ضم اضلاع پولیس کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جارہے ہیں۔ آئی جی پی

انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان نے کہا ہے کہ ضم شدہ اضلاع کی پولیس کو تمام مروّجہ مراعات کی فراہمی روز اول سے اُن کی اولین ترجیح رہی ہے اور اس مقصد کے لیے قبائلی اضلاع کی پولیس کو پروفیشنل پولیس فورس اور اہلکاروں کی ترقی، فلاح و بہبود اور ملازمت کو مزید پُر کشش بنانے کے لیے انہوں نے کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سنٹرل پولیس آفس پشاور میں ضم شدہ اضلاع کی پولیس کے ایک نمائندہ وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ہیڈ کوارٹرز اوّل خان، کیپٹل سٹی پولیس آفیسر پشاور سید اشفاق انور، اے آئی جی ضم شدہ اضلاع ڈاکٹرقریش خان بھی موجود تھے۔  وفد کے ارکان نے انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان کو اپنے مسائل گوش گزار کرتے ہوئے کہا کہ ضم شدہ اضلاع میں قائم سپیشلائزڈ  یونٹس ( سی ٹی ڈی، ایف آر پی ، سپیشل برانچ، ایلیٹ فورس) میں ابتدائی طور پر جو کانسٹیبلان بخوشی خود جانا چاہتے ہیں انہیں موقع دیا جائے اور ان یونٹس میں تبدیل ہونے والے اہلکاروں کی غیر حاضری اور دیگر ناگزیر وجوہات کی بناءپر بندتنخواہیں جاری کی جائیں۔ انسپکٹرجنرل آف پولیس نے متعلقہ پولیس حکام کو ان پر فوری عمل درآمد کی ہدایات جاری کیں۔

 اسی طرح وفد کے ارکان نے اپنی پروموشن سے متعلق معروضات بھی پیش کیں۔ جس پر آئی جی پی نے ریجنل پولیس افسران، ضلعی پولیس افسران کو ہدایت دیتے ہوئے انہیں مروجہ قواعد و ضوابط کے مطابق ترقی دینے کے احکامات جاری کئے ۔ اس کے ساتھ ساتھ وفد نے آئی جی پی کو ابزارپشن کے چوتھے مرحلے میں صوبائی حکومت کو بھیجوائے گئے اُن کے کیسزکو جلد از جلد نمٹانے کی بھی سفارش کی۔آئی جی پی نے وفد کے ارکان کا یہ مطالبہ بھی جلد پورا کرنے کا یقین دلایا۔ واضح رہے کہ سنٹرل پولیس آفس سے قبل ازیں انضمام سے پیشتر شہید ہونے والے سابقہ لیویز اور خاصہ داروں اور 10 سال سے کم سروس والے سابقہ خاصہ دار، جو مروّجہ قانون کے مطابق پنشن کے اہل نہیں، ان کے بچوں اور بچیوں کو پنشن کے متبادل کے طور پر خیبر پختونخوا پولیس میں بھرتی کے لیے بھی سمری حکومت کو ارسال کی گئی ہیں۔جن پر عمل درآمد جلدمتوقع ہے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket