Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Sunday, May 19, 2024

سوات میں فورسز کی کارروائی اور آرمی چیف کا واضح پیغام

سوات میں فورسز کی کارروائی اور آرمی چیف کا واضح پیغام

عقیل یوسفزئی

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کاکول اکیڈمی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک آرمی اور عوام نے امن کے قیام کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور اسی پس منظر میں کسی کو بھی ان قربانیوں کو ضائع کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی. ان کے مطابق پاکستان تمام پڑوسیوں کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہےاور علاقے کی ترقی چاہتا ہے تاہم قومی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی اندرونی سطح پر کسی کو عدم استحکام پیدا کرنے کی اجازت دی جائے گی.
آرمی چیف نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے وہ ہر اس پاکستانی کے دل کی آواز ہے جو اپنے ملک کو پرامن اور مستحکم دیکھنا چاہتا ہے مگر بعض معاملات کو بوجوہ تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے. آرمی چیف حال ہی میں امریکہ کا کامیاب دورہ کرکے واپس پہنچے ہیں جھاں ان کو زبردست پروٹوکول سے نوازا گیا اور اس دورے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے مزید امکانات بڑھ گئے ہیں تاہم افسوسناک بات یہ ہے کہ بعض سیاسی رہنما اور لوگ جان بوجھ کر آرمی کی اعلیٰ قیادت کو زیرِ بحث لاکر عوام میں شکوک و شبہات پیدا کرنے سے باز نہیں آتے اور ان کی اب بھی یہ کوشش ہے کہ اپنے مفادات کے تناظر میں آرمی کو سیاست میں گھسیٹنے کی اپنی خواہش کو پورا کیا جائے جو کہ ممکن نہیں ہے. پاکستان عالمی تنہائی اور دباؤ سے نکل رہا ہے جس کا کریڈٹ بجا طور پر موجودہ عسکری اور سیاسی قیادت کو دینا چاہیے.
جو لوگ دفاعی اداروں کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں ان کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ پاکستان کو سیکورٹی کے حوالے سے متعدد چیلنجز کا سامنا ہے اور ایسے میں ہمارے اداروں کو عوام کی حمایت کی اشد ضرورت ہے.
گزشتہ روز سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں فورسز نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر بعض مشکوک افراد کے خلاف کارروائی کی جس میں مطلوب افراد کی ہلاکتوں کے علاوہ متعدد سیکورٹی اہلکار شدید زخمی ہو گئے تاہم بعض حلقوں نے تفصیلات اور حقائق جانے بغیر حسبِ معمول فورسز پر یکطرفہ کارروائی کا الزام عائد کیا جس سے عوام کے ذہنوں میں ایک پار پھر ابہام اور شکوک پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اور بعض سیاسی حلقوں نے اس سے فائدہ اٹھانے کی روش اختیار کر لی. اس قسم کے واقعات اور اس پر حقائق جانے بغیر ری ایکشن دکھانا کسی طور ہماری فورسز کے مورال اور عوام کی سیکورٹی کے لئے سود مند  نہیں اس لئے کوشش یہ کی جانی چاہیے کہ پروپیگنڈہ سے گریز کرکے درپیش خطرات کے تناظر میں تعاون اور صبر سے کام لیا جائے اور علاقے کے وسیع تر مفاد میں احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے. اس پروپیگنڈہ کا توڑ نکالنا اور اس کی حوصلہ شکنی کرنا سول انتظامیہ کے علاوہ عوام کی ذمہ داری میں بھی آتا ہے کہ خدانخواستہ پاکستان کے سیکورٹی ادارے دہشتگردی کے خاتمے کے معاملے پر کوئی واضح پالیسی یا حکمت عملی نہیں رکھتے.

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket