یو این ڈی پی کی رپورٹ اور پاکستان کی سیکورٹی صورتحال

یو این ڈی پی کی رپورٹ اور پاکستان کی سیکورٹی صورتحال

عقیل یوسفزئی

یو این ڈی پی کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان کی عبوری حکومت عالمی اداروں کی جانب سے مختلف شعبوں میں ملنے والی امداد دہشتگردی کے فروغ کے لیے استعمال کررہی ہے جبکہ ملک کے عوام خصوصاً بچوں اور خواتین کو سیاسی ، سماجی اور معاشی سطح پر شدید نوعیت کے چیلنجر کا سامنا ہے ۔ جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افغانستان کی طالبان حکومت دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی میں مصروف عمل ہے جس کے باعث جہاں ایک طرف اس جنگ زدہ ملک کو خوراک ، روزگار ، تعلیم اور موسمیاتی مسائل کا سامنا ہے وہاں دوسری جانب پاکستان پر ہونے والے حملوں کی تعداد اور شرح میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
یو این ڈی پی کی مذکورہ رپورٹ سے قبل اقوام متحدہ کے دو تین مختلف ادارے اس سے قبل اپنی رپورٹس میں یہ بتاچکےہیں کہ افغانستان کی عبوری حکومت نہ صرف یہ کہ پاکستان پر کرایے جانیوالے حملوں کی ذمہ دار ٹی ٹی پی کی مکمل سرپرستی کرتی آرہی ہے بلکہ ان رپورٹس کے مطابق القاعدہ بھی ٹی ٹی پی کو مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کررہی ہے ۔ ان رپورٹس کے مطابق جب سے افغانستان میں طالبان کی حکومت برسرِ اقتدار آئی ہے پاکستان کی سیکورٹی چیلنجز میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے اور یہ بھی کہ افغانستان ٹی ٹی پی اور القاعدہ کے علاوہ بعض دیگر انتہا پسند گروپوں کے لیے بھی ایک محفوظ پناہ گاہ کی شکل اختیار کر گیا ہے جس کے باعث نہ صرف یہ کہ پاکستان پر ہونے والے حملوں میں بے حد اضافے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے بلکہ پورے خطے کی سلامتی خطرے سے دوچار ہوگئی ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ اگر ایک طرف اقوام متحدہ جیسے ادارے اس نوعیت کے چیلنجر کی نشاندھی کررہے ہیں تو دوسری جانب اس قسم کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ امریکہ اپنے طالبان مخالف دعوؤں کے برعکس طالبان کی عبوری حکومت کو مسلسل امداد بھی دے رہا ہے اور یہ سلسلہ گزشتہ تین برسوں سے کسی وقفے کے بغیر جاری ہے ۔ عالمی میڈیا کے مطابق امریکہ ہر ہفتے طالبان حکومت کو باقاعدگی کے ساتھ ایک مخصوص مگر بڑی رقم افغان عبوری حکومت کو فراہم کرتا آرہا ہے ۔ اس کے علاوہ امریکہ کے دو بڑے اتحادی سعودی عرب اور قطر کے بارے میں بھی کہا جارہا ہے کہ وہ بھی امریکہ کے کہنے پر اگست 2021 کے بعد افغانستان کی عبوری حکومت کو امداد دیتے آرہے ہیں۔
اس تمام صورتحال کو اگر جیو پولیٹیکل سیچویشن میں ” ڈبل گیم” کا نام دیا جائے تو غلط نہیں ہوگا ۔ امریکہ نے رواں برس پاکستان کے ساتھ ایک بار پھر اپنے مراسم اور تعلقات بڑھادیے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان دہشتگردی کے خلاف جنگ کی مد میں بڑے پیمانے پر دو طرفہ تعاون کی اطلاعات بھی آرہی ہیں تاہم یہ بات قابل تشویش ہے کہ دوسری جانب امریکا افغانستان کی اس عبوری حکومت کی غیر اعلانیہ سرپرستی بھی کررہاہے جس نے افغان سرزمین کو مذہبی انتہا پسند گروپوں کا گڑھ بنادیا ہے اور جو پاکستان کے خلاف افغان سرزمین مسلسل استعمال کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
اس صورتحال نے جہاں پاکستان کو عجیب قسم کی کشمکش میں مبتلا کردیا ہے وہاں پاک امریکہ تعلقات بھی کنفیوژن کی صورتحال سے دوچار ہوگئے ہیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket