Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Monday, April 29, 2024

صحافیوں کے مسائل، صوبائی کابینہ کا پیکج اور مزید اقدامات کی ضرورت

صوبائی کابینہ کے ایک حالیہ اجلاس کے دوران متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔ ان میں خیبرپختونخوا جرنلسٹس ویلفیئر انڈومنٹ فنڈ ز 2021 کی منظوری کا فیصلہ بھی شامل ہے جس کا مقصد صوبے کے صحافیوں کو معاشی تحفظ فراہم کرنا اور مشکلات سے دوچار صحافیوں کی مدد کرنا ہے۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے بریفنگ میں بتایا کہ دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے صحافیوں کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے جبکہ کسی بھی وجہ سے مکمل معذور ہونے والے صحافیوں کو 2 لاکھ روپے دیئے جائینگے۔

فیصلے کے مطابق جو صحافی 60 سال کی عمر تک پہنچ جائے اس کو ماہانہ 10 ہزار روپے وظیفہ دیا جائے گا جبکہ تین ماہ سے زائد عرصے تک بے روزگار رہنے والوں کو بھی 10 ہزار روپے دیے جائیں گے۔  اسی طرح کسی صحافی یا اس کے قریبی رشتہ دار کی فوتگی کی صورت میں اس کے تدفین کے لیے 50 ہزار روپے بھی دیے جائیں گے۔

حکومت کے اس فیصلے کا صحافتی تنظیموں نے خیرمقدم کیا ہے تاہم انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ میڈیا کے اداروں کو بھی صحافیوں، دیگر کارکنوں  کے حقوق کا تحفظ کرنے کا پابند بنایا جائے اور یہ کہ میڈیا کے اداروں کو دیے جانے والے سرکاری اشتہارات کو صحافیوں کے مراعات ،تنخواہوں اور دوسرے حقوق سے مشروط کیا جائے کیونکہ گزشتہ 2 برسوں کے دوران جہاں متعدد اداروں کو بند کیا گیا اور بعد میں ڈاؤن سائزنگ کی گئی وہاں بعض اداروں نے سینکڑوں کارکنوں کی بقایا جات پر بھی خاموشی اختیار کرلی۔

سچی بات تو یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے مین سٹریم صحافیوں اور ان کے اداروں نے ہر دور میں جہاں حقیقت پسندانہ صحافت کو فروغ دیا وہاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی انھوں نے نہ صرف کسی بھی دوسرے صوبے سے زیادہ قربانیاں دیں بلکہ انہوں نے دوطرفہ دباؤ اور مشکلات کے باوجود عوام اور اداروں کے درمیان پل کا کردار بھی ادا کیا۔ پشاور پریس کلب ملک کا وہ واحد پریس کلب ہے جس کو اس جنگ کے دوران خود کش حملے کا نشانہ بنایا گیا تاہم اتنی قربانیوں کا حکومتی سطح پر عملی شکل میں کوئی اعتراف نہیں کیا گیا۔

موجودہ حکومت نے پشاور کے صحافیوں کے لیے نئی میڈیا کالونی کا اعلان بھی کر رکھا ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ترجیحی بنیادوں پر ان کو لیٹرز جاری کر کے کالونی  پر کام کا آغاز کیا جائے۔ اس کے علاوہ یہ بھی لازمی ہے کہ حکومت اپنی  ایڈورٹائزمنٹ پالیسی پر بھی نظر ثانی کرے کیونکہ یہ پالیسی میرٹ پر مبنی نہیں ہے اور اس میں عدم توازن پایا جاتا ہے بہرحال صوبائی کابینہ کا حالیہ اقدام قابل ستائش ہے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket