وصال محمد خان
وطن عزیزپاکستان میں انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنیکی روایت خاصی پرانی ہے۔ یہاں جب بھی کسی قسم کے انتخابات منعقدہوئے ہیں۔ چاہے وہ بلدیاتی انتخابات ہوں ،عام انتخابات ہوں یاپھرکوئی ضمنی انتخاب ہوہرمرتبہ ہارنے والے نے کھلے دل سے شکست تسلیم نہیں کی اوردھاندلی کاالز ام دھر دیا۔وطن عزیزکاایک سنجیدہ مسئلہ یہ ہے کہ یہاں کوئی بھی ،کسی بھی قسم کاالزام لگادیتاہے اس لغواورفضول الزام کے حق میں زمین وآسمان کے قلابے ملادیتاہے ،شوروغوغاپرپاکردیتاہے، بے سروپا الزام کوسوشل میڈیاکاٹاپ ٹرینڈبنادیاجاتاہے، ٹی وی پربحث ومباحثوں کامحوربنا دیاجاتاہے بلکہ اسے لائیوکرکٹ میچ میں تبدیل کردیاجاتاہے۔ مگراول توکسی متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیاجاتااوراگرکہیں کسی فور م پراسکی تحقیقات ہوجاتی ہیں اورالزام غلط ثابت ہوجاتاہے توالزام لانچ کرنے والے نے نہ ہی کبھی کوئی معافی مانگی ،ندامت کاظہارکیاگیا اورنہ ہی کسی الزام لگانے والے کوکوئی سزاملی۔ بس الزام لگادیاجاتاہے اداروں کی عزت خاک میں ملادی جاتی ہے ،عزت داروں کی پگڑیا ں اچھالی جاتی ہیں،چنددنوں تک ڈھنڈوراپیٹاجاتاہے اورجب کوئی نیاایشوسامنے آجاتاہے توپراناایشووقت کی گردمیں دب جاتاہے۔ ایک مرتبہ کسی الزام لگانے والے کوکوئی قابل ذکرسزامل جائے۔ تویقیناًدوسراکوئی بھی فردکسی بھی قسم کاالزام لگاتے ہوئے نہ صرف سوبارسو چے گابلکہ بغیرپکے ثبوت کے کوئی الزام لگانے سے بھی گریز کرے گا۔عمران خان نے 2013انتخابات میں چارحلقوں کاایشوبناکرپورے ملک کوسرپراٹھالیا،126دن تک ڈی چوک میں دھرنادیاگیا،پارلیمنٹ اورعدالتوں سمیت پورے نظام کومفلوج کردیا گیاان الزامات کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے ججوں پرمشتمل جوڈیشل کمیشن بنادیا گیاجس نے اپنی رپورٹ میں منظم دھاندلی الزامات کومستردکیا۔البتہ مقامی طورپرمعمولی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کردی۔ جوچارحلقے کھولنے کا مطالبہ کیاگیاتھاان میں سے تین حلقے درست قراردئے گئے، ایک حلقے پردوبارہ انتخابات کاحکم دیاگیاجواسی امیدوارنے دوبارہ جیت لیاجس نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ 126دن دھرنے اورالزامات درالزامات کاکوئی ثبوت پیش نہیں کیاجا سکااورجوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پربھی نہ ہی کسی ندامت کااظہارکیاگیااورنہ ہی کسی کوکوئی سزامل سکی ۔حالیہ انتخابات میں ایک مرتبہ پھرچارو ں جانب سے دھاندلی الزامات کاشوروغوغاپرپاکیاگیاہے ۔دھاندلی کاالزام ہربندہ لگاتاہے مگرکسی کے پاس اس کاکوئی ثبوت موجودہے اورنہ ہی کوئی ثبوت متعلقہ فورم پرپیش کیاجاسکاہے ۔الزامات کی شوروغل میں کا ن پڑی آوازسنائی نہیں دے رہی مگرکوئی بھی متعلقہ فورم سے رجوع کرنے اور دھاندلی کے ثبوت پیش کرنے کیلئے تیارنہیں ۔تازہ الزامات کمشنرراولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے لگائے گئے ہیں حیرت انگیزطور پرکمشنرراولپنڈی کے ضمیرکوانتخابات کے نویں روزجاگ آئی ہے اورانہوں نے انتخابات میں منظم دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں جس پرتحریک انصاف نے واویلاتوبہت مچایاہے مگرحسب سابق کوئی ثبوت موجودنہیں ۔کمشنرصاحب کوبھی معلوم ہے کہ یہاں الزام لگاؤ،لوگوں کی پگڑیاں اچھالو،پورے انتخابی عمل کومشکوک بناؤ،کسی متعلقہ فورم سے رجوع مت کرو، محض ایک پریس کانفرنس سے انتخابی عمل مشکوک تصور ہوگااورکمشنرسے بعدمیں کوئی پوچھ گچھ بھی نہیں ہوگی۔کمشنر کے الزامات نہ صرف الیکشن کمیشن پرہیں بلکہ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کوبھی اس میں لپیٹ لیاہے ہوناتویہ چاہئے تھاکہ کمشنرصا حب بہادر پریس کانفرنس کی بجائے کسی عدالت سے رجو ع فرماتے اوروہاں بے قاعدگیوں کے ثبوت پیش کرتے۔ کیونکہ وہ کسی سیاسی جماعت کے کارکن یاہارے ہوئے امیدوارنہیں بلکہ ایک بڑے عہدے پرفائزاعلیٰ سرکاری افسرتھے۔ مگرانہوں نے درست اقدام لینے کی بجائے سیاسی اندازمیں بن ٹھن کرپریس کانفرنس کی اورالزامات لگادئے ۔ان الزامات کے نتیجے میں اب یہ ضروری ہوچکاہے کہ عدالت عظمیٰ ازخودنوٹس لے اورجس جس نے بھی انتخابات میں دھاندلی کاالزام لگایاہے انہیں سناجائے ، انہیں دھاندلی کے ثبوت پیش کرنے کا پوراموقع دیاجائے اگروہ ثبوت پیش کریں توپورے انتخابی عمل کوکالعدم قراردیکردوبارہ انتخابات کے احکامات صادرکئے جائیں اوراگر الزامات غلط ثابت ہوں اورالزام لگانے والے کوئی ثبوت پیش کرنے سے قاصررہے تو انہیں قرارواقعی سزادی جائے کمشنرکوانکی خواہش کے مطابق راولپنڈی کچہری چوک میں پھانسی دینے میں کوئی حرج نہیں۔ اگرالزام کسی سیاسی شخصیت کی جانب سے لگایا گیا ہو تواس کوآئندہ کسی بھی انتخاب یاعہدے کیلئے تاحیات نااہل قراردیاجائے ،عمرقیدکی سزاسنائی جائے ،تمام اثاثے بحق سرکارضبط کئے جائیں اوراسے قومی طورپرجھوٹاقراردیاجائے ۔ جب تک ہم الزامات کوسنجیدہ نہیں لیں گے اورجھوٹاالزام لگانے والے کوقرارواقعی سزانہیں ملے گی تب تک یہ نارواسلسلہ رکنے کانام نہیں لے گا ۔ہرہارنے والادھاندلی کے الزامات لگائے گا،لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جائیں گی،اداروں اور افرادکی بے توقیری ہوتی رہے گی، میڈیاپرسیاسی شعبدہ بازیاں جارہی رہینگی ،ملک کوناقابل تلافی نقصان پہنچانے پرکوئی ندامت ہوگی اورنہ ہی کوئی شرم وحیاآئے گی ۔ریاست نے اگریہ نارواسلسلہ ختم کرناہے توحالیہ انتخابات کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیشن کاقیام عمل میں لایاجائے اورشفاف تحقیقات کی جائے تاکہ دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہو اورجوشخص غلط الزام کامرتکب ہواسے سخت سے سخت سزادی جائے تاکہ دھاندلی الزامات کایہ نارواسلسلہ بندہو اورلوگ شغلیہ الزام تراشی سے بازآجائیں ۔دوسری صورت میں نہ ہی اس ملک کو استحکام نصیب ہوگااورنہ ہی کوئی مستحکم حکومت قائم ہوسکے گی۔ ہرانتخابات کے بعدشکست کوکھلے دل سے تسلیم نہیں کیاجائیگادھاندلی کاشورمچایاجائیگا اورانتخابی نتائج کومشکوک بنانے کاناروا سلسلہ دوام پذیررہے گا۔