فیسٹیول تین روز تک جاری رہے گا۔ جس میں علاقائی ثقافت، مختلف قسم کے پودے اور پھولوں کی نمائش ،روایتی خاکے اور روایتی فوڈز روایتی کھیلوں اور دیگر تعلیمی وتفریحی سرگرمیوں میں طلبہ کے مابین مقابلہ ہوگا۔ مقابلے میں کل 1200 طلبہ حصہ لے رہے ہیں۔ اس موقع پر جامعہ کے مہتمم مفتی غلام الرحمن نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدارس میں ہم نصابی سرگرمیوں کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔دینی مدارس کے طلبہ ہم نصابی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ اس سے تعلیمی صلاحیتوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ آج مسجد، مدرسہ اور داڑھی کو نفرت کی علامت بنایا گیا ہے۔ لہذا ہمیں معاشرتی تقاضوں کا ادراک کرنا ہوگا۔ مدارس کے خلاف منفی سوچ اور پروپیگنڈے کی وجہ سے عام مسلمان بالخصوص نوجوان طبقہ مدارس اور دین سے دور ہورہے ہیں۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس میں کسی طریقے سے کمی لائی جائے۔ بدقسمتی آج پختون قوم کی ثقافت بے حیائی ظاہر کی جارہی ہے۔ جو پختون ثقافت کے ساتھ زیادتی ہے۔ پختون قوم کی ثقافت امن، محبت اوربھائی چارے کا پیغام ہے۔ آج دینی مدارس کے بارے طرح طرح کے شکوک وشبہات پیدا کیے جا رہے ہیں۔ ہم لوگوں کو بتلانا چاہتے ہیں کہ دینی مدارس امن و سلامتی کے مراکز ہیں۔ اس نمائش سے ہمارا بنیادی مقصد مدارس کے خلاف منفی پروپیگنڈا ختم کرنا ہے۔ اور اپنے طلبہ کو ایک نئی سوچ دے رہے ہیں۔ مدارس کے طلبہ صلاحیتوں میں کسی سے بھی کم نہیں ۔