صوبے میں جاری لوڈ شیڈنگ اور گورنر کا سیاسی ردعمل
عقیل یوسفزئی
خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ بجلی کی لوڈ شیڈنگ سمیت تمام مسائل کے حل کے لیے دھمکیاں دینے کی بجائے قانون کے مطابق وفاقی حکومت سے متعلقہ فورمز پر بات چیت کا راستہ اختیار کریں ۔ گورنر کے مطابق وفاقی حکومت کا طرزِ عمل مثبت اور تعمیری ہے تاہم وزیر اعلیٰ پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کے لیے صوبے میں سول نافرمانی کا ماحول بنانے پر تلے ہوئے ہیں اور ممبران اسمبلی کی جانب سے گریڈ اسٹیشنز پر قبضے اور پیسکو کے معاملات ہاتھ میں لینے کی صورتحال نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ خطرناک بھی ہے جس کا وزیر اعلیٰ کو ادراک ہونا چاہیے۔ گورنر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعلیٰ اور صوبائی حکومت صوبے میں سیکورٹی کے مخدوش صورتحال سے لاتعلق ہیں اور اس وقت وزیر اعلیٰ کے اپنے آبائی شہر ڈیرہ اسماعیل خان کے حالات یہ ہیں کہ لوگ شام کے بعد گھروں سے نکل نہیں سکتے اور مسافر کانوائے کی شکل میں سفر کرتے ہیں۔
گورنر کے خدشات کو بلا جواز نہیں قرار دیا جاسکتا کیونکہ گریڈ اسٹیشنز پر ممبران اسمبلی کے قبضے کو اس کے باوجود درست نہیں کہا جاسکتا کہ پیسکو کی مجموعی کارکردگی اور پالیسی سے عوام اور صوبائی حکومت واقعتاً بہت شاکی ہیں اور لوڈ شیڈنگ کا عملاً کوئی منظم شیڈول موجود نہیں ہے ۔ اس ضمن میں وفاقی وزیر اویس لغاری نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے ساتھ رابطہ کرتے ہوئے ان سے پیسکو کے دفاتر اور گریڈ اسٹیشنز کو سیکورٹی فراہم کرنے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا جس کے بعد وزیر داخلہ نے وزیر اعلیٰ کے ساتھ بھی ٹیلی فونک رابطہ کرکے انہیں وفاقی حکومت کی تشویش اور ناراضگی سے آگاہ کردیا ۔ اگر وفاقی حکومت اس ضمن میں سیکورٹی کی فراہمی کا کوئی فیصلہ کرتی ہے تو اس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں اور صوبائی حکومت کے درمیان سخت نوعیت کا تصادم پیدا ہوگا اور جنگ زدہ صوبے کے انتظامی معاملات مزید پیچیدہ ہوں گے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ مزید تصادم اور کشیدگی سے بچنے کے لیے فریقین دستیاب قانونی راستہ اختیار کرکے مسائل کے حل کو ممکن بنائیں ورنہ معاملات مزید پیچیدہ اور خراب ہو جائیں گے۔