نیب پختونخوا کا بی آر ٹی کرپشن انکوائری مکمل ہونے کا دعوی محض ایک ڈرامہ ہے۔ جاری اعلامیہ نیب کی جانب سے صوبائی حکومت کو کلین چٹ دینےکی ناکام کوشش ہے۔ بی آر ٹی منصوبہ ناقص منصوبہ بندی، بدانتظامی اور بدعنوانی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ عمران خان اور پرویز خٹک کی کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لیے جاری اعلامیہ قابل قبول نہیں۔ نیب تحقیقات کرنے اور ذمہ داران کا تعین کرنے کی بجائے اصل کرپشن پر پردہ ڈال رہی ہے۔ 49 ارب سے شروع ہونے والے منصوبے میں 168.5 ارب روپے کی بچت سمجھ سے بالا تر ہے۔ منصوبے کو چھ ماہ میں مکمل ہونے کے دعوے کئے گئے تھے، سات سال گزر گئے تاحال نامکمل ہے۔
نیب اقرار کرچکی ہے کہ چھ پراجیکٹس غلط طریقے سے دیئے گئے، ان کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟ کنٹریکٹر کی جانب سے جمع کرائی گئی جعلی گارنٹیوں کی اسکروٹنی کس کی ذمہ داری تھی؟ ڈیزائن میں بار بار تبدیلی اور تاخیر سے جو بوجھ خزانے پر پڑا اسکا ذمہ داران کون ہے؟ ہم بارہا بتا چکے ہیں کہ پچھلے 12 سالوں سے تحریک انصاف صوبے کے خزانے کو لوٹ رہی ہے۔ خیبر پختونخوا کی حکومت اور وسائل کو ذاتی و سیاسی مفادات کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور دیگر میگا کرپشن سکینڈلز کی جامع اور آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔ صوبائی نیب کو آلہ کار بنا کرپی ٹی آئی کی حکومت اپنی چوریوں اور بیڈگورننس سے بری الذمہ نہیں ہوسکتی۔ صوبے کی عوام کو انصاف دلانے کے لیے ذمہ داران کو کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔