردچونکہ دہشت گردہوتے ہیں اورخون ریزی ان کامشغلہ ہوتاہے انہوں نے کسی صورت خونریزی سے بازنہیں آناہوتاپھرانہیں سہولیات دیتے وقت ریاست کواپنی سلامتی کوبھی مدنظؓررکھناہوتاہے مگرتحریک انصاف کی اس انوکھی حکومت نے دہشت گردوں کوسہولیات فراہم کیں، انہیں جیلوں سے رہاکروالیااورافغا انستان بھاگے ہوئے دہشت گردوں کویہاں لاکرانکی دوبارہ آبادکاری کی جنہوں نے سرحدپاربیٹھے ہوئے اپنے سرپرستوں کے ساتھ رابطے استوارکرلئے اورملک میں ایک دفعہ پھرآگ وخون کابازارگرم کرلیاگیا۔ جس کے نتیجے میں معیشت کی بحالی کوششوں کوبھی دھچکاپہنچا ۔چین چونکہ پاکستان کاایک ایسادوست ہے جوہرآڑے وقت میں کام آتاہے اورہرقسم کی صورتحال میں پاکستان کاساتھ دینے سے نہیں کتراتااس نے معاشی بحالی میں بھی پاکستان کی مددکابیڑااٹھایایہاں سی پیک اوراسکے تحت درجنوں پروجیکٹس شروع کئے جومعاشی بحالی کیلئے ضروری ہیں مگرعمران خان کے چھوڑے گئے دہشت گردوں نے چینی انجینئرزکونشانہ بناناشروع کردیا اورکئی چینی شہریوں کونشانہ بنادیا جوملک پاکستان کومعاشی مشکلات سے نکالنے کیلئے ہرطرح کاتعاون کررہاہے اوراس سلسلے میں کسی بھی دباؤکوخاطرمیں نہیں لارہااسی ملک کے انجینئرزکواس بہیمانہ طریقے سے نشانہ بنانا اورانہیں بم دھماکوں میں مارناکہاں کااسلام ہے اوراس طرح کی قبیح فعل انجام دینے والے کہاں کے مسلمان ہیں ؟اگران دہشت گردوں کولگام نہیں دیاجاتااورانکے مکروہ عزائم خاک میں نہیں ملائے جاتے تونہ ہی پاکستان معاشی مشکلات پرقابوپانے میں کامیاب ہوگااورنہ ہی اپنی سلامتی برقراررکھنے میں۔
اس بدترین صورتحال کاادراک کرتے ہوئے ریاست پاکستان نے آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کافیصلہ کیاہے جویقیناًایک صائب فیصلہ ہے اوراسکی ضرورت گزشتہ کچھ عرصے سے محسوس کی جارہی تھی خصوصاًاس صورت میں جب دہشت گردسیکیورٹی فورسزکے قافلوں کونشانہ بناکرکڑیل جوانوں کوموت کے گھاٹ اتارتے ہیں قوم اورسرحدوں کے محافظوں کونشانہ بنایاجاتاہے، سیاسی اجتماعات پرحملے کئے جاتے ہیں اورسیاسی راہنماؤں کونشانہ بنایاجاتاہے ۔ان حالات میں ریاست کواپنی ذمہ داری نبھانے کیلئے آگے آناپڑتاہے اورملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے کی کوشش کرنے والوں کاقلع قمع کیاجاتا ہے۔ پاکستان دفاعی لحاظ سے کوئی کمزورملک نہیں جس کاثبوت یہ ہے کہ شدید خواہش کے باوجود تیس لاکھ کی فوج رکھنے والابھارت پاکستان کی طرف میلی آنکھ اٹھانے کی جرات نہیں کرسکتامگرکچھ سیاسی مصلحتوں اورسیاسی حکومتوں کے غلط فیصلوں کے سبب دہشت گردجودراصل گیدڑ ہیں شیربن کرملکی تنصیبات، معصوم شہریوں اورسیکیورٹی فورسزکے جوانوں پرحملے کرتے ہیں۔ مگرآپریشن عزم استحکام کے فیصلے پرعملدرآمد کے بعدانشاء اللہ ان سے یہ جرات چھن جائیگی اورانہیں کیفرکردارتک پہنچایاجائیگا۔ اس معاملے پرکسی نام نہاد سیاسی جماعت کوسیاست چمکانے سے بازآناہوگا.
ملک میں دہشت گردی کی فروغ میں تحریک انصاف کااہم کردارہے اب اسکے نام نہادراہنماآپریشن عزم استحکام کی مخالفت کررہے ہیں اگرانکی مخالفت کودرست مان لیاجائے تودہشت گردی کاتدارک کیسے ہوگا ؟کیاپاکستان انکے سیاسی فوائدکیلئے دہشت گردی کے آگے سرتسلیم خم کردے؟بالکل نہیں۔ آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کرنے والی یہ جماعت یاکوئی بھی دیگرجماعتیں دہشت گردوں کے ساتھی تصورہونگے کیونکہ انکی روش سے دہشت گردی کوفروغ ملاہے ۔پاک فوج کوتحریک انصاف کی اچھل کودخاطرمیں نہ لاکرآپریشن عزم استحکام کے ذریعے دہشت گردی اورانتہاپسندی کی بیخ کنی پرتوجہ مرکوزرکھنی ہوگی ۔ دہشت گردی کے خلاف‘‘عزم استحکام ’’میں قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اوراسے اپنی فوج پریقین ہے کہ وہ دہشت گردی کے ناسورکوجڑسے اکھاڑپھینکنے میں کامیاب ہوگی۔