تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس میں انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی ، جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔
بینچ میں جسٹس امین الدین ،جسٹس محمد علی مظہر ،جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں جبکہ جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا ،انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ 1-5 سے سنایا، جس میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کا سپریم کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا گیا۔
سپریم کورٹ کے 6 رکنی بینچ نے ملٹری کورٹس سے متعلق فیصلہ مشروط طورپرمعطل کیا اور کہا فوجی عدالتیں ٹرائل شروع کر سکتی ہیں تاہم حتمی فیصلہ اپیل سے مشروط ہو گا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس مسرت ہلالی نے انٹراکورٹ اپیل پر فیصلے سے اختلاف کیا۔
یاد رہے 23 اکتوبر کو سپریم کورٹ کے 5رکنی لاجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینزکےٹرائل کو غیرآئینی قرار دیا تھا، جس کے بعد انٹراکورٹ اپیلیں وفاقی حکومت،وزارت دفاع اور ،صوبائی حکومتوں کی جانب سےدائرکی گئی ہیں۔
یاد رہے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے فیصلہ چار ایک کی بنیاد پر سنایا، فیصلے میں سپریم کورٹ نے ملڑی ایکٹ کا سیکشن ٹو ون ڈی کو ائین کے بر خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے جرم کی نوعیت کےاعتبارسےمقدمات عام عدالتوں میں چلائیں جائیں گے۔