عقیل یوسفزئی
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 8 فروری کو ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کا جو فیصلہ کیا گیا ہے اس کے تناظر میں جہاں حکومتی سطح پر عام انتخابات کے پرامن انعقاد کی تیاریاں جاری ہیں وہاں ملک کی تمام سیاسی جماعتیں بھی متحرک ہوگئی ہیں. اگر ایک طرف تمام جماعتوں نے عوامی سرگرمیاں شروع کردی ہیں تو دوسری طرف مختلف پارٹیوں کے درمیان مجوزہ اتحادوں اور سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے بھی مشاورت اور رابطے جاری ہیں جو کہ ایک جمہوری پریکٹس ہیں. یہ بات انتہائی خوش آیند ہے کہ سیکیورٹی کے چیلنجز کے باوجود خیبر پختون خوا میں کسی بھی دوسرے صوبے کے مقابلے میں سب سے زیادہ سرگرمیاں جاری ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر مختلف پارٹیوں کے اجتماعات جاری ہیں جن میں تحریک انصاف بھی شامل ہیں جس نے ہفتہ رفتہ کے دوران پختون خوا کے مختلف علاقوں میں تین چار کنونشن منعقد کئے.
دوسری جانب نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں کی جانب سے عام انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے اور سب کو درکار میدان اور سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی. ان کے مطابق 9 مئی کے واقعات میں ملوث ایک سیاسی پارٹی کے خلاف اگر قانون کے مطابق اقدامات کئے جارہے ہیں تو یہ عین قانون کے مطابق ہیں اور اس مد میں وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی رعایت یا مداخلت ان کے بس کی بات نہیں ہے. ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیکیورٹی کے چیلنجز کو انتخابی عمل سے جوڑنا نہیں چاہتے اور اس ضمن میں تمام درکار اقدامات کئے جائیں گے.