ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ دورے پر آج اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ اسلام آباد ائیر پورٹ پر ان کا استقبال وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس میاں ریاض حسین پیرزادہ اور ایران میں پاکستان کے سفیر مدثر ٹیپو نے کیا۔ ایرانی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ کے علاوہ اعلیٰ سطح کا وفد بھی پاکستان پہنچا ہے۔وفد میں ایرانی وزیر خارجہ، کابینہ کے دیگر ارکان، اعلیٰ حکام اور تاجر بھی شامل ہیں۔ 2021 میں صدر منتخب ہونے کے بعد ابراہیم رئیسی کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے ۔جسے خطے کی سیاست پر نظر رکھنے والے ماہرین ایک اہم دورہ قرار دے رہے ہیں۔ایرانی صدر پاکستان کا دورہ ایک ایسے وقت میں کر رہے ہیں ۔جب ایران اسرائیل تنازع عروج پر ہے اور اس سے قبل رواں برس کے آغاز میں پاکستان اور ایران کے تعلقات میں بھی اس وقت تلخی دیکھنے میں آئی تھی ۔جب دونوں پڑوسی ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کی سرزمین پر کیے جانے والے حملوں کو مبینہ دہشتگردوں کے خلاف کاروائیاں قرار دیا گیا تھا۔دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رواں سال فروری میں عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہو گا۔پاکستان کے دفترِ خارجہ کے مطابق 22 سے 24 اپریل تک جاری رہنے والے اس دورے کے دوران صدر رئیسی پاکستان کے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہبازشریف، سینیٹ کے چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی اور قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق سے ملاقات کریں گے۔ وہ لاہور اور کراچی بھی جائیں گے اور صوبائی قیادت سے بھی ملاقات کریں گے۔ان ملاقاتوں کے ایجنڈے میں پاک ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانا اورتجارت، روابط، توانائی، زراعت اور لوگوں کے درمیان روابط سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کا فروغ شامل ہے۔دونوں ملکوں کے رہنما دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے علاقائی وعالمی صورتحال اور باہمی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔