Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Saturday, May 18, 2024

سیاست سے پہلے ریاست

تحریر عماد خان

دنیا کے کسی بھی ملک کی سیاسی اورجغرافیائی خدوخال پرنظرڈالی جائے تواس سے وابستہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی پہلی ترجیح اپنے ملک کی تحفظ،بقاء اوراستحکام کاہوناضروری ہے۔
ریاست کا وجودچارستون کا ایک مجموعہ ہے اوران چارستون کے مجموعی اتحاد کو ریاست کہاجاسکتاہے جن میں رقبہ،آبادی،حکومت اور خودمختاری(اقتداراعلی) شامل ہیں جب رقبہ میسرہوتواس میں آبادی کاہونابنیادی جزہے جب یہ دونوں دستیاب ہوجائے تو پھراس کیلئے حکومت کا ہونالازمی ہوجاناچایئے اوراسی حکومت کوچلانے کیلئے پھر ایک سربراہ کا ہونا انتہائی ضروری امرہے تاکہ وہ اس ریاست کو چلایاجائے اورملک کے تمام تر ادارے آئین وقانون کی روشنی میں اپنی اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے سکے۔
ملک وقوم کیلئے اسکی پہلی ترجیح ریاست کی مضبوطی سے مشروط ہو جاناچائیے کیونکہ قوم کا وجود ریاست سے وابستہ ہے اگرریاست کا وجود ہوتوحکومتیں آنی جانی چیز ہے۔ اگر خدانخواستہ ریاست کاکوئی بھی ستون کمزور ہوجائے تو پھر ریاست کاوجود خطرے میں پڑجاتاہے اسلئے تمام مکتبہ فکرسے تعلق رکھنے والے سیاسی،مذہبی،سماجی وسول سوسائٹی کے حضرات اپنی اپنی مفادات سے بالاتر ہوکر اپنی پہلی ترجیح ریاست کی مضبوطی پرمرتب کریں ریاست کی مضبوطی سے عام آدمی کی زندگی میں آسانیاں پیداہونگی اور وہ اطمینان کیساتھ اپنی تمام ترتوجہ ریاست کے استحکام پرمرکوز رکھ سکیں گے۔
پاکستان کے موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں بالغ النظری کامظاہرہ کریں اورکوئی ایساقدم نہ اُٹھائیں جس سے ریاست کونقصان پہنچنے کاخطرہ ہو۔
ریاست کی مثال ماں جیسی ہوتی ہے جب یہ مضبوط اورقائم ہو تو پھراس صورتحال میں سیاست،حکومت اوراختلاف رائے جیسے معاملات کو نمٹانا ریاست کے عظیم ترمفاد میں ہے۔
ریاست کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو یہ عہد کرناہوگا کہ اپنے ملک کی سالمیت اور اسکی مضبوطی کیلئے تمام تر کوششیں جاری رکھے گے کیونکہ ریاست کی مضبوطی میں ملک کی بقاء ہے جب ریاست مضبوط ہوگی تو سیاسی فضاء برقرار رہی گی جس سے جمہوری عمل اور ادارے بھی مضبوط ہونگے اور سیاسی طرز عمل پر عوام اپنے حکومتیں بھی منتخب کریگی اور ملک ترقی کی جانب گامزن ہوگا۔
سیاسی قوتیں اپنے درمیان سیاسی اختلافات کو ریاستی سطح تک لے جانے سے گریز کریں کیونکہ ان کی پارٹی اور سیاست کے تسلسل سے زیادہ ریاست ضروری ہے جب ریاست ہوگی تب انکی پارٹیاں قائم رہے گی ورنہ ریاست سے زیادہ کوئی بھی جیز سپریم نہیں۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket