ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی(کیپرا) فوزیہ اقبال کی ہدایات پر یونیورسٹی روڈ پر واقع تین بڑے ریسٹورنٹس پر کیپرا کی ٹیم کی کاروائی ۔ٹیکس کی عدم ادائیگی پر تین ریسٹورنٹس اور ایک آئس کریم شاپ کا ریکارڈ سرکاری تحویل میں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق کیپرا ہیڈ کوارٹرز کے اسسٹنٹ کلکٹر خالد منصور،اسسٹنٹ کلکٹر روح اللہ خان، اسسٹنٹ کلکٹر شاہنواز خان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر گوہرعلی، ا نسپکٹر محمد افضال عابد، آڈیٹر ہادی حسین بنگش اور آڈٹیر سکندر حیات پر مشتمل ٹیم نے سیلز ٹیکس آن سروسز کی ادائیگی کو یقینی بنانے کیلئے یونیورسٹی روڈ پر واقع تین بڑے ریسٹورنٹس اور ایک مشہور آئس کریم شاپ پر کاروائی کے دوران تینوں ریسٹورانٹس اور آئیس کریم شاپ کا ریکارڈ سرکاری تحویل میں لے لیا۔اسی طرح مردان میں ڈپٹی کلیکٹر محمد حسن خان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر کاشف احمد، اسسٹنٹ کلکٹر مہران احمد اور انسپکٹر عبدالوحید پر مشتمل کیپرا مردان کی ٹیم نے ٹیکس نادہندہ ریسٹورانٹ کا ریکارڈ سرکاری تحویل میں لے لیا جس کی چھان بین کی جائے گی۔
اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل کیپرا فوزیہ اقبال نے اپنے بیان میں کہا کہ پشاور سمیت صوبہ بھر کے متعدد ہوٹل اور ریسٹورنٹس کی جانب سے ٹیکسز کی عدم ادائیگی سامنے آرہی ہے جبکہ کیپرا کی جانب سے ان کو متعدد بار نوٹسز بھی جاری کیے گئے ہیں تاہم ان کی جانب سے کسی قسم کی مثبت پیشرفت سامنے نہیں ائی جس کی بنیاد پر خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی انتظامیہ مجبور ہے کہ ان کے خلاف سخت اقدامات لے۔ڈی جی کیپرا کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم کی جانب سے ٹیکس کی عدم ادائیگی میں ملوث تمام ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسے تمام ریسٹورنٹس اور ہوٹل جو کہ ٹیکس کی عدم ادائیگی میں ملوث ہیں ان کا ریکارڈ سرکاری تحویل میں لیا جائے گا اور ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے اس کے ساتھ ساتھ ٹیکس نادہندہ ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں کو سیل کیا جائے گا اور مالکان کےبینک اکاؤنٹس بند کیے جائیں گے۔ ٹیکس کی عدم ادائیگی یا ٹیکس چوری کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور ٹیکس نادہندگان کے خلاف کیپرا کے قوانین کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ واضح رہے کہ ان ریسٹورانٹس کو کیپرا کے قوانین و ضوابط کے مطابق متعدد بار نوٹسز جاری کئے گئے تھے اور ان کو اپنا ریکارڈ کیپرا کے عملے کے پاس جمع کرانے کا کہا گیا تھا لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا جس کے بعد ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔