پولیس ایکٹ2017میں ترمیم; پولیس کے اختیارات میں کمی کردی

صوبائی حکومت نے پولیس ایکٹ2017میں ترمیم کرکے پولیس کے اختیارات میں کمی کردی ہے۔ڈرافٹ کابینہ سے منظوری کے بعد صوبائی اسمبلی سے بھی منظورکروالیاگیاہے۔پولیس پہلی باربلدیاتی نمائندوں ،ریٹائرڈججز،ریٹائرڈبیوروکریٹس ، سول سوسائٹی اورممبران صوبائی اورقومی اسمبلی کوبذریعہ پبلک کمپلینٹ اتھارٹی جوابدہ ہوگی۔وزیرقانون آفتاب عالم کے مطابق پولیس کو دئے گئے اختیارات پر کوئی چیک اینڈبیلنس موجودنہیں تھا۔احتساب اورشفافیت کیلئے پولیس ایکٹ میں ترمیم لائی گئی ہے۔اب پولیس براہ راست عوامی نمائندوں اور وزیراعلیٰ کوجوابدہ ہوگی۔گریڈ18سے اوپرایڈیشنل آئی جی اورڈی آئی جی کی ٹرانسفرپوسٹنگ کا اختیار وزیر اعلیٰ کوحاصل ہوگا۔ جبکہ پولیس سے پوچھ گچھ کیلئے پبلک سیفٹی کمیشن کوختم کرکے پبلک کمپلینٹ اتھارٹی کاقیام عمل میں لایاگیاہے جوضلعی اور صوبائی سطح پرکام کریگی۔ 15 رکنی پبلک کمپلینٹ اتھارٹی میں4حکومتی جبکہ 3اپوزیشن ایم پی ایزہونگے ۔دیگرارکان ریٹائرڈججز، بیورو کریٹس ،سول سوسائٹی کے افراد اوربلدیاتی نمائندے ہونگے۔ضلعی کمپلینٹ اتھارٹی میں تین حکومتی اور دواپوزیشن اراکین ہونگے۔ کانسٹیبل سے اعلیٰ افسران تک کی شکایت اتھارٹی کے پاس آئیگی،اتھارٹی سزاکے حوالے سے کابینہ کوسفارش کریگی جبکہ سزاکاآخری اختیار وزیراعلیٰ اورکابینہ کوحاصل ہوگا۔ پولیس ایکٹ میں ترمیم پرپولیس افسران کوشدیدتحفظات ہیں دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پرکام کرنے والی پولیس نئی قانون سازی سے نالاں ہے،ایک سینئرپولیس افسرکے مطابق ‘‘پولیس ایکٹ 2017ء تین سالہ محنت کے بعد بنایا گیا تھاجسے موجودہ حکومت نے 24 گھنٹوں میں بے اثرکردیا،جلدبازی میں کئے گئے فیصلے سے عوام پربرااثرپڑیگا ،پہلے سے موجودپبلک سروس کمیشن کوپولیس جوابدہ تھی،جس کے چیئرمین چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ ،ممبران میں چیئرمین پبلک سروس کمیشن اور احتساب کمشنرسمیت دیگراراکین تھے،حکومت نے سات سالوں میں اس کمیشن کومحکمہ داخلہ میں دفتر فراہم نہیں کیااوراتھارٹی کیلئے مجاز آفیسرتعینات نہیں کئے کمیشن کوفعال کرنا حکومت کی ذمہ داری تھی غیرفعال کمیشن کوختم کرنادرست نہیں،اب ایک کونسلرپولیس آفیسرکی انکوائری کریگاپولیس افسران سیاسی انکوائریوں میں پھنسے رہینگے توسیکیورٹی کی ذمہ داری کون پوری کریگا؟پختونخواپولیس فورس 1لاکھ 15ہزارافرادپرمشتمل ہے ، ڈی ایس پیزکی ڈائرکٹ تقرری کا اختیار صوبائی حکومت کودینے سے 600 انسپکٹرزکی ترقی کا عمل بھی رک جائیگا’’۔یادرہے پرویزخٹک نے پولیس کومثالی بنانے کے دعوے کئے تھے عمران خان اورپرویزخٹک پولیس ایکٹ2017ء کوتحریک انصاف کاکارنامہ قراردیتے تھے جس کے نتیجے میں پرویزخٹک ترقی پاکر وزیر دفاع بنے تھے جبکہ پولیس کومثالی بنانے والے آئی جی پی ناصردرانی کووفاق میں اہم ذمہ داریاں سونپ دی گئی تھیں۔ اسی پولیس ایکٹ 2017ء میں اب ترامیم کرکے ریورس گیئرلگادیاگیا ہے ۔

وصال محمد خان

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket