صوبے کے 19جامعات کے وائس چانسلر ز کی تعیناتی کے عمل کو صوبائی کابینہ کے سامنے رکھنے کا فیصلہ۔صوبائی وزیر برائے اعلی ٰتعلیم مینا خان آفریدی کی صحافیوں سے گفتگو کے دوران بتایا کہ کالجز کیلئے ایک انڈومنٹ فنڈ قائم کررہے ہیں ۔ فنڈ انٹر میڈیٹ لیول پر میرٹ پر داخلہ لینے والی تمام طالبات اورتمام یتیم بچوں کو تعلیم دی جائے گی ۔ اس وقت صوبے کی جامعات میں وائس چانسلرز اور مالی مشکلات دو بڑے ایشوز ہیں۔ نگران حکومت نے مینڈیٹ سے ہٹ کر وائس چانسلر کی تعیناتی کیلئے سرچ کمیٹی میں ممبران شامل کئے۔ یونیورسٹیز ایکٹ میں ترمیم لارہے ہیں ۔ صوبائی سطح پر ہائر ایجوکیشن کمیشن بنارہے ہیں۔ 2017 سے 2024 تک ہائرایجوکیشن کمیشن نےخیبر پختونخوا کے جامعات کے لیے فنڈ میں کوئی بھی اضافہ نہیں کیا۔ 8 سے 9 ارب روپے ہر سال صوبے کو ہائر ایجوکیشن کی مد میں دیا جارہا ہے جو کہ بہت کم ہے۔پچھلے ادوار میں جامعات میں غیر ضروری لوگوں کو بھرتی کیا گیا۔
صوبائی وزیر برائے اعلی ٰتعلیم مینا خان آفریدی نے مزید کہا کہ جامعات کے تمام مسائل کے حل کیلئے ٹاسک فورس بنارہے ہیں۔ٹاسک فورس میں مختلف محکموں کے نمائندگان اور سابقہ وائس چانسلرز شامل ہونگے ۔ ہائیر ایجوکیشن ڈیپاٹمنٹ یکسان نصاب کے اوپر بھی کام کررہاہے ۔ جامعات کے سولرائزیشن بھی زیرغور ہے جس کیلئے ڈونرز فنڈڈ اداروں سے رابطے کیے جائینگے۔پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ موڈپر جامعات کو شمسی توانائی پر منتقل کرسکتے ہیں۔جامعات اورکالجز میں جن ڈیپاٹمنٹ میں طلباءکی تعداد نہ ہونے کے برابر ہوں ان ڈیپاٹمنٹ کو ختم کیا جائے گا۔