Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Sunday, May 19, 2024

مذاکرات ،ڈیل اور ڈھیل

وصال محمد خان
آجکل وطن عزیزمیں ہردوسراشخص مذاکرات ، ڈیل اورڈھیل کی بات کرتانظرآتاہے ۔اس بیانئے کو پی ٹی آئی ساختہ سیاسی راہنماشہریار آفریدی کی جانب سے آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی کیساتھ جلدمذاکرات کے لغودعوے سے تقویت ملی ۔ اسکے بعد مذکورہ پارٹی کے تقریباً تمام راہنماؤں نے مذاکرات کی گردان شروع کردی ہرچھوٹا بڑا لیڈرجب بھی کوئی بیان جاری کرتاہے تواس میں مذکرات کاتڑکالگانا نہیں بھولتا یہ لوگ جس کیساتھ مذاکرات کی گردان جاری رکھے ہوئے ہیں آئینی طورپراس ادارے کوکسی سیاستدان سے مذاکرات کااختیار ہی نہیں اورنہ ہی اس ادارے یعنی فوج کی جانب سے کسی سیاستدان کیساتھ مذاکرات کی خواہش کااظہارکیاگیاہے مذاکرات کابیان بھی اس پارٹی کی جانب سے سامنے آیا اوراس پرتبصرے بھی یہ لوگ خود کررہے ہیں ۔یہ لوگ اپنی سیاسی ناکامیوں کی جانب سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے اکثروبیشتراس قسم کے شوشے چھوڑتے رہتے ہیں۔ اورپھراس پرتبصرے بھی اسی قسم کے کئے جاتے ہیں۔ جیسے یاتوفوج نے انہیں مذاکرات کی دعوت دی ہو،یاپھران سے مذاکرات کی درخواست کی ہو ۔فوج نے چونکہ دوسال قبل یہ پالیسی اپنائی کہ وہ سیاست میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرے گی۔ حکومت وریاست کے معاملات پارلیمنٹ اور منتخب عوامی حکومت ونمائندے خود دیکھیں اورچلائیں۔ بلاشبہ اس سے قبل فوج کی سیاست میں مداخلت کے شواہدموجودہیں ۔جب عمران خان جیسے نام نہادسیاستدان نے انقلابی دعوے کئے اورملک کونیا نظام دینے، کرپشن ،اقرباپروری اوربدعنوانی کے خاتمے کے نعرے لگائے توفوج نے بھی انکے ساتھ ممکن حدتک تعاون کیاتاکہ ملکی مسائل میں کمی واقع ہو ۔مگراقتدارکے حصول پر عمران خان نے اس نااہلی ، اناڑی اورلاابالی پن کامظاہرہ کیا کہ فوج کواپنی پالیسیوں پرنظرثانی کرنی پڑی انکے برسر اقتدارآنے پرعلم ہواکہ وہ صرف تقریریں کرسکتے ہیں ،بڑے بڑے دعوے کرسکتے ہیں اورڈینگیں مارسکتے ہیں باقی ان کے پاس نہ ہی کوئی پروگرام ہے نہ ہی مسائل کاکوئی حل ہے اورنہ ہی پاکستان جیسے دنیا کی پہلی مسلم ایٹمی طاقت ،25کروڑآبادی کے حامل اور ان گنت مسائل ومشکلات سے دوچارملک چلانے کیلئے اہل،تجربہ کاراورقابل ترین لوگوں کی کوئی ٹیم موجودہے۔ یہ منکشف ہونے کے باوجوداس وقت کی فوجی قیادت نے حکومت کابھرپور ساتھ دیاخان حکومت بین الاقوامی تعلقات کوبگاڑتی رہی اورفوج انہیں واپس ٹریک پرلانے کیلئے اپنی توانائیاں صرف کرتی رہی اس وقت کے وزیرخارجہ نے سفارتی آداب اوربردارانہ تعلقات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے غیرضروری طورپر سعودی عرب کے خلاف بیان داغ دیا ، جس سے دونوں ممالک کے دیرینہ تعلقات میں دراڑیں پڑنانوشتہء دیوارتھا، امریکہ ،چین اوریواے ای کیساتھ تعلقات کوبھی اسی قسم کے بیانات نے خاصانقصان پہنچایا جس کی تلافی کیلئے فوجی قیادت کمربستہ رہی اور فوج کی انتھک کوششوں کے نتیجے میں تمام دوست ممالک کیساتھ تعلقات نہ صرف بحال ہوئے بلکہ کئی ممالک سے قرضے حاصل کرنے کیلئے بھی فوج نے اپناکرداراداکیا۔ جب فوج حکومت کی ذمہ داریوں میں اس کاہاتھ بٹارہی تھی جس سے حکومت کوسہارامیسرتھا اس وقت حکومت کے کرتادھرتااسکی راہوں میں بچھ بچھ جاتے رہے فوج کوجمہوریت پسنداورآرمی چیف کوقوم کاباپ قراردیتے رہے مگرجب اسی فوج نے حکومت کی بچگانہ حرکات سے تنگ آکرہاتھ کھینچ لئے اوراپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی عدم اعتمادکی تحریک میں حکومت کاساتھ دینے سے احترازکیاتوعمران خان اور چھوٹے بڑے نام نہادراہنمافوجی قیادت کومیرجعفرومیرصادق اورچوکیدارسے تشبیہ دینے لگے اوراپنی حکومت کی ناکامی کاساراملبہ فوج پر گرانے کی مذموم کوششوں میں مگن رہے ۔8فروری کے انتخابات میں اگرچہ تحریک انصاف نامی جماعت کوجھوٹے پروپیگنڈے کے طفیل جزوی کامیابی نصیب ہوئی ہے۔ چاروں صوبوں اوروفاق میں انتخابات کے بعدمنتخب حکومتیں قائم ہوچکی ہیں ۔ان حالات میں پی ٹی آئی کے پاس سیاسی بیان بازی اورسوشل میڈیاپروپیگنڈے کیلئے کچھ نہ بچاتوفوجی قیادت کیساتھ مذاکرات کا کاشوشہ چھوڑاگیاحالانکہ فوج کم وبیش دوسال قبل ببانگ دہل یہ اعلامیہ جاری کرچکی ہے کہ سیاست سے اس کاکوئی تعلق نہیں مگراسے موجودہ حکومتوں کے قیام کیلئے مطعون کیاجارہاہے ۔اس دھماچوکڑی کامقصدایک ہی ہے کہ فوج موجودہ حکومتوں کورخصت کرکے ان نااہلوں کے اقتدارکی راہ ہموارکر دے جس سے فوج انکارکرچکی ہے جوبالکل درست اورصائب فیصلہ ہے ۔ جب اس نام نہادسیاسی جماعت کوکچھ اورنہ سوجھاتوآرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی کیساتھ مذاکرات کاشوشہ چھوڑدیاحالانکہ مذاکرات جس کانام ہے اورمذاکرات کے جو معنی لئے جاتے ہیں یہ دو طرفہ ہوتے ہیں۔ جس ادارے نے سیاست سے کنارہ کشی اختیارکرلی ہے اورجوادارہ سیاست سے کوئی سروکارنہیں رکھناچا ہتااسے باربارسیا ست کی خارزارمیں گھسیٹنے کی کوشش ہورہی ہے اوراسی کے نام پرسیاست چمکائی جارہی ہے ۔مذاکرات کی بیان بازی پر حکومتی زعماء کاردعمل خاصاقرین قیاس ہے ۔کہ پی ٹی آئی دراصل مذاکرات نہیں ڈیل چاہتی ہے۔ ایک ایسی ڈیل جس کے تحت اس نااہل جماعت کواقتدار اور اخلاقی وفوجداری مقدمات میں سزایافتہ راہنماکورہائی ملے۔ یقیناًاس جماعت کی عوام اورملک دشمن پالیسیوں سے ملک ،فوج اورقوم کاناقا بل تلافی نقصان ہوا ہے ۔اسے اب تک عدلیہ کی جانب سے ڈھیل ملی ہے اس ڈھیل پرنظرثانی کی ضرورت ہے ۔پی ٹی آئی راہنماؤں کی زبان درازیوں سے ادارے اورافرادمحفوظ نہیں انکی حرکات وسکنات اس بات کے متقاضی ہیں کہ انکے ساتھ مذاکرات نہ کئے جائیں ، کوئی ڈیل نہ کی جائے اور دی گئی ڈھیل کاخاتمہ کیا جائے ۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket