Voice of Khyber Pakhtunkhwa
Sunday, May 19, 2024

عید کی چھٹیاں اور سیاحت کے فروغ کے حکومتی دعوے

موجودہ صوبائی حکومت کا دعویٰ رہا ہے کہ اس نے خیبر پختون خوا میں نہ صرف ریکارڈ ترقیاتی کام کیے ہیں بلکہ سیاحت کے فروغ پر بھی اربوں روپے خرچ کئے ہیں۔ اس ضمن میں اتھارٹیز بنائی گئی، ٹورازم پولیس بنائی گئی اور این جی اوز وغیرہ پر کروڑوں روپیہ لٹایا گیا مگر زمینی حقائق اکثر علاقوں میں ان دعووں کے برعکس ہیں۔


اس ضمن میں ہم حالیہ عید کے دوران پختون خوا کے سیاحتی مقامات میں حکومت کی غیر موجودگی اور لاتعلقی کی مثال دے سکتے ہیں جو کہ محض بیانات اور نام نہاد سوشل میڈیا کے اعلانات اور بیانات تک محدود دکھائی دی حالانکہ سرکاری سطح پر کہا گیا کہ تقریباً چار سے پانچ لاکھ افراد نے مالاکنڈ ڈویژن اور ہزارہ ڈویژن کی سیر کی جس سے ٹول پلازہ وغیرہ کے علاوہ مختلف ٹیکسوں کی مد میں حکومت نے 3 دنوں میں کروڑوں کمانے کا موقع حاصل کیا اور مقامی کاروبار کو بھی بہت فائدہ ہوا۔
سیاحت کے فروغ کے لئے جن بنیادی سہولیات اور ضروریات کو لازمی قرار دیا جاتا ہے ان میں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنا، پرامن اور پرسکون ماحول کی فراہمی، مواصلات کی مکمل سہولت فراہم کرنا، پٹرول وغیرہ کی آسان فراہمی، اور بجلی، موبائل سروس اور انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرنا شامل ہیں۔
تلخ حقیقت یہ ہے کہ کہ ان سہولیات یا ضروریات کا فقدان رہا جس سے سیاحوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس کی تعداد یا تو بہت ہی کم رہی یا وہاں رہی جھاں وی آ یء پیز نے گزرنا تھا۔ پمپس یا تو فیول سے محروم رہے یا منہ مانگی قیمتوں پر تیل فراہم کرتے رہے جس کے باعث سینکڑوں لوگ گاڑیوں میں بیٹھ کر اذیت ناک صورتحال کا سامنا کرتے رہے۔
نام ونھاد ہیلپ لائن کی پبلسٹی تو کی گئی مگر حکام یہ مسئلہ بھول گئے کہ جھاں موبائل سروس کی سہولت ہی بوجوہ میسر نہیں ہو وہاں سیاح رابطہ کرنا چاہتے تو کیسے کرتے؟
رہی بات سڑکوں کی تو اس کے لیے سوات کی بحرین کالام روٹ یا سڑک کی مثال دی جا سکتی ہے جس پر ہزاروں گاڑیاں حسبِ سابق گھنٹوں گھنٹوں تک اس لیے پھنسی رہی کہ حکومت اس کے باوجود برسوں سے محض 3 پل تعمیر کرنے میں ناکام رہی کہ 4 سال تک سوات سے تعلق رکھنے والے محمود خان وزیر اعلیٰ اور مرادسعید وفاقی وزیر مواصلات رہے. یہ تو محض ایک سڑک کی کہانی ہےباقی کا تو کوئی پرسان حال ہی نہیں ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ خیبر پختون خوا کو خدا نے بے پناہ قدرتی وسائل کے علاوہ سیاحت کے مواقع اور مقامات سے بہت نوازا ہے بنیادی مسئلہ مس منیجمنٹ اور ٹورازم کلچر کے فروغ کا ہے جس پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

About the author

Leave a Comment

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Basket